امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں ایک اور غیرملکی صدر سے اُلجھ بیٹھے جس نے فروری میں ان کی یوکرینی صدر کے ساتھ جھڑپ کی یاد تازہ کر دی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بدھ کو جنوبی افریقہ کے صدر سرل رامافوس کی صدر ٹرمپ سے اوول آفس میں ملاقات ہوئی جس میں جب ٹرمپ نے جنوبی افریقہ میں ’سفید فاموں کی نسل کشی اور زمینوں پر قبضے‘ کی بات کی تو صورت حال خراب ہونا شروع ہوئی اور رامافوس نے ان کے دعوؤں کو غلط قرار دیا۔
جنوبی افریقہ دنیا ان ممالک میں شامل ہے جہاں قتل کے واقعات کی شرح بہت زیادہ ہے جن میں سے زیادہ تر سیاہ فام لوگ نشانہ بنتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شام کے عبوری صدر احمد الشرع کی ملاقاتNode ID: 889666
رامافوس اپنے ملک کے امریکہ کے ساتھ تعلقات کی بہتری کی امید کے ساتھ بدھ کو وائٹ پہنچے تھے کیونکہ اس سے قبل ٹرمپ نے جنوبی افریقہ کے لیے زیادہ تر امداد منسوخ کر دی تھی اور سفید فام افریقی باشندوں کو پناہ کو پناہ دینے کی پیشکش کے علاوہ سفیر کو ملک بدر کیا تھا اور اسرائیل پر نسل کشی کا مقدمہ دائر کرنے پر جنوبی افریقہ پر شدید تنقید کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ان حالات میں افریقی صدر ایک ’جارحانہ‘ استقبال کی تیاری کے ساتھ آئے تھے اور جنوبی افریقہ کی گالف ٹیم کے مشہور کھلاڑیوں کو بھی ساتھ لائے تھے اور امریکہ کے ساتھ تجارت کے معاملے پر بھی بات کرنا چاہتے تھے۔
جنوبی افریقہ کو صدر ٹرمپ کی جانب سے عائد کیے گئے 30 فیصد ٹیرف کا بھی سامنا ہے، جس کو عارضی طور پر معطل کیا گیا ہے۔
اوول آفس میں ملاقات کے دوران ٹرمپ نے جنوبی افریقہ کے سفیدفاموں کے ساتھ سلوک پر تشویش کا اظہار کیا اور ان سے متعلق ایک ویڈیو بھی چلائی اور کہا کہ اس سے جنوبی افریقہ پر عائد الزامات کی تصدیق ہوتی ہے۔
ویڈیو میں کچھ سفید صلیبیں دکھائی دیں جن کے بارے میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وہ سفیدفاموں کی قبریں ہیں جبکہ ویڈیو میں اپوزیشن رہنماؤں کی ’اشتعال انگیز‘ تقاریر بھی شامل تھیں، جن میں سے ایک جولیس ملیما کے بارے میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں گرفتار کیا جانا چاہیے۔

یہ ویڈیو ستمبر 2020 کی تھی جس میں دو افراد کے قتل کے خلاف احتجاج کیا جا رہا تھا، اس موقع پر مظاہرے کے منتظم نے ایک پبلک براڈکاسٹر کو بتایا تھا کہ وہ ان کسانوں کی نمائندگی کرتے ہیں جن کو برسوں سے قتل کیا گیا۔
ملاقات کے موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’ہمارے پاس ایسے بہت لوگ ہیں جو محسوس کرتے ہیں کہ ان پر ظلم کیا جا رہا ہے اور وہ امریکی ریاستوں کی طرف آ رہے ہیں۔‘
انہوں نے سفید فام کسانوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’لوگ جنوبی افریقہ سے بھاگ رہے ہیں، ان کی زمینوں پر قبضے کیے جا رہے ہیں اور قتل بھی کیا جا رہا ہے۔‘
جنوبی افریقہ نوآبادیاتی کے دور میں نسل پرستی کی وجہ سے سیاہ فام لوگوں کے خلاف امتیازی سلوک کی لمبی تلخ تاریخ رکھتا ہے۔ پھر 1994 میں نیلسن منڈیلا نے کثیرالجماعتی جمہوریت قائم کی۔
جنوبی افریقن صدر رامافوس نے ٹرمپ کے الزامات میں کہا کہ ’اگر سفید فام افریقیوں کا قتل ہو رہا ہوتا تو اس وقت یہ تین سفید فام یہاں نہ ہوتے۔‘

ان کا اشارہ گالف کھلاڑی ایرنی ایلس، ریتیف گوسن اور ارب پتی جوہان روپرٹ کی طرف تھا جو سب سفید فام ہیں اور اس وقت کمرے میں موجود تھے۔
تاہم اس جواب سے صدر ٹرمپ مطمئمن دکھائی نہیں دیے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس ایسی ہزاروں کہانیاں ہیں جن پر بات ہو سکتی ہے جن میں ڈاکومنٹریز اور اشاعتی خبریں شامل ہیں، ان کا جواب بھی دنیا پڑے گا۔‘
سائرل رامافوس ویڈیو کے دوران زیادہ تر سپاٹ چہرے کے ساتھ بیٹھے رہے ایک دو بار گردن کو کھجاتے ہوئے سکرین کی طرف دیکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ یہ تصاویر اور ویڈیو انہوں نے پہلے نہیں دیکھی اور ان کی لوکیشن کے بارے میں معلومات حاصل کریں گے۔
جب رامافوس نے کہا کہ قتل ایک جرم ہے اور جنوبی افریقہ میں زیادہ تر قتل ہونے والے افراد سیاہ فام ہیں تو ٹرمپ نے ان کی بات کاٹتے ہوئے کہا کہ ’کسان سیاہ فام نہیں تھے۔‘
اس کے بعد بھی چند باتیں ہوئیں تاہم مجموعی طور پر ملاقات انتہائی ناخوشگوار رہی۔