Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موبائل فونز پر ٹیکس میں اضافہ: کون سا فون اب کتنے میں ملے گا؟

ساڑھے تین سو سے پانچ سو ڈالرز تک کے ہینڈ سیٹ کی درآمدی ڈیوٹی ساڑھے 17 ہزار سے کم کر کے 15 ہزار کر دی گئی ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
حکومت نے مقامی طور پر موبائل فونز کی تیاری کی حوصلہ افزائی کے لیے مالی سال 2021-22 کے وفاقی بجٹ میں موبائل فونز درآمد کرنے پر کسٹم ڈیوٹی میں اضافہ کر دیا ہے۔ 
کسٹم ڈیوٹی میں اضافے کے بعد 30 ڈالرز تک کے موبائل فون یعنی ساڑھے چار ہزار روپے والے موبائل فون پر تین سو روپے کسٹم ڈیوٹی ادا کرنا ہوگی اسی طرح 100 ڈالرز تک کے موبائل فون پر کسٹم ڈیوٹی تین ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔
100 سے 200 ڈالرز یعنی 15 ہزار سے 31 ہزار روپے والے موبائل فون سیٹ درآمد کرنے پر اب ساڑھے سات ہزار روپے کسٹم ڈیوٹی ادا کرنا ہوگی جو کہ اس سے پہلے فی سیٹ پر ساڑھے چار ہزار روپے مقرر تھی۔ 
31 ہزار روپے سے 55 ہزار روپے تک کے موبائل فون درآمد کرنے پر 11 ہزار روپے کسٹم ڈیوٹی ادا کرنا ہوگی جو کہ پہلے 6 ہزار روپے مقرر تھی۔
وفاقی بجٹ میں جہاں چھوٹے موبائل فون درآمد کرنے پر کسٹم ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا ہے وہیں ساڑھے تین سو سے پانچ سو ڈالرز تک کے ہینڈ سیٹ پر درآمدی دیوٹی ساڑھے 17 ہزار سے کم کر کے 15 ہزار کر دی گئی ہے جبکہ پانچ سو ڈالرز سے زائد والے سیٹ پر درآمدی ڈیوٹی ساڑھے 31 ہزار روپے سے کم کر کے 22 ہزار تک کر دی گئی ہے۔ 

موبائل سیٹس کتنے مہنگے ہوں گے؟ 

الیکٹرانک ڈیلرز ایسوی ایشن کراچی کے صدر محمد رضوان کے مطابق موبائل فونز پر درآمدی ڈیوٹی میں اضافے کے بعد چھوٹے کاروباری افراد کو شدید نقصان پہنچے گا۔
ان کے مطابق درآمدی ڈیوٹی میں اضافے کے ساتھ اب اس شعبے سے منسلک افراد دیگر شعبوں میں سرمایہ لگا رہے ہیں۔ 

محمد رضوان کا کہنا ہے کہ 100 ڈالرز سے 300 ڈالرز کے موبائل فونز پر درآمدی ڈیوٹی میں کمی کرنی چاہیے تھی (فوٹو: روئٹرز)

انہوں نے کہا کہ ’مقامی سطح پر تیار ہونے والے موبائل فونز کا معیار بہتر کرنے کی ضرورت ہے اور اب بھی عوام کی بڑی تعداد مقامی سطح پر تیار ہونے والے سمارٹ فونز کے معیار سے مطمئن نہیں ہے اور انہیں مہنگے داموں فونز خریدنا پڑ رہا ہے۔‘
محمد رضوان کے خیال میں ’ 100 ڈالرز سے 300 ڈالرز کے موبائل فونز پر درآمدی ڈیوٹی میں کمی کرنی چاہیے تھی کیونکہ اس سلیب کے موبائل فونز عام آدمی کی ضرورت ہیں لیکن ان کی درآمدی ڈیوٹی میں 200 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’جو سمارٹ فون 15 سے 25 ہزار روپے میں ملنا چاہیے وہ پاکستان میں 30 سے 40 ہزار روپے میں مل رہا ہے لیکن بجٹ کے بعد اب یہی سمارٹ فونز پچاس ہزار روپے سے کم میں دستیاب نہیں ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ حکومت نے 350 ڈالرز سے زائد والے موبائل سیٹ پر کسٹم ڈیوٹی کم کر دی ہے جبکہ یہ ریلیف 100 ڈالرز سے 300 ڈالرز والے موبائل فونز پر دینا چاہیے تھا۔
’70 80 ہزار روپے والے سمارٹ فونز ایک عام آدمی کی ضرورت نہیں ہے عام آدمی کو 25 30 ہزار روپے میں اچھا سمارٹ فون چاہیے لیکن حکومت نے اس طبقے کو ریلیف نہیں دیا۔‘

31 ہزار روپے سے 55 ہزار روپے تک کے موبائل فون درآمد کرنے پر 11 ہزار روپے کسٹم ڈیوٹی ادا کرنا ہوگی (فوٹو: روئٹرز)

سیکرٹری موبائل ڈیلرز ایسوی ایشن محمد فیصل کہتے ہیں کہ ’مقامی سطح پر موبائل فونز تیار کرنے والی کمپنیوں کو مراعات ضرور دینی چاہیے لیکن جب تک بین الاقوامی معیار کی پراڈکٹ مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہوگی تو مقابلے کی فضا قائم نہیں رہ سکتی۔‘
انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ مقابلے کی فضا کو برقرار رکھنے کے لیے بین الاقوامی معیار کی پراڈکٹس مارکیٹ میں فراہمی یقینی بنائی جائیں تاکہ مقامی طور پر تیار ہونے والے موبائل فونز کا معیار بین الاقوامی معیار کے مطابق ہو۔ 
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مقامی سطح پر تیار ہونے والے موبائل فونز کے لیے مراعات اس وقت تک سود مند ثابت نہیں ہوں گی جب تک ان کا معیار بہتر نہ کیا جائے، اگر مقامی صنعت کو فروغ دینا ہے تو ایسے پراڈکٹس متعارف کروانے ہوں گے جو کہ برآمد بھی کی جاسکیں۔‘

شیئر: