Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کے بعد ریستوران

 کورونا کی وبا پر قابو پانے کے لیے جاری لاک ڈاؤن میں بتدریج نرمی کے بعد ریستوران بھی معمول کے مطابق چلنا شروع ہو گئے ہیں۔
لاک ڈاأؤن کے دوران ریستوران صرف ہوم ڈیلوری یا ٹیک اوے سروس کے لیے کھلے ہوئے تھے، لیکن اب گاہکوں کو اندر بیٹھ کر کھانا کھانے کی اجازت بھی دے دی گئی ہے۔ تاہم کورونا کا خطرہ برقرار ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں ریستوران کی انتظامیہ کو حفاظتی اقدامات لینا پڑ رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح سے ریستوران میں اکھٹے بیٹھ کر کھانا کھانے کا موقع بھی مہیا کیا گیا ہے اور ساتھ ہی سماجی فاصلے کی پابندی کے انتظامات بھی کیے ہیں۔

پیرس کے ایک ریستوران میں کورونا کے جراثیم سے بچاؤ کے لیے شیشیے کے کور ڈیزائن کیے گئے ہیں۔

آسٹریا کے دارالحکومت وینا کے ریستورانوں میں ویٹرز کے یونیفارم میں پلاسٹک شیلڈ کا اضافہ کر دیا ہے تاکہ چہرہ مکمل ڈھانپا رہے۔

 لیتھووینیا میں سماجی فاصلے کی پابندی کی غرض سے ٹیبلز خالی چھوڑے گئے ہیں جن پر انسانوں کے بجائے پلاسٹک کے ماڈلز بٹھائے ہوئے ہیں تاکہ ریستوران میں ویرانی کا احساس نہ ہو۔

اٹلی کے شہر میلان میں ریستوران میں آنے والے ہر شخص کے گرد شیشے کی دیوار کھڑی ہے تاکہ جراثیم ایک سے دوسرے تک نہ پہنچ سکیں۔

 ماسک کے بجائے پلاسٹک کے کور زیادہ مفید سمجھے جاتے ہیں جن سے ناک اور منہ کے علاوہ آنکھیں اور کان بھی محفوظ ہو سکتے ہیں۔

تھائی لینڈ میں احتیاط برتتے ہوئے ایک ٹیبل چھوڑ کر فاصلے سے بٹھایا ہوا ہے اور جن ٹیبلز پر بیٹھنے کی اجازت نہیں، ان پر بڑا کراس کا نشان لگایا ہوا ہے۔

 

تھائی لینڈ میں ایک ٹیبل پر بیٹھ تو سکتے ہیں لیکن  دونوں کے درمیان شییشے کی دیوار حائل ہو گی۔

 

آسٹریا میں ریستوران باقاعدہ کھولنے سے پہلے ٹیبلز کے درمیان فاصلے کی پیمائش کی جا رہی ہے تاکہ کم از کم چھ فٹ کا فاصلہ قائم کیا جائے۔

اگر زیادہ احتیاط کرنی ہے تو تھائی لینڈ میں کچھ ریستوران میں آپ ایسے بھی کھانا کھا سکتے ہیں۔

شیئر: