پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع نیلم کے گاؤں چلہیانہ میں لائن آف کنٹرول کی دوسری جانب انڈین زیر انتظام کشمیر کے ٹیٹوال سیکٹر سے بدھ کے روز انتباہی اعلانات کیے گئے جن میں لائن آف کنٹرول کے اِس جانب کے مقامی افراد کو تعمیرات روکنے کا کہا جا رہا تھا۔
بدھ کو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ انڈیا کے زیر انتظام علاقے سے کچھ لوگ میگا فون پر اعلان کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان کے ہاتھوں شکست، انڈین مداحوں کا کشمیری طلبہ پر حملہNode ID: 612271
ایک شخص پاکستان کے زیرانتظام علاقے کے گاؤں کے مکینوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے ’آپ سے ہم پہلے بھی دو تین بار گزارش کر چکے ہیں کہ اس کام کو بند کر دو۔ لیکن آپ پر ہماری بات کا کوئی اثر نہیں ہو رہا۔ اس لیے ہمیں دوسری کارروائی کرنی پڑے گی۔‘
’اس کام کو بند کیجیے۔ پروٹوکول کے حساب سے آپ اس جگہ کچھ بھی نہیں بنا سکتے۔‘
اس کے بعد چند سیکنڈ کے لیے ایک اور شخص میگا فون سنبھال کر کہتا ہے کہ ’میں یہاں کا نمبردار بول رہا ہوں۔ ہم سارے گاؤں والے آپ سے یہ گزارش کرتے ہیں کہ کام بند کر دیجیے۔‘
پھر دوبارہ پہلے والا شخص بولنے لگتا ہے’پیچھے ہم جو کام کر رہے ہیں یہ ایل او سی سے دور ہے لیکن آپ جو کام کر رہے ہیں وہ پروٹوکول کے خلاف ہے۔ آپ جو کام کر رہے ہو وہ پانچ سو میٹر فاصلے کے اندر میں آتا ہے اور جو ہمارا کام ہو رہا ہے وہ پانچ سو میٹر سے کافی دور ہے۔‘
’آپ جلدی سے اس کام کو بند کیجیے نہیں تو ہمیں دوسرے طریقے سے بند کروانا آتا ہے۔‘

’فی الحال کام روک دیا گیا ہے‘
اس حوالے سے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر ڈپٹی کمشنر نیلم شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ’آپ کی طرح ہم نے بھی یہ اعلانات سنے ہیں۔ ہم اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ باقاعدہ موقف ہم آپ کو کسی انکوائری کے بعد ہی دے سکتے ہیں۔‘
تاہم تحصیل آٹھمقام کے اسسٹنٹ کمشنر عمران عباس نقوی کہتے ہیں کہ ’یہ واقعہ چلہیانہ میں پیش آیا۔ لائن آف کنٹرول کے اس مقام پر دونوں جانب آبادی موجود ہے۔ جو شخص یہاں تعمیرات کر رہا تھا، اس نے این او سی کے لیے بھی درخواست دے رکھی ہے۔ فی الحال کام روک دیا گیا ہے۔‘
شہریوں کو اپنی ملکیتی زمینوں پر تعمیرات کے لیے این او سی کی ضرورت کیوں پڑتی ہے؟
اس سوال کے جواب میں عمران عباس نقوی کا کہنا تھا کہ’ ہر جگہ ایسا نہیں ہے لیکن بعض مقامات پر لائن آف کنٹرول سے جڑی حساسیت کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ سے این او سی لینا ضروری ہوتا ہے۔‘
نیلم کے صحافی اور صدر نیلم پریس کلب عثمان طارق چغتائی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’چلہیانہ میں پاکستان کے زیر انتظام علاقے میں محمد عمر نامی شخص اپنی زمین پر گیسٹ ہاؤس تعمیر کر رہا تھا۔ تاہم انڈین زیر انتظام علاقے سے اعلانات کے بعد فورسز نے یہ تعمیرات رکوا دی ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ’ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی جانب سے ایسی سویلین تعمیرات پر کوئی فائرنگ کی گئی ہو۔‘
’یہ اس نوع کا پہلا واقعہ ہے۔‘
لائن آف کنٹرول کے امور پر گہری نگاہ رکھنے والے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں مقیم صحافی امیرالدین مغل نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’چلہیانہ میں دونوں جانب سویلین اور سرکاری عمارات موجود ہیں۔ بعض جگہوں پر تو ان کا لائن آف کنٹرول سے فاصلہ 100 میٹر سے بھی کم ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میری یادداشت میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ انڈین فورسز نے باقاعدہ اعلان کر کے دوسری جانب کی سویلین آبادی کو اپنی ہی زمین پر تعمیرات سے روکا ہو۔‘
