Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آکسفورڈ کے تعلیم یافتہ چینی پی ایچ ڈی سکالر فوڈ ڈیلیوری رائیڈر کیوں بنے؟

ڈنگ یوان ژاؤ فوڈ ڈیلیوری کو معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنے کا ایک ذریعہ سمجھتے ہیں (فائل فوٹو: ان سپلیش)
چین میں ایک 39 سالہ شخص ڈنگ یوان ژاؤ ان دنوں سوشل میڈیا پر خوب زیرِبحث ہیں اور اس کی وجہ ان کا تعلیمی نہیں بلکہ پیشہ ورانہ انتخاب ہے۔
دی ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ڈنگ یوان ژاؤ نے دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرنے کے باوجود بطور فوڈ ڈیلیوری رائیڈر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ’یہ کوئی برا کام نہیں ہے۔‘
ڈنگ یوان ژاؤ کا تعلیمی پس منظر کسی بھی اعتبار سے معمولی نہیں۔ انہوں نے سنگھوا یونیورسٹی سے کیمسٹری میں بیچلرز، پیکنگ یونیورسٹی سے انرجی انجینیئرنگ میں ماسٹرز، نانیانگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی سے حیاتیات میں پی ایچ ڈی اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے حیاتیاتی تنوع (بائیو ڈائیورسٹی) میں ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔
ان سب کے باوجود وہ نوکری حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے 10 سے زائد انٹرویوز دیے، بے شمار جگہوں پر اپنے سی وی بھیجے لیکن کوئی مستقل ملازمت نہ مل سکی۔ اس سے قبل وہ سنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی میں پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچر کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔
جب مناسب روزگار نہ ملا تو انہوں نے فوڈ ڈیلیوری کا کام شروع کر دیا اور وہ اس پر کوئی شرمندگی محسوس نہیں کرتے۔
ڈنگ یوان ژاؤ کا کہنا ہے ’یہ ایک مستحکم ملازمت ہے۔ میں اس آمدنی سے اپنے خاندان کی کفالت کر سکتا ہوں۔ اگر آپ سخت محنت کریں تو اچھی کمائی کی جا سکتی ہے۔ یہ کوئی بری نوکری نہیں ہے۔‘
ڈنگ یوان ژاؤ نے اس کام کے ایک اور پہلو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’کھانا پہنچانے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ آپ ایک ہی وقت میں اپنی ورزش بھی کر لیتے ہیں۔‘

ڈنگ یوان ژاؤ کی سادگی، مثبت رویے اور محنت کو سوشل میڈیا پر سراہا جا رہا ہے (فوٹو: ڈوژِن)

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’بہت سے لوگ چاہے انہوں نے کتنی ہی اعلیٰ تعلیم حاصل کیوں نہ کی ہو آخرکار ایسی ہی نوکریوں میں آ جاتے ہیں۔‘
وہ فوڈ ڈیلیوری کو معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنے کا ایک ذریعہ سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک باوقار اور مستحکم کام ہے جو مجھے اپنے خاندان کی کفالت اور معاشرے میں اپنا حصہ ڈالنے کا موقع دیتا ہے۔‘
ان کی سادگی، مثبت رویے اور محنت کو سوشل میڈیا پر سراہا جا رہا ہے اور کئی صارفین کے مطابق ڈگری سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ انسان حالات سے سمجھوتہ کیے بغیر باعزت طریقے سے زندگی گزارے۔

 

شیئر: