Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کمپنیاں حکومت سے بقایا جات کس طرح وصول کریں؟

کونسل نے کمیٹی تشکیل دی ہے جسےکمپنیوں کے بقایا جات دلوانے کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے ( فوٹو: المواطن)
سعودی ایوانہائے صنعت و تجارت کونسل نے سعودی عرب کے نجی اداروں اور کمپنیوں کی شکایات کا نوٹس لے لیا۔ 
اداروں اور کمپنیوں نے شکوہ کیا تھا کہ کئی سرکاری ادارے ان کے بقایاجات ادا نہیں کررہے ہیں جس کی وجہ سے وہ بے حد مشکل میں ہیں۔
الوطن اخبار کے مطابق ایوانہائے صنعت و تجارت کونسل نے تمام نجی اداروں اور کمپنیوں سے کہا ہے کہ ’جس کا بھی کسی سرکاری ادارے پر کوئی مطالبہ ہو، وہ اسکی تفصیلات کونسل کے ماتحت متعلقہ کمیٹی کو پیش کردے‘۔

کمپنیوں نے شکوہ کیاہے کہ کئی سرکاری ادارے ان کے بقایاجات ادا نہیں کررہے ہیں (فوٹو: سبق)

کونسل نے کہاہے کہ ’ہر ادارہ اپنے مطالبے کے ساتھ مطلوبہ دستاویزات بھی منسلک کرے۔ متعلقہ کمیٹی ایک طرف تو نجی اداروں کے بقایا جات دلوانے کی مہم چلائے گی اور دوسری جانب اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ آئندہ اس قسم کا کوئی مسئلہ نہ پیدا ہو‘۔
کونسل نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جسے نجی اداروں اور کمپنیوں کے بقایا جات دلوانے کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔ 
وزارت خزانہ نے اطمینان دلایا تھا کہ مختلف اداروں اور کمپنیوں کے درمیان مسابقت اور سرکاری پرچیزنگ کا نیا قانون بے حد موثر ہے۔ اس میں سرکاری اداروں پر نجی اداروں کے بقایا جات کی ادائیگی کے نظام میں بڑی سہولتیں دی گئی ہیں۔

نجی اداروں کے بقایا جات کی ادائیگی کے نظام میں سہولتیں دی گئی ہیں ( فوٹو:المرصد)

نئے نظام کے تحت براہ راست ٹھیکیدار اور ثانوی درجے کے ٹھیکیدار کو ٹھیکے کی رقم ادا کرنے کا باقاعدہ نظام مقرر کیا گیا ہے۔ اس میں ایک سہولت یہ بھی دی گئی ہے جو اپنی نوعیت کی پہلی ہے کہ اگر براہ راست ٹھیکیدار گھپلے بازی کررہا ہو تو ایسی صورت میں اس کی طرف سے سرکاری ادارے کا کام انجام دینے والے ثانوی درجے کے ٹھیکیدار کو اس کی مطلوبہ رقم براہ راست دی جاسکتی ہے۔ یہ رقم اسی صورت میں دی جائے گی جب سرکاری ادارے کا کام مکمل کر دیا گیا ہو۔
وزارت خزانہ نے یہ وضاحت بھی جاری کی ہے کہ نئے قانون میں سرکاری ادارے ادائیگی کا نظام صاف شفاف رکھیں گے۔ سرکاری اخراجات کا معیار بہتر بنایا جائے گا۔
وزارت خزانہ نے مزید بتایا کہ ’نئے قانون میں کوشش یہ کی گئی ہے کہ ٹھیکے دینے اور لینے میں ذاتی مفادات اثر انداز نہ ہوں۔ قومی خزانہ محفوظ رہے۔ نجی اور سرکاری اداروں کی ضروریات پوری ہوں۔ ٹھیکیداروں او ران کی جانب سے مختلف کام انجام دینے والوں کے مفادات پورے ہوں‘۔
وزارت نے کہاہے کہ ’بنیادی سامان مہنگا ہونے یا کسٹم ڈیوٹی بڑھنے یا کوئی نیا ٹیکس لگنے یا ٹھیکیدار کو ٹھیکہ نافذ کرتے وقت حقیقی مشکلات پیش آنے کی صورت میں ٹھیکوں کی لاگت میں ترمیم کا واضح طریقہ کار بھی مقرر کردیا گیا ہے‘۔
 

شیئر: