Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دولتمند گھرانوں کی خادماوں کا شاہانہ طرز زندگی

 پرائیویٹ جیٹوں میں سفر کرتی ہیں، ڈیزائنر ملبوسات پہنتی ہیں ۔ خاندان کے افراد اور اہم شخصیات کے ساتھ رہتی ہیں 
انتہائی امیر اور دولتمند گھروں کی ہر چیز گرانقد رہوتی ہے اس قدرو منزلت کا اظہار اس بات سے ہوتا ہے کہ انکی گھریلو خادمائیں یا ننائیں کیسی ہوتی ہیں اور انہیں کتنی سہولتیں اور مراعات حاصل ہوتی ہیں۔ اس حوالے سے دلچسپ سروے رپورٹ حال ہی میں سامنے آئی ہے۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ سیلیبریٹیز اور دوسری اہم شخصیات اور متمول گھرانوں میں خدمات انجام دینے والی خادمائیںکتنی شاندار زندگی گزارتی ہیں۔ ایسی ہی خادماﺅں میں 27سالہ آسٹریلوی ننا فیلپا کرسٹیان شامل ہیں۔
فیلپا مختلف سیلیبریٹیز کے گھر میں خدمات انجام دے چکی ہیں جسکے دوران انہیں پرائیویٹ جزیروں کے علاوہ ہندوستان میں بھی ایک جگہ قیام کرنا پڑا ہے۔ دوسری خادمہ نینی ہیولی بامرٹ باقاعدگی سے پرائیویٹ جیٹ طیاروں میں سفرکرتی ہیں وہ بھی فرسٹ کلاس میں اور کئی مشہور فائیو ا سٹار ہوٹلوں میں قیام کرچکی ہیں۔
اونچے گھرانوں کی یہ خادمائیں پرائیویٹ جیٹوں میں سفر کرتی ہیں۔ ڈیزائنر ملبوسات پہنتی ہیں ۔ خاندان کے افراد اور اہم شخصیات کے ساتھ رہتی ہیں اور ایسی تمام مراعات سے لطف اندوز ہوتی ہیں جو بالعموم اونچے گھرانوں کی خواتین کیلئے ہی وقف ہوتی ہیں۔
27سالہ فیلپا کئی مشہور فلمی اور اسپورٹس سے وابستہ شخصیات کے لئے بھی کام کرتی رہی ہیں۔جہاں جہاں وہ اپنی مصروفیات کیلئے آتی جاتی ہیں وہاں انکے ساتھ جانا اور رہنا پڑتا ہے۔ انکی خدمات حاصل کرنے والی بعض شخصیات ملازمت پیشہ بھی ہیں مگر یہ خادمائیں نہیں جانتی کہ وہ کیا کام کریں اور نہ ان سے وہ کچھ پوچھتی یا پوچھ سکتی ہیں۔ فلیپا کو اٹلی کے عالیشان ولا میں بھی 50دوسرے ملازمین کے ساتھ رہنے کا اعزاز حاصل رہا ہے۔ وہ امریکہ اور ہندوستان کے علاوہ بہاماس اور عرب امارات کے علاوہ مختصر دوروں پر یورپی ممالک بھی جاتی رہی ہیں۔ انکا کہناہے کہ جب پہلی مرتبہ کام شروع کیا تو ایک بچے کی خدمت پر ما مور کیا گیا لیکن یہ نہیں معلوم تھا کہ بچے کی کیا خدمت کرنی ہے۔ کچھ پوچھنا مناسب نہیں تھا۔ یہ تو اچھا ہوا کہ بچے نے خودہی بتا دیا کہ اسے کیا کرنا ہے۔ کام کی خصوصی نوعیت کی و جہ سے انہیں طویل دورانیہ کا کام کرنا پڑتا ہے۔ بار بار فضائی سفر کی تکان اسکے علاوہ ہوتی ہے۔ فلیپا نے اس دوران ہونے والے تجربات اور مشاہدات پر ایک کتاب بھی لکھی ہے جس میں اس نے بہت سے انکشافات کئے ہیں۔
ٹی وی پروگرام میں اس نے بتایا کہ اسکی خدمات حاصل کرنے والے بہت سے لوگ کافی محتاط بھی ہوتے ہیں۔ وہ کسی کو بوائے فرینڈ یا مرد دوست رکھنے کی اجازت نہیں دیتے۔
 رات 10بجے کے بعد کرفیو جیسی کیفیت ہوتی ہے کہ کوئی گھر سے باہر آمد ورفت نہیں کرسکتا۔ مگر اتنی سختی کے باوجود بعض ایسے خوشگوار لمحات بھی آتے ہیں جب انکی فرمائشوں کاازالہ ہوجاتا ۔ دولت مند فیملی والے اپنی خادماﺅں کو بڑی اچھی اور مہنگی خریداری بھی مفت کرادیتی ہیں۔ فیلپا کا دن زیرنگرانی بچوں کا خیال رکھنے۔ انکے ساتھ چلنے پھرنے، تیراکی کرنے انہیں کہانیاں سنانے اور پھر انہیں نہلانے ، کپڑے پہنا کر تیار کرنے میں گزر جاتا ہے۔
ایسی شاندار ملازمت کا لطف اٹھانے والیوں میں 40سالہ پاﺅلا ڈیانا بھی ہیں جو روم کی رہنے والی ہیں۔خادماﺅں اور بٹلر سپلائی کرنے والی کمپنی ٹپسنی اینڈ ٹیلر کی چیف ایگزیکٹیو ہیں۔ انکا وقت لندن اور روم میں گزرتا ہے۔ بہت سی خادمائیں جو ان یا 20سال کی عمر کی ہوتی ہیں جنہیں بچوں کی خدمت کا ہنر سیکھنا پڑتا ہے۔ پاﺅلا کے بیان کے مطابق خادمائیں خود بھی شہزادیوں جیسی زندگی گزارتی ہیں۔ ہالی وڈ کے اسٹارز کے ساتھ کام کرنا بیحد دلچسپ ہے۔ ایک سال میں انہیں دنیا کے کم از کم 5 بڑے ملکوں کے شہروں یا جزیروں پر رہنا پڑتا ہے۔ ایسی خادماﺅں کی تنخواہ 30 ہزار پونڈ سالانہ سے لیکر60ہزار پونڈ سالانہ تک ہوتی ہے جبکہ بعض بہت ہی اچھی اور سمجھدار خادمائیں سالانہ 80ہزار پونڈ بھی کما لیتی ہیں یعنی ہفتہ وار اجرت 1500پونڈ ہوتی ہے۔
ان خادماﺅں کو زیادہ تر انگلینڈ، یونان، سوئٹزرلینڈ، اٹلی ، اسپین، ورجن آئی لینڈ، یوروگوائے، جزیرہ ہوائی اور ایسی ہی اہم جگہوں پر فرائض انجام دینے پڑتے ہیں۔ زیادہ کام بے بی سٹنگ کا ہوتا ہے۔
******

شیئر: