Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی طیارہ پاکستان کی فضائی حدود میں؟

فضائی حدود کی خلاف ورزی کا واقعہ سول ایوی ایشن اتھارٹی ڈیل کرتی ہے، فوٹو: الامے
پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے)کے حکام نے واضح کیا ہے کہ کوئی بھی طیارہ بنا اجازت پاکستانی فضائی حدود میں داخل نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ امریکی طیارے کی پاکستان کی فضائی حدود میں مبینہ طور پر بلا اجازت داخلے کی خبریں آئی تھیں۔
 سی اے اے کے ترجمان اسماعیل کھوسو نے اردو نیوز کو بتایا کے امریکی طیارے کی پاکستانی حدود میں مبینہ داخلے اور واپسی کے حوالے سے خبروں کی تصدیق کے لیے متعلقہ محکمے سے معلومات اکھٹی کی جا رہی ہیں۔

 

ان کا کہنا تھا کہ فی الحال کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔
اسماعیل کھوسو کا کہنا تھا کے اگر فضائی حدود کی خلاف ورزی کا کوئی بھی واقعہ پیش آئے تو اس کو سول ایوی ایشن کا ایئر ٹریفک کنٹرول ڈائریکٹوریٹ ڈیل کرتا ہے۔ ’ایئر ٹریفک کی جانب سے جب معلومات فراہم کی جائیں گی تب ہی کچھ کہا جا سکے گا کہ ایسا واقعہ ہوا یا نہیں، یا اس کی نوعیت کیا تھی۔‘
دوسری جانب عسکری ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا کہ فضائی حدود کی ’خلاف ورزی‘ کا جو واقعہ پیش آیا ہے اس کو سول ایوی ایشن کے حکام نے ڈیل کیا۔ ان کے مطابق ’یہ ایک کوتاہی معلوم ہوتی ہے اور اس میں قومی سلامتی سے متعلق کوئی بھی خطرے کی بات نہیں تھی۔‘
اطلاعات کے مطابق ’کراچی کے قریب سے بین الاقوامی کمرشل فلائٹس کے دو فضائی روٹس گزرتے ہیں، جن میں سے ایک کراچی کے جنوب میں بحیرہ عرب پر سے ہوتا ہوا گزرتا ہے، جبکہ دوسرا کراچی کے مغرب میں سونمیانی کے اوپر سے گزرتا ہے۔‘

اگر کوئی طیارہ اپنی شناخت کروانے میں ناکام رہے تو اسے تنبیہہ کی جاتی ہے، فوٹو: اے ایف پی

ہوا بازی کے ماہرین کے مطابق ’ان دونوں روٹس پر پروازیں عمان کے دارالحکومت مسقط کی جانب سے آتی ہیں۔ مسقط ایئر کنٹرول ٹاور سے فلائٹس کو کراچی ریجن کے ایئر کنٹرول ٹاور کے حوالے کیا جاتا ہے جو اسے آگے دہلی یا ممبئی کنٹرول ٹاور کے حوالے کردیتا ہے۔ اس تمام منتقلی کے دوران فلائٹ کنٹرول ٹاور ہر پرواز سے اس کی تفصیلات پوچھتا ہے اور اس کا فراہم کردہ معلومات سے موازنہ کیا جاتا ہے جس کے بعد کسی بھی طیارے کو ملکی فضائی حدود میں داخلے کے اجازت مل جاتی ہے۔
اگر کوئی طیارہ اپنی شناخت کروانے میں ناکام رہے تو اسے تنبیہہ کی جاتی ہے اور فضائی حدود میں داخل ہونے سے روکا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق مذکورہ واقعہ بھی اسی نوعیت کا ہے جس میں مبینہ طور پر ایک امریکی مال بردار جہاز نے مسقط کی جانب سے کراچی ریجن کی حدود میں داخل ہونے کی اجازت چاہی مگر متعلقہ ’کوڈ‘ (code) نہ ہونے کی بنا پر اسے تنبیہہ کر کے دوسری جانب اڑان بھرنے کو کہہ دیا گیا۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: