Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سلامتی کونسل میں افغانستان کے لیے قرارداد، امریکہ پاکستان کا مشکور

قرارداد کے مطابق ’یہ معاونت افغانستان میں بنیادی ضروریات کی فراہمی کےلیے ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد میں افغانستان پر اسلامی تعاون تنظیم کا غیر معمولی اجلاس ہمارے مشترکہ عزم کی ایک مثال ہے۔
بدھ کو ایک ٹویٹ میں انتونی بلنکن کا کہنا تھا کہ ’ہم اس اہم میٹنگ کا انعقاد کروانے اور افغان عوام کی مدد کے لیے عالمی برادری کو مدعو کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘
اے ایف پی کے مطابق بدھ کو امریکہ نے طالبان پر پابندیاں ہٹانے کےلیے اضافی اقدامات کیے ہیں تاکہ امدادی گروپ افغان عوام کی مدد کر سکیں۔
امریکی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ ’اشیا کی برآمدات اور کیش ٹرانسفر کی اس وقت تک اجازت ہے کہ جب تک یہ ایسے افراد کے ہاتھ نہیں لگتا جن پر پابندی ہے۔‘
وزارت خزانہ نے یہ بھی کہا ہے کہ ’حالیہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور کی گئی قرارداد پر عمل درآمد کروانے میں بھی مدد کریں گے۔‘
وزارت خزانہ کے ڈپٹی سیکرٹری ویلے ادیمیو نے کہا کہ ’ہم افغان عوام کی مدد کرنے کے لیے پرعزم ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ وزارت خزانہ نے معاونت کو یقینی بنانے کے لیے اضافی اقدامات کیے ہیں۔‘
سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے معاشی بحران کے شکار ملک افغانستان کو انسانی امداد کی فراہمی کے لیے ایک قرارداد منظور کی ہے جسے امریکہ کی طرف سے پیش کیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس قرارداد میں لکھا ہے کہ ’رقوم کی ادائیگی، دیگر مالی اثاثے یا معاشی وسائل اور اس طرح کی معاونت کی وقت پر فراہمی کی اجازت ہے۔‘
’یہ معاونت افغانستان میں بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیے ہے اور یہ طالبان کے ساتھ منسلک چیزوں پر پابندی کی خلاف ورزی نہیں کرتی۔‘

اگست میں برسر اقتدار آنے کے بعد طالبان کی انتظامیہ پر عالمی برادری نے پابندی لگا رکھی ہے (فوٹو دفتر خارجہ)

افغانستان پر او آئی سی اجلاس
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے سعودی عرب کی جانب سے افغانستان کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا خصوصی اجلاس اسلام آباد میں ہوا تھا۔
اس اجلاس میں او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے علاوہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے نمائندوں سمیت امریکہ، چین، روس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور فرانس کے خصوصی مندوبین نے شرکت کی۔
 پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ کانفرنس افغانستان میں انسانی جانوں کے حوالے سے بگڑتی صورتحال کے تناظر میں طلب کی گئی ہے۔
’اجلاس نہ صرف افغان عوام سے اظہار یکجہتی کرے گا بلکہ توقع ہے کہ کونسل افغانستان میں تیزی سے بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال خاص طور پر خوراک کی قلت، لوگوں کی نقل مکانی اور ممکنہ اقتصادی تباہی کو روکنے کے لیے راستے تلاش کرے گی۔‘
اگست میں برسر اقتدار آنے کے بعد طالبان کی انتظامیہ پر عالمی برادری نے پابندی لگا رکھی ہے۔ افغانستان گزشتہ 20 برس سے امریکہ اور دیگر ممالک کی امداد پر انحصار کر رہا تھا جو اب بند ہو چکی ہے۔
افغانستان کے نو ارب ڈالرز کے اثاثے بھی منجمند کر دیے گئے تھے۔

عمران خان نے کہا کہ دنیا افغانستان میں پیدا ہونے والے انسانی بحران پر خاموش ہے (فوٹو: پی ایم آفس)

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا تھا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال انتہائی سنگین ہے اور اگر فوری طور پر ایکشن نہ لیا گیا تو پڑوسی ملک افراتفری کا شکار ہو سکتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ دنیا افغانستان میں پیدا ہونے والے انسانی بحران پر خاموش ہے۔ افغان عوام کی مدد کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔
’عالمی برادری، امریکہ اور یورپ سے درخواست کرتا ہوں کہ افغانستان میں انسانی بحران اور خطے کے ممالک کو پناہ گزینوں کے مسئلے سے دوچار ہونے سے بچانے کے لیے کردار ادا کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ افغان عوام کے بقا کا مسئلہ ہے۔ افغانستان چار دہائیوں سے خانہ جنگی کا شکار ہے۔ ’جتنی مشکلات افغان عوام نے دیکھیں کوئی بھی ملک نے اس قدر مشکل حالات سے نہیں گزرا۔‘

شیئر: