Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا: بارش پہلے ٹیسٹ کو کس حد تک متاثر کر سکتی ہے؟

میچ سے ایک روز قبل راولپنڈی میں بارش کے باعث دونوں ٹیموں نے اپنے پریکٹس سیشنز منسوخ کر دیے ہیں (فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان 24 برس بعد پاکستان کی سرزمین پر ہونے والی تاریخی ٹیسٹ سیریز کا آغاز چند گھنٹوں میں ہونے جا رہا ہے۔
جمعے کو شیڈول میچ سے ایک روز قبل راولپنڈی میں بارش کے باعث دونوں ٹیموں نے اپنے پریکٹس سیشنز منسوخ کر دیے ہیں۔
پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں تاریخی ٹیسٹ میچ کے پہلے تین روز کی تمام ٹکٹیں فروخت ہو گئی ہیں۔ میچ سے ایک روز قبل ہونے والی بارش کے بعد اب شائقین کرکٹ اس سوال کا جواب بھی جاننا چاہ رہے ہیں کہ بارش اس میچ کو کس حد تک متاثر کر سکتی ہے؟ 
میچ کے آغاز سے ایک روز قبل ہونے والی بارش نے دونوں ٹیموں کی پلاننگ بھی متاثر کر دی ہے اور دونوں کپتان اپنی پریس کانفرنسز میں اس کا اعتراف بھی کر چکے ہیں۔ 
کپتان بابر اعظم نے جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم آئندہ پانچ دنوں کا موسم دیکھتے ہوئے اپنا ٹیم کمبینیشن بنائیں گے، بدقسمتی سے آج بارش کے باعث گراؤنڈ نہیں جا پائے، پچ دیکھنے کے بعد اپنی حتمی ٹیم ترتیب دیں گے۔‘ 
آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں پلیئنگ الیون سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ’آج ہم گراؤنڈ نہیں جاسکے۔ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بھی فیصلہ قبل از وقت کر لیں، ہمارے ذہن میں تین فاسٹ باؤلرز اور دو سپنرز کا کمبینیشن ہے لیکن حتمی فیصلہ پچ دیکھنے کے بعد کریں گے۔‘ 

میچ کے آغاز سے ایک روز قبل ہونے والی بارش نے دونوں ٹیموں کی پلاننگ بھی متاثر کر دی ہے (فوٹو: اردو نیوز) 

محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق ٹیسٹ میچ کے پہلے دو روز بارش کے امکانات تو نہیں تاہم تیسرے اور چوتھے روز بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ راولپنڈی میں اتوار اور پیر کے روز تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ 
دونوں روز مسلسل بارش کا امکان تو نہیں تاہم وقفے وقفے سے ہونے والی بارش میچ کسی حد تک ضرور متاثر کرے گی، یہی وجہ ہے کہ دونوں ٹیموں نے اپنے حتمی ٹیم کا اعلان نہیں کیا۔  

دونوں ٹیموں کی ممکنہ پلیئنگ الیون 

بارش کے باعث دونوں ٹیموں کی پلیئنگ الیون بھی متاثر ہونے کا امکان ہے۔ ٹیسٹ میچ کے دو روز مطلع ابر آلود ہونے کے باعث سیم گیند بازوں کو مدد مل سکتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان ٹیم مینجمنٹ تاحال اپنے بولنگ کمبینیشن کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرسکی۔
پچ کو دیکھتے ہوئے یہ امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ پاکستان ٹیم دو فاسٹ باؤلرز اور دو سپنرز کے ساتھ میدان میں اترے گی تاہم موسم کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اب ٹیم مینجمنٹ نوجوان آل راؤنڈر محمد وسیم جونئیر کو پہلے ٹیسٹ میچ میں شامل کرنے پر غور کر رہی ہے جبکہ شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ پاکستان کی جانب سے نئی گیند سے آسٹریلیوی بیٹنگ لائین میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کریں گے۔ 
 وسیم جونئیر اور سعود شکیل کی ٹیم میں شمولیت کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے اور اگر دو فاسٹ باؤلرز کے ساتھ میدان میں اترے تو سعود شکیل پر پنڈی ٹیسٹ میچ میں بطور ساتویں بلے باز لوئر آرڈر کو سنبھالا دینے کی ذمہ داری عائد ہوگی۔ 

کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ ’ہم نے اپنی بھرپور تیاری کی ہوئی ہے اور امید ہے شائیقین کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔‘ (فوٹو: اے پی)

اسی طرح آسٹریلیا کی ٹیم کمبینشین بھی موسم کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے تیار کی جارہی ہے۔ ابتدائی طور پر وکٹ بلے بازوں کے لیے سازگار دکھائی دے رہی تھی اور یہی وجہ ہے کہ ٹیم مینجمنٹ تین سپنرز اور دو فاسٹ باؤلرز کے ساتھ میدان میں اترنے پر غور ضرور کر رہی تھی لیکن موسم آبر آلود ہونے کے باعث امکان ہے کہ آسٹریلیا تین فاسٹ باولرز اور دو سپنرز کے ساتھ میدان میں اترے گی۔ 

دونوں کپتان کیا کہتے ہیں؟ 

کپتان بابر اعظم نے اپنی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حسن علی اور فہیم اشرف کی کمی محسوس ہوگی۔ ’ان کی فٹنس مسائل کے باعث ہماری ٹیم کمبینشین متاثر ہوا ہے، فہیم بیٹنگ اور باولنگ دونوں میں شعبوں میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں اور حسن علی ایک میچ ونر باؤلر ہیں۔‘  
انہوں نے کہ آسٹریلیا ایک بہترین ٹیم ہے ان کو آسان نہیں لیا جاسکتا۔ ’ہم نے اپنی بھرپور تیاری کی ہوئی ہے اور امید ہے شائیقین کو اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔‘  
آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے میچ سے ایک روز قبل اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ ‘پنڈی کی پچ فاسٹ باولرز کو تھوڑی بہت مدد ضرور دے گی اور مچ کو دیکھتے ہوئے یہ کرکٹ کے لیے ایک بہتر کرکٹ لگتی ہے تاہم اس پچ میں زیادہ باونس نظر نہیں آ رہا۔‘ 
انہوں نے کہا ایشئین کنڈیشنز میں کھیلنا آسان نہیں ہوتا اور سپنرز کو زیادہ مدد ملنے کے باعث بلے بازوں کا امتحان ہے، اور گزشتہ ٹیسٹ میچز جو ہم نے کھیلے اس کے مقابلے میں ہمارا اصل امتحان یہاں ہوگا، ہم کیسے وکٹ پر کیسے وقت گزارتے ہیں۔‘ 

شیئر: