Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماسکو:طیارے میں ہنگامی لینڈنگ کے بعد آگ لگ گئی، 41 ہلاک

روس کے دارالحکومت ماسکو کے شیرمیٹیووا ہوائی اڈے پر مسافر طیارے کی ہنگامی لینڈنگ کے بعد آتشزدگی کے نتیجے میں دو بچوں سمیت کم از کم 41 مسافر ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
 حادثے کی تحقیقاتی کمیٹی کی ترجمان علینا مارکوسکایہ نے 41 مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس حادثے میں 37 لوگ بچ گئے ہیں۔
دوسری جانب ماسکو کے وزیر صحت کے مطابق 11 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایرو فلوٹ سخوئی ائیر جیٹ نامی جہاز نے ہنگامی لینڈنگ کی اور مسافروں نے جلتے جہاز سے باہر نکلنے کے لیے ہنگامی راستے کا استعمال کیا۔
روسی حکام کے مطابق اس جہاز میں عملے کے پانچ اراکین سمیت کل 73 مسافر سوار تھے۔

ماسکو ائیر پورٹ پر پیش آنے والے اس واقعے کی ایک عینی شاہد آلیونا اوسوکینا کے مطابق وہ اس وقت ٹرمینل کے اندر تھیں جب اچانک سے انہوں نے رن وے پر ایک جلتا ہوا جہاز دیکھا۔
مقامی ٹی وی چینل رین سے گفتگو کرتے ہوئے آلیونا اوسوکینا نے کہا کہ ’ آگ کے شعلے جہاز کو اپنی لپیٹ میں لے رہے تھے، فائر انجن جلدی سے جہاز کی طرف گئے لیکن فوری طور پر آگ کے شعلوں پر قابو نہ پا سکے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'یہ خوفناک حادثہ ہماری آنکھوں کے سامنے پیش آیا، مجھے یقین ہے کہ بچ جانے والے مسافروں کو گہرا صدمہ پہنچا ہے۔'
شیرمیٹیووا ہوائی اڈے کی انتظامیہ کے ایک بیان کے مطابق  سو 1942 نامی فلائٹ نے معمول کے مطابق پرواز بھری تھی تاہم اس نے 30 منٹ کے بعد ہنگامی لینڈنگ کی۔
تحقیقاتی ٹیم کے مطابق وہ اس واقعے کی مختلف پہلوؤں کی تحقیقات کر رہے ہیں اور یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ حادثہ کس وجہ سے ہوا۔
روس کے صدر ولادی میر پوتن نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے، اور حادثے کا شکار ہونے والے مسافروں کے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔

روس کے وزیراعظم نے اس حادثے کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی بھی ہداہت کی ہے۔
اس حادثے کے شکار زیادہ تر مسافروں کا تعلق روس کے مرمانسک ریجن سے ہے۔ اس ریجن میں تین روزہ سوگ کا اعلان ہوا ہے۔
سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سخوئی سوپر جیٹ 100 مقامی طور پر تیار ہونے والا پہلا مسافر طیارہ تھا۔ 2011 میں اس کے افتتاح کے وقت یہ قومی وقار کی علامت سمجھا جا رہا تھا اور اس کو صدر ولادی میر پوتن کے پروجیکٹس میں سے ایک سمجھا جا رہا تھا۔
گذشتہ برسوں میں اس جہاز کے کئی تیکنیکی مسائل رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔ روس غیر ملکی فضائی کمپنیوں کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے کہ ان کے یہ جہاز خریدے جائیں۔
 

شیئر: