Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد ایران نے مدد طلب کی تھی، امریکی محکمہ خارجہ

ہیلی کاپٹر حادثے میں ایرانی صدر اور دیگر کی ہلاکت پر تہران نے پانچ روز سوگ کا اعلان کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ نے صدر ابراہیم رئیسی اور دیگر کی وفات پر تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہیلی کاپٹر حادثہ پیش آنے کے بعد تہران نے واشنگٹن سے مدد طلب کی تھی۔ 
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے بعد پیر کو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ’ایران کی حکومت نے ہم سے مدد طلب کی تھی۔ ہم نے انہیں کہا ہے کہ ہم مدد کرنے کو تیار ہیں، جو اس صورتحال میں ہم کسی بھی حکومت کی کریں گے۔‘
ترجمان نے مزید کہا کہ ’لاجسٹیکل وجوہات کی بنیاد پر ہم مدد فراہم نہیں کر سکے۔‘
خیال رہے کہ ایران میں سنہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے تہران اور واشنگٹن کے درمیان سفارتی تعلقات بحال نہیں ہو سکے۔
میتھیو ملر نے تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان رابطہ کیسے ہوا تاہم انہوں نے یہ بتایا کہ ہیلی کاپٹر کی تلاش کے لیے ایران نے مدد مانگی تھی۔
ہیلی کاپٹر حادثہ ایسے وقت پر پیش آیا ہے جب حال ہی میں ایرانی اور امریکی عہدیداروں کے درمیان عمان میں بات چیت ہوئی تھی جس کا مقصد تہران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے بعد حالات مستحکم کرنا تھا۔
امریکی وزارت خارجہ نے ہیلی کاپٹر حادثے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ سمیت  دیگر کی وفات پر تعزیتی بیان جاری کیا تھا۔
ترجمان نے کہا کہ ’ایران میں نئے صدر کا انتخاب ہونے جا رہا ہے، ہم ایرانی عوام اور انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے لیے ان کی جدوجہد کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔‘
بائیڈن انتظامیہ نے تعزیتی پیغام کو معمول کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابراہیم رئیسی کی حمایت نہیں کر رہے جن کے دور صدارت میں خواتین کے احتجاجی مظاہروں پر کریک ڈاؤن کیا گیا۔

امریکہ نے کہا ہے کہ لاجسٹیکل وجوہات کی بنیاد پر ایران کو مدد نہیں فراہم کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے ابراہیم رئیسی کے حوالے سے کہا کہ ’یہ وہ شخص تھا جس کے ہاتھوں پر خون تھا۔‘
جان کربی نے مزید کہا کہ ابراہیم رئیسی ’ظالمانہ‘ زیادتیوں کے ذمہ دار تھے، تاہم ’ہمیں جانی نقصان پر افسوس ہے جیسے کسی بھی اور کے معاملے میں ہو گا اور ہم نے مناسب طور پر تعزیت کی ہے۔‘
ماضی میں بھی امریکہ کی جانب سے مخالف رہنماؤں کی ہلاکت کے موقع پر تعزیتی پیغام جاری کیے گئے جن میں روسی رہنما جوزیف سٹالن، شمالی کوریا کے بانی کم ایل سنگ اور کیوبا کے فیڈل کاسترو شامل ہیں۔
یورپی ممالک نے بھی ایرانی رہنماؤں کی وفات پر تعزیتی پیغامات جاری کیے تاہم ایران کے مخالفین نے اس پر غصے کا اظہار کیا ہے۔
خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایرانی خاتون مسیح علی نژاد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’آپ کی تعزیت مظلوموں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔‘
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بھی واضح کیا کہ ہیلی کاپٹر حادثے سے وسیع علاقائی سکیورٹی پر کسی قسم کے اثرات مرتب نہیں ہوئے۔
انہوں نے ہیلی کاپٹر کریش میں امریکی کردار کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک حادثہ تھا۔ ’امریکہ کا حادثے میں کوئی کردار نہیں ہے۔ یہ ایک صاف اور واضح حقیقیت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں، تکنیکی خرابی، پائلٹ کی غلطی، کچھ بھی ہو سکتا ہے۔‘

ہیلی کاپٹر حادثے میں صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ سیت دیگر کی وفات ہوئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ایران کی فوج نے حادثے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ ماضی میں اس قسم کے سکیورٹی حادثات کا الزام اسرائیل اور امریکہ پر عائد کیا جاتا رہا ہے جنہوں نے گزشتہ چند سالوں میں ایرانی اہداف کو نشانہ بھی بنایا۔
سابق وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ہیلی کاپٹر کی تباہی کی وجہ امریکہ کی جانب سے عائد پابندیوں کو قرار دیا ہے جو ایوی ایشن پرزوں کی خرید و فروخت میں رکاوٹ بنی رہیں۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے جب جواد ظریف کے بیان کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ایرانی حکومت اس فیصلے کی خود ذمہ دار ہے کہ 45 سال پرانے ہیلی کاپٹر پر سفر کیا جب یہ بتایا بھی گیا تھا کہ موسم کی صورتحال بھی خراب تھی۔‘

شیئر: