Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان میں کون سے مشروبات استعمال کریں؟

مائع چیزوں کا استعمال جسم کے تمام افعال کے لیے بہت اہم ہے۔
مشروبات غذائیت کو آپ کے جسم کے ہر خلیے تک پہنچانے میں مدد دیتے ہیں، ان کی بدولت مثانے سے جراثیم اور زہریلے مادوں کے اخراج کے علاوہ گردوں کی استعداد بہتر انداز میں برقرار رہتی ہے اور قبض سے بھی بچا جا سکتا ہے۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں ماہر غذائیت راندہ فہد بتاتی ہیں کہ مناسب پانی کی فراہمی سے جسم کی قوت اور کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے اور پٹھوں کی تھکاوٹ میں کمی آتی ہے۔
وہ مزید لکھتی ہیں کہ روزے رکھنے والے زیادہ تر لوگوں کو جسم میں ہلکی سی پانی کی کمی محسوس ہوتی ہے خصوصاً جب موسم گرم ہو۔ جس کی وجہ سے سردرد، تھکاوٹ اور قبض کی شکایت کے ساتھ ساتھ کسی کام کی انجام دہی بھی متاثر ہوتی ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ صرف ایک فیصد پانی کی کمی بھی ( کمی کی صورت میں وزن کا ایک فیصد) جسمانی اور ذہنی کارکردگی پر منفی اثر ڈالتی ہے۔
یاد رکھیں کہ آپ تب بھی پانی کی کمی کا شکار ہو سکتے ہیں کہ جب بغیر کسی جسمانی مشقت کے اپنے ڈیسک پر بیٹھے رہیں۔

مائع جات کے کچھ فائدے مندرجہ ذیل ہیں۔

پانی پیجیے

افطاری کا آغاز دو گلاس پانی سے کریں۔ اسی طرح رات سے لے کر سحری تک کم از کم ڈیڑھ لیٹر (چھ کپ) پانی پینے کا ہدف رکھیں۔
مقررہ پانی ایک ہی وقت میں مت پیئیں، اس سے آپ کے گردوں پر بوجھ پڑے گا۔
اب جن کے ذہن میں یہ سوال ہے کہ گرم یا ٹھنڈا پانی بہتر ہوگا، ان کے لیے میرا جواب ہے کہ اگر آپ کو پسینہ آیا ہے، گرمی لگ رہی ہے یا پھر ابھی ورزش کی ہے تو ٹھنڈا پانی جسم کی کمی پوری کرنے کے ساتھ آپ کو تروتازہ بھی بنا دیتا ہے۔
اسی طرح گرم پانی آپ کی پیاس کو کم کرے گا اور ہاضمے میں مدد دے گا۔ گرم پانی خون کی گردش میں بہتری لاتا ہے جو پٹھوں کے آرام اور قبض سے بچنے کے لیے مفید ہے۔
پانی جب بھی پیئیں یہ آپ کے لیے مفید ہے۔ اس حوالے سے یاددہانی کے لیے ایک جدول بنا لیں، مثال کے طور پر جب بھی آپ کچن میں جائیں یا پھر ٹی وی دیکھتے ہوئے جب بھی وقفہ آئے۔

رمضان کے روایتی مشروبات

ملٹھی اور املی سے بنے مشروبات تیزابیت کے اخراج میں مدد دیتے ہیں۔ خیال رہے بلند فشار خون کے حامل افراد کے لیے ملٹھی کا استعمال موزوں نہیں۔
خوبانی کا جوس جو قمر الدین کے طور پر جانا جاتا ہے یہ آنتوں کی حرکت اور ان کی صفائی میں مدد دیتا ہے۔
یاد رہے متذکرہ مشروبات بہت زیادہ میٹھے اور حراروں پر مشتمل ہوتے ہیں اس لیے اپنے جسم کی مناسبت سے استعمال کریں۔

دودھ سے بنے مشروبات

دودھ یا دہی کو بطور مشروب استعمال کرنے کا خیال بھی بہت اچھا ہے۔ جہاں یہ جسم کو آبیدہ بنانے میں مدد دیتے ہیں وہیں کیلشیئم، معدنیات اور پروٹین بھی دیتے ہیں جو غالباً اس ماہ مقدس میں دوسرے کھانوں سے جسم کو نہیں ملتے۔

سُوپ، یخنی، شوربہ

افطاری میں سوپ کو نظرانداز مت کریں خصوصاً اگر یہ پتلا شوربہ ہو، یہ نہ صرف آپ کے جسم کو پانی پہنچاتا ہے بلکہ وہ برق پاشے (الیکٹرولائٹس) بھی لوٹاتا ہے جو روزے کی وجہ سے آپ کھو چکے ہوتے ہیں۔

پھل اور سبزیاں

یہ دونوں اشیا جہاں پانی سے بھرپور ہوتی ہیں وہیں ان میں معدنیات اور وٹامنز بھی ہوتے ہیں جبکہ جلن سے بھی بچاتی ہیں۔ کچھ پھلوں اور سبزیوں میں پانی کی مقدار کچھ یوں ہے۔
کھیرا (چھیانوے فیصد)، ٹماٹر (پچانوے فیصد)، پالک (ترانوے فیصد)، تربور (بانوے فیصد)، انناس (ستاسی فیصد)، سنگترہ (چھیاسی فیصد) اور سیب (پچاسی فیصد)
خیال رہے کہ پھلوں سے بنی سمودیز جن میں دودھ، چینی یا گِری دار میوے ہوں، حراروں یا کیلوریز سے بھرپور ہوتی ہیں۔

چقندر کا جوس

اس سال میں چقندر کا جوس تجویز کرتی ہوں۔ اس کا ایک کپ عام طور پر تقریباً سو کیلوریز اور پچیس گرام کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل ہوتا ہے۔
چقندر فولیٹ، پوٹاشیئم، کیلشیئم، ریشے، دافع تیزابیت اور نائٹریٹس کا خزانہ ہے۔ یہ نہ صرف جسم کو پانی دیتے ہیں بلکہ بلڈ پریشر کم کرنے اور سٹیمنا بڑھانے میں بھی مفید ہیں کیونکہ ان سے گردش خون اور آکسیجن کی فراہمی میں بہتری پیدا ہوتی ہے۔
پکائے جانے والے چقندر میں گرمی کی وہ سے معدنی غذائیت کم ہو جاتی ہے۔ خام چقندر سے جوس بنانا ایک اچھا انتخاب ہے۔

شیئر: