Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تصاویر: سیلون میں بال کٹوانے ہیں تو باری کا انتظار کریں

مختلف ممالک کے سیلونز میں کورونا سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائی جا رہی ہیں (فوٹو اے ایف پی)
لاک ڈاؤن کے دوران مرد اور خواتین کو اگر کوئی مسئلہ مشترکہ طور پر درپیش رہا ہے تو وہ ہے بال کٹوانے اور خوبصورت دکھائی دینے کا۔ مردوں کو بال کاٹنے میں تو گھر کی خواتین بھی مدد دیتی ہیں مگر داڑھی مونچھ کی خوبصورتی اور بناوٹ کو حجام سے بہتر کوئی اور نہیں سمجھ سکتا۔
خواتین کا بھی بال کٹوائے بغیر تو گزارا ہو ہی رہا تھا مگر حسین دکھنے کے لیے سیلونز کی دیگر سروسز کا کوئی متبادل نہیں۔ خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی ان تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان ہوتے ہی مختلف ممالک کے شہریوں نے سیلونز کا رخ کر لیا ہے۔

سیلونز کے کھلنے کا انتظار کرنے والوں میں نیدر لینڈ کے وزیراعظم مارک روٹ بھی تھے جو ایک مقامی سیلون میں بیٹھے اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔

پیرس میں ایک نرس فراغت کے لمحات کے دوران بال کٹوانے سیلون آئی ہیں۔ اس سیلون میں ہفتے کے پہلے دو دن صرف نرسنگ کے عملے کو سروسز فراہم کی جاتی ہیں۔

سنگاپور کے ایک سیلون میں ہیئر ڈریسر احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے بال کاٹ رہا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک حامی خاتون لاک ڈاؤن کے خلاف جاری مظاہروں کے دوران امریکی کانگریس کے لان میں ایک شخص کے بال کاٹنے میں مصروف ہیں۔

فلسطین کے قدیم شہر ہیبرون میں حجاموں کی یونین مشترکہ فیصلے کے تحت تمام شہریوں کو مفت بال کاٹنے کی سروس مہیا کر رہی ہے۔ 

ترکی کے دارالحکوت استنبول میں 21 مارچ کو لاک ڈاؤن نافذ ہوا تھا جس کے بعد مئی کے دوسرے ہفتے میں سیلون اور حجام کی دکانیں کھلنا شروع ہوئی ہیں۔

افریقی ملک کینیا کے ایک مقامی نوجوانوں کے فلاحی گروپ نے حجام کی دکانیں میں کورونا سے بچنے کے لیے حفاظتی سامان عطیہ کیا ہے۔

انڈیا میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد سڑک کنارے حجام اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔

پاکستان کے بیشتر علاقوں میں حجاموں کو کام کرنے کی اجازت مل گئی ہے تاہم دارالحکومت اسلام آباد میں سیلون اور حجام کی دکانوں پر پابندی جاری ہے۔

شیئر: