Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اچھے تعلقات ،خوش رہنے کیلئے ضروری

دنیا میں خوش و خرم رہنے کیلئے ضروری ہے کہ آپ دوسروں سے اچھے تعلقات قائم کرنے کی کوشش کریں۔ بہت سے لوگوں میں قدرتی طور پر یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ کسی اجنبی سے بھی بہت جلد اچھے تعلقات قائم کرلیتے ہیں اور جنکے ساتھ انکے تعلقات قائم ہوتے ہیں انہیں یہ احساس بھی دلانے میں کامیاب ثابت ہوتے ہیں کہ باہمی دوستی اور اچھے تعلقات قائم کئے جاسکتے ہیں۔ ماہرین نفسیات کے مطابق انسان فطری تعلقات مل جل کر رہنا چاہتا ہے۔روابط ، رسم و رواج اور تعلقات انسان کو اچھی زندگی کا احساس دلاتے ہیں مگر اسی دنیا میں بہت سے ایسے لوگ ، جن میں خواتین شامل ہیں ایسے ہوتے ہیں کہ وہ دوستی اور تعلقات پیدا کرنے ، انہیں نبھانے اور مستحکم بنانے میں ہزار کوششوں کے باوجود ناکام ہوجاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے ساتھ اکثر یہ ہوتا ہے کہ انکے تعلقات بنتے بنتے اچانک بگڑ جاتے ہیں۔
یہ سب کچھ اتنا اچانک اور غیر متوقع طور پر ہوتا ہے کہ وہ خود بھی سمجھ نہیں پاتے کہ غلطی کس نے کی اور کہاں کی۔ تعلقات اچانک منقطع ہوجانے کی بنیادی وجہ کیا ہوئی۔ انسانی رویئے اور عمرانی تعلقات کے ماہرین میں شمار ہونے والی نمایاں شخصیت ٹریسی کاکہناہے کہ تعلقات کو بچانا اور محفوظ رکھنا ہے تو تعلقات کے آغاز یعنی ابتدائی رسم و راہ سے بنی بہت سی اہم باتوں کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔ ٹریسی نے اس سلسلے میں مختلف باتوں کی نشاندہی کی ہے او رکہا کہ پہلی علیک سلیک یا ملاقات کے وقت ہی اس بات کا اندازہ لگالینا چاہئے کہ جس سے آپ مل رہے ہیں اس میں خود اعتمادی اور اپنے بارے میں فیصلہ کرنے کا ملکہ کس قدر ہے؟پہلی ملاقات کے وقت اگر آپ کے پاس یا دوسرے کے پاس کوئی پالتو جانور ہو تو اور بھی اچھی بات ہے کیونکہ جانور پالنے والے افراد اپنے وعدوں کا نہ صرف پاس رکھتے ہیں بلکہ ان کے اندر اپنے تعلقات برقرار رکھنے کی خواہش بھی بدرجہ اتم موجود ہوتی ہے۔
ٹریسی کے مطابق پہلی ملاقات میں اچھا تاثر نہ رکھنے والے ا فراد کے ساتھ تعلقات جلد ہی ختم ہوجاتے ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ تعلقات کے انتہائی آغاز ہی میں کسی کو پوری طرح کیسے سمجھا جاسکتا ہے ۔ شروع شروع میں تو ہر شخص اپنے بارے میں اچھا تاثر دینے کی کوشش کرتا ہے مگر غور کیا جائے تو یہ سوال غلط ہے کیونکہ اگر آپ ذرا بھی انسان شناس ہیں تو پہلی ہی ملاقات میں یہ بات آپ کو معلوم ہوجائیگی کہ تعلقات کی بیل منڈھنے والی ہے یا نہیں۔ پہلی ملاقات میں اچھا تاثر اسلئے ملتا یا دیا جاتا ہے کہ دونوں ہی اچھے تعلقات استوار کرنے کی خواہش رکھتے ہیں تاہم اس خواہش میں کم و بیش یہی ممکن ہے۔پہلی ملاقات کی فضا اتنی سحر آفریں ہوتی ہے کہ انسان فرد مخالف کی شکل و صورت پر بھی غور سے نہیں دیکھتا اگر کوئی نقص یا خرابی موجود بھی ہو تو شروع میں بالکل نظر نہیں آتی۔
غرض انسان کو بڑی حد تک ’’کم بین‘‘ یا خوش نظربنادیتا ہے۔ ایسے مواقع کیلئے ٹریسی جیسے ماہرین نفسیات کا مشورہ ہے کہ آپ گلابی شیشے والے چشمے سے دیکھنا بند کردیں اور صاف و شفاف شیشے والے دوربین چشموں سے دیکھیں کیونکہ گلابی چشمے آپ کو وہ کچھ دیکھنے کا موقع ہی نہیں دیتے جو آپ دیکھنا چاہتے ہیں۔ ایسے موقع پر آپ کو جو کچھ نظر آتا ہے وہ آپ کی نظروںکے سامنے نہیں ہوتا بلکہ آپ کے دماغ کے پردے پر چل رہا ہوتا ہے۔ تعلقات کے حوالے سے یہ بات بھی ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ آپ ہر گز یہ فرض نہ کرلیں کہ جس نے بھی آپ سے مراسم میں دلچسپی ظاہر کی ہے وہ واقعی اتنا اکیلا ہے کہ آپ کیساتھ تعلقات قائم کرنے پر بھی سنجیدہ ہے۔ اس سلسلے میں ایک اور نسخہ یہ ہے کہ آپ کسی کی طرف زیادہ راغب ہی نہ ہوں جو کسی دوسرے سے کسی بھی طرح کی رومانی یا پیار و محبت کے تعلقات رکھتا ہے۔
ماہرین پہلی ملاقات کے وقت گفتگو میں حد سے زیادہ محتاط بلکہ ’’کنجوس‘‘ بنے رہنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔ ویسے بھی اچھے تعلقات کیلئے آپ کو بات چیت میں سلیس اور رواں ضرور ہونا چاہئے۔ رک رک کر بات کرنے میں یا کھل کر بات کرنیوالے افراد بالعموم دل کے بھی اچھے نہیں ہوتے۔ آپ جس سے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں اگر وہ اپنے دوستوں اور احباب کا ذکر بڑی خوش دلی اور مسرت کے ساتھ کرتے ہیں تو یہ سمجھ لیجئے کہ وہ ان لوگوںمیں شامل ہیں جو ایک دوسرے کے احترام، محبت اور خلوص پر یقین رکھتے ہیں۔ ان لوگوں سے تعلقات کی کوشش ہی نہ کی جائے جو پہلی ملاقات میں متاثر کرنے کی غرض سے اپنی بساط یا چادر سے باہر پیر پھیلا کر خود کو بے بنیاد دولت مند ظاہر کریں۔ ایسے لوگ پہلی ملاقات میں شاندار گاڑیوں کے ساتھ آتے ہیں۔ شاندار ہوٹلوں میں شام گزار کر اپنی دولت کا جھوٹا بھرم قائم کرنے کی کوششیں کرتے ہیں۔ اگر اپنی بساط سے باہر نظرآئیں تو اسے نظر انداز کردینا ہی دانشمندی ہے۔

شیئر: