Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر بائیڈن اتحادیوں کے ساتھ ایران کے معاملے پر بات چیت کریں گے، وائٹ ہاؤس

امریکہ نے ایران کو معاہدے کی شرائط پر سختی سے عمل درآمد کرنے کا کہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکہ سفارتکاری کے ذریعے ایران کے جوہری پروگرام پر لگائی گئی پابندیوں کو مضبوط اور دیر پا کرنا چاہتا ہے۔
خبر رساں ادارے ’روئٹرز’ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین پساکی نے کہا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام صدر جو بائیڈن کے اپنے اتحادیوں اور ہم منصبوں کے ساتھ جلد ہونے والی بات چیت کا حصہ ہو گی۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ اگر ایران 2015 کے جوہری معاہدے کی شرائط پر سختی سے عمل درآمد کرے گا تو امریکہ بھی بدلے میں ایسا ہی کرے گا۔
جوہری معاہدے کے مطابق ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری مستقل طور پر بند کر دے گا جس کے بدلے میں ایران پر لگائی معاشی پابندیاں ختم کر دی جائیں گی۔
پریس سیکرٹری جین پساکی کے مطابق صدر جو بائیڈن نے واضح کیا  ہے کہ امریکہ سفارتکاری کے ذریعے ایران کے جوہری پروگرام پر لگائی گئی پابندیوں کو مضبوط اور دیر پا کرنا چاہتا ہے، اور مذاکرات کے ذریعے ہی دیگر مسائل سے بھی نمٹنا چاہتا ہے۔
جین پساکی نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ جوہری معاہدے کے تحت ایران کو تمام شرائط پر دوبارہ سے عمل درآمد شروع کر دینا چاہیے تاکہ معاہدے پر بات چیت کو آگے بڑھایا جا سکے۔

امریکہ نے سنہ 2018 میں جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ دنوں میں صدر جو بائیڈن کی اپنے اتحادیوں کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں ایران کے جوہری پروگرام کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے سنہ 2018 میں دستبردار ہو گئے تھے، جس کے بعد ایران نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یورینیم کی افزودگی میں اضافہ کرنا شروع کر دیا تھا۔
منگل کو سیکرٹری خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ امریکہ کو جوہری معاہدہ بحال کرنے کے حوالے سے جلدی فیصلہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، صدر بائیڈن پہلے ایران کے معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیں گے۔

شیئر: