Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اب بھی پاکستان کے ساتھ امن چاہتی ہوں، گر مہر کور

نئی دہلی۔۔۔۔پچھلے مہینے اخبارات کی سرخیوں میں رہنے والی گر مہر کور آج کل پھر میڈیا پر چھا گئی ہیں۔ پچھلے مہینے جب انہوں نے یہ کہا تھا کہ ان کے فوجی والد کو پاکستان نے قتل نہیں کیا تھاتو ان کے خلاف ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوگیا تھا۔ہوا یہ کہ سوشل میڈیا پر ان کی تصویر بناکر ان کے ہونٹوں پر ٹیپ لگا دی گئی ہے۔تصویر دیکھ کر انہوں نے ناراضی ظاہر کی اور کہا کہ میرے خلاف پروپیگنڈہ ایک بار پھر شروع ہوگیا ہے۔گر مہر کا کہنا ٹویٹر پر میری 140تصاویر ڈالی گئی ہیں جس میں مجھے بدنام کیا گیا ہے۔ آپ سمجھتے ہو کہ میں محب وطن نہیں کیونکہ میں نے پاکستان کے ساتھ امن کی وکالت کی تھی لیکن آپ یہ بھی سمجھتے ہو کہ میں اکھل بھارتیہ ویارتھی پریشد سے خوفزدہ نہیں۔میں اب بھی سمجھتی ہو ں کہ کسی بھی طلبہ تنظیم کو تشدد کا کوئی حق نہیں ۔آپ لوگوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ میں نے کارگل کی جنگ میں اپنے والد کی قربانی کو اپنے مفاد میں استعمال کیااوریہ کہ میرا ذہن پراگندہ کردیا گیا۔ میں کسی کے سامنے وضاحت کرنے کی پابند نہیں۔آپ نے مجھے اپنے ایجنڈے کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کی ۔میرے خلاف جتھہ بندی کرلی لیکن آپ مجھے جھکا نہیں سکے اور نہ ہی خوفزدہ کرسکے بلکہ درحقیقت آپ نے میرے دماغ کی کھڑکیاں کھول دیں اور اب میں ایک خوش باش طالبہ ہوں۔مجھے اس وقت بڑی حیرت ہوئی جب ایک وزیر کرن ریجوجونے مجھے خوفزدہ کرنے کی کوشش کی۔میں ایک بار پھر کہتی ہوں کہ میں پاکستان کے ساتھ امن چاہتی ۔ میں یہ نہیں چاہتی مزید بچے یتیم ہوں۔ میں جانتی ہوں کہ موت کا مطلب کیا ہوتا ہے۔ مجھے یہ سبق بہت پہلے سیکھ لینا چاہئے تھا۔

شیئر: