Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی سیاستدان یوٹیوبر بننے کی طرف کیوں مائل ہو رہے ہیں؟

یوٹیوب پر وی لاگنگ کی جنگ میں اب سیاستدان ذاتی طور پر بھی کود چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں سیاست اور سوشل میڈیا کا ساتھ اب چولی دامن سے بڑھ کر ہو چکا ہے۔ اسی وجہ سے اب سیاسی جماعتیں بھی اب اپنی پوری توجہ سوشل میڈیا پر مرکوز کر چکی ہیں۔ بڑی بڑی سوشل میڈیا ٹیمیں بنا لی گئی ہیں اور ایک دوسرے کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر نیچا دیکھانے کا نہ ختم ہونے والا کھیل شروع کر چکی ہیں۔
’اگر آپ کو ہمارا چینل پسند آیا ہے تو لائک کا بٹن دبائیں اور بیل آئیکون کو دبانا مت بھولیں۔‘ یہ مشہور زمانہ جملے آپ کو تقریبا ہر یوٹیوب چینل پر سننے کو ملتے ہیں۔ آپ کو کیسا لگے گا کہ آپ کا پسندیدہ سیاستدان آپ سے اپنی آواز میں یہ جملے بول رہا ہے؟
سوشل میڈیا خاص طور پر یوٹیوب پر وی لاگنگ کی جنگ میں اب سیاستدان ذاتی طور پر بھی کود چکے ہیں۔ ایسا دکھائی دیتا ہے جیسے پارٹی سطح پر ہونے والی کوششیں انہیں کم لگ رہی ہیں۔ ویسے تو پاکستانی سیاستدانوں میں عمران خان کا اپنا ذاتی یوٹیوب چینل سب سے پرانا ہے جس کے سبسکرائبرز کی تعداد ایک ملین ہو چکی ہے۔ تاہم اس یوٹیوب چینل سے انہوں نے ابھی تک وی لاگنگ کا آغاز نہیں کیا۔
وی لاگنگ کا رجحان
مسلم لیگ ن کی رہنما اور پنجاب کی سیکریٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری ان پہلے پاکستانی سیاستدانوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے یوٹیوب پر اپنا چینل بنا کر باقاعدہ وی لاگنگ شروع کی۔ ’ٹوڈے ود عظمیٰ بخاری‘ کے نام سے چینل انہوں نے آج سے چھ مہینے پہلے شروع کیا۔ جس کے سبسکرائبرز کی تعداد 13 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ اور وہ 200 سے زائد وی لاگ کر چکی ہیں۔ یوٹیوب چینل کا آئیڈیا انہیں کیسے آیا؟
اردو نیوز کو اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اس کی وجہ فیک نیوز کا بے دریغ پھیلاؤ ہے۔ مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں نے فیک نیوز اور پراپیگنڈہ کے خاتمے کے لیے عملی قدم اٹھایا۔ مجھے یہ لگا تھا کہ ہر محاذ پر جعلی بیانیے کا مقابلہ کرنا ہو گا۔‘
یوٹیوب شروع کرنے کے بعد کن مشکلات کا سامنا بطور سیاستدان کرنا پڑا؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ ’سب سے بڑی مشکل تو یہ ہے کہ یہ ایک تکنیکی کام ہے۔ میرے پاس کوئی لمبی چوڑی ٹیم بھی نہیں ہے صرف دو رضاکار ہیں جو ریسرچ اور پروڈکشن دونوں میں ساتھ دیتے ہیں۔ زیادہ وسائل نہ ہونے کی وجہ سے میں نے تشہیر پر پیسہ خرچ نہیں کیا اور نہ ایسے طریقے استعمال کیے جو خود جعلی پن کے زمرے میں آتے ہوں۔ ٹوٹل آرگینگ ریچ ہے۔ اور اس میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔‘
عظمیٰ بخاری اپنے وی لاگز میں دیگر یو ٹیوبرز اور صحافیوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیتی ہیں اور جہاں جہاں انہیں محسوس ہوتا ہے وہ ان کی دی ہوئی معلومات کو چیلنج بھی کرتی رہتی ہیں۔

فواد چوہدری اب اپنے یوٹیوب چینل سے متعلق آئیڈیاز پر سوچ بچار کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے بھی حال ہی میں اپنا یوٹیوب چینل شروع کیا ہے۔ انہوں نے اتوار کے روز اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک ٹویٹ کے ذریعے بتایا کہ محض پچاس دنوں میں ان کے یوٹیوب چینل کو تین لاکھ افراد نے سبسکرائب کیا ہے۔ شہباز گل اس سے پہلے فیس بک اور ٹوئٹر پر وی لاگ تو کرتے رہتے تھے، لیکن باقاعدہ چینل انہوں نے ابھی بنایا ہے۔
کون سے مزید سیاستدان یو ٹیوب پر آ رہے ہیں؟
حال ہی میں تحریک انصاف سے دوری اختیار کرنے والے کچھ سیاستدان اب یوٹیوب چینلز بنانے کی طرف آرہے ہیں۔ یہ بات فواد چوہدری نے لاہور میں ایک غیر رسمی ملاقات میں بتائی۔ لاہور میں اپنی رہائش گاہ پر فواد چوہدری اب اپنے یوٹیوب چینل سے متعلق آئیڈیاز پر سوچ بچار کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’میں بھی اپنا یوٹیوب چینل لا رہا ہوں۔ بلکہ ہم کچھ دوست ہیں مفتاح اسماعیل کو بھی کہا ہے۔ وہ بھی آن بورڈ ہیں اسی طرح عمران اسماعیل بھی ہیں وہ بھی اپنا چینل لا رہے ہیں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ سیاسی نوعیت کے یو ٹیوب چینل ہیں؟ تو ان کا کہنا تھا ’یہ مختلف طرح کے مکس چینل ہوں گے۔ عمران اسماعیل تو کوکنگ کا چینل لا رہے ہیں۔ باقی گپ شپ اور سماجی معاملات پر بھی چینل ہوں گے۔ یہ ایک سے زیادہ چینل ہوں گے۔‘
خیال رہے کہ فواد چوہدری اس سے پہلے مختلف نجی ٹی چینلز پر بطور اینکر بھی فرائض سر انجام دیتے رہے ہیں۔
ساتھی سیاستدانوں کے یو ٹیوب چینلز بنانے  پر تبصرہ کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ ’یہ بہت اچھی بات ہے فواد چوہدری تو اس کام میں ویسے بھی ماہر ہیں۔ وہ ٹی وی اینکر بھی رہے ہیں۔ البتہ یہ اہم ہو گا کہ ان کے چینلز پر مواد کیسا ہو گا۔‘

شیئر: