Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا حکومت قربانی کے جانوروں پر ٹیکس لگا رہی ہے؟

حکومت کی جانب سے جانوروں پر ٹیکس کی خبر کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے (اے ایف پی فوٹو)
عید الاضحیٰ کی آمد آمد ہے اور اس مہنگائی کے دور میں کئی شہری قربانی کا جانور خریدنے کی کوئی نہ کوئی راہ تلاش کر رہے ہیں۔ 
ایسی صورتحال میں ایک خبر سامنے آئی جس سے قربانی کے جانور خریدنے کے خواہش مند افراد اور بیوپاری دونوں ہی دنگ رہ گئے۔ 
گذشتہ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا سمیت کچھ قومی اخبارات میں بھی یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ ایف بی آر نے عیدالاضحیٰ پر قربانی کے لیے جانور خریداری پر ٹیکس عائد کر دیا ہے۔ 
تاہم حکومت کی جانب سے یہ اس خبر کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔ 

قربانی کے جانوروں پر ٹیکس کی خبر کئی اخبارات میں بھی شائع ہوئی (فوٹو بشکریہ MusaNV18@)

سوشل میڈیا پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے منسوب یہ پیغام شیئر کیا جا رہا تھا کہ نان فائلرز کو ایک لاکھ روپے کے جانوروں کی خریداری پر اپنا ذریعہ آمدن بتایا ہوگا اور اس پر چار فیصد ایڈوانس ٹیکس ہوگا۔ جبکہ چار سے زائد جانوروں کی خریداری پر دو فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ 
اس جعلی پیغام میں مزید کہا گیا تھا کہ 40 ہزار روپے سے زائد کی خریداری بینک چیک کے ذریعے ہوگی اور بے نامی جانور ضبط کر کے احساس پروگرام کے تحت غربا میں تقسیم کر دیے جائیں گے۔ 
اس حوالے سے ایف بی آر سے منسوب ایک سکرین شاٹ کو بہت سے افراد سے شیئر کیا اور اس خبر کو حقیقت سمجھے والے افراد نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ 

تاہم منگل کو ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی نے ایک نیوز کانفرنس میں اس خبر کی تردید کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ مویشی منڈی میں جانوروں کی خریداری پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا گیا ہے بلکہ یہ ایک افواہ ہے۔
تاہم پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو تک اس کی تردید نہ پہنچ سکی اور انھوں نے منگل کو لوئر دیر کے جلسے میں بھی ’مویشیوں پر ٹیکس‘ کا ذکر کر دیا۔
اس کے ردعمل میں وفاقی وزیر برائے ریونیو حماد اظہر نے ٹوئٹر پر بلاول بھٹو کے بیان کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے اس خبر کو افواہ قرار دیا اور ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو اپنی تقریر میں پوائنٹ سکورنگ کے لیے اس کا سہارا لے رہے ہیں۔  

شیئر: