Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’گرفتار امریکیوں کے حوالے سے امریکہ کی ایران سے ساتھ بات چیت شروع‘

جیک سولیوان نے کہا کہ صدر بائیڈن ایران کو کیمیائی ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے پرعزم ہے (فوٹو: روئٹرز)
وائٹ ہاؤس کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر جیک سولیوان نے کہا ہے کہ امریکہ نے ایران کے ساتھ امریکی شہریوں کی گرفتاری پر بات چیت شروع کی ہے۔  
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جیک سولیوان نے امریکی شہریوں کی گرفتاری کو ’مکمل اور سراسر اشتعال انگیزی‘ قرار دے دیا۔
ایران حالیہ سالوں کے  دوران درجنوں دوہری شہریت رکھنے والے افراد کو گرفتار کر رکھا ہے جن میں کئی امریکی بھی شامل ہیں۔

 

انسانی حقوق کے کارکنان ایران پر ان گرفتاریوں کو دوسرے ممالک سے رعایت حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہیں تاہم تہران اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
جیک سولیوان نے سی بی ایس نیوز کے پروگرام ’فیس دے نیشن‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں قید امریکی شہریوں کی بحاظت واپسی بائیڈن ایڈمنسٹریشن کی ’اہم ترجیح‘ ہے۔
جب سولیوان سے پوچھا گیا کہ کیا ایڈمنسٹریشن نے ایران کے ساتھ مغویوں کی رہائی کی بات چیت شروع کردی ہے تو ان کا جواب تھا ’ہم نے اس ایشو پر ایرانیوں کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے۔‘
’ہم طویل مدتی پروگرام کو قبول نہیں کریں گے جس میں وہ امریکیوں کو غلط اور غیر قانونی طریقے سے گرفتار رکھیں۔‘
جیک سولیوان نے کہا کہ صدر بائیڈن ایران کو کیمیائی ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے پرعزم ہے اور اس کے لیے سفارتکاری بہترین راستہ ہے۔
امریکہ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ 2015 کے نیوکلیر معاہدے میں شمولیت کے لیے بات چیت کے لیے تیار ہے۔ تاہم دونوں ممالک کے درمیان اس بات پر تنازعہ ہے کہ جوہری معاہدے کی بحالی کے حوالے سے پہلا قدم کونسا ملک اٹھائے۔
نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر کا کہنا تھا کہ ’ایران نے ابھی تک جواب نہیں دیا ہے۔‘
اتوار کو ایران کے وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ امریکہ ایران پر عائد پابندیاں ہٹائے بغیر جوہری معاہدے میں دوبارہ شامل نہیں ہوسکتا ہے۔ تاہم واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ایران کو پہلے معاہدے کی شرائط کی تعمیل کرنا ہوگی۔

شیئر: