Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنوبی افریقہ میں بن مانسوں کی مجرمانہ ذہنیت

کیپ ٹائون، جنوبی افریقہ....  جنوبی افریقہ کی سیر کو آئے ہوئے ایک شخص کی حیرت ا سو قت  انتہا کو پہنچ گئی جب اس نے راستے میں کچھ اچھلتے کودتے بندروں اور بن مانسوں کو دیکھا۔ تاہم ابھی وہ انہیں دیکھ ہی رہا تھا کہ وہ اسکی جانب بڑھنے لگے چنانچہ اس نے گاڑی کنارے کھڑی کرنے میں عافیت جانی مگر اتنی دیر میں یہ جارحیت پسند اور برہم بن مانس اسکی کار پر چڑھ دوڑے۔ ایک نے کار کے اوپر چڑھ کر دھماچوکڑی مچائی اور دوسرے نے کار کے اندر گھس  کر سامنے رکھی چیزوں کو ادھر ادھر پھینکنا شروع کردیا۔ ایسا لگتاتھا کہ انہیں کھانے پینے کی کسی چیز کی تلاش ہو۔ یہ ان بندروں اور  بن مانسوں کی پرانی حکمت عملی ہے اوراسی کی طرح وہ اپنا پیٹ بھرتے رہتے ہیں اور انکا کام چلتا رہتا ہے۔  کہا جاتا ہے کہ اس بار ان بن مانسوں نے جو پھرتی دکھائی ہے وہ دوسرے علاقوں میں پائے جانے والے بن مانسوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ تیز تھی جبکہ دنیا کے کسی بھی علاقے کے بن مانس اتنے’’ برق رفتار ‘‘ نہیں ہوتے۔ ان میں توانائی بھی بہت  ہوتی ہے اور وہ اپنا  آدھے سے زیادہ وقت اسی قسم کی بدمعاشیوں میں گزار تے ہیں۔ چوری بدمعاشی تو الگ رہی ۔ کھانے پینے کی چیزوں پر ہاتھ صاف کرنا بھی قدرتی عمل سمجھا جاتا ہے مگر اب جرائم میں یہ جانور اتنے ماہر ہوچکے ہیں کہ جیب تراشی بھی کرتے ہیں ۔ لوگوں کا قریب سے گزرنا کافی ہے اور آدمی اپنی خالی جیب ٹٹولتا رہ جاتا ہے۔لوٹی ہوئی رقم کا وہ کیا کرتے ہیں یہ بات بھی سمجھ سے بالا ہے۔کیپ ٹائون کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان جرائم پیشہ بن مانسوں سے انکی زندگی اجیرن ہوچکی ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ ان کے رویئے سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کھڑی گاڑیوں یا کسی مکان میںگھس کر واردات سے قبل ایک جگہ بیٹھ کر اطمینان سے اپنی واردات کی منصوبہ بندی بھی کرتے ہیں۔ واضح ہو کہ یہ تحقیقی رپورٹ  جنوبی افریقہ کے محکمہ حیوانات نے ان بن مانسوں کو بہتر زندگی عطا  کرنے کے منصوبے کے تحت مرتب کی ہے اور اسکی روشنی میں کچھ اقدامات کئے جائیں گے۔ تحقیقی رپورٹ  ایک بین الاقوامی ٹیم نے تیار کی ہے جس کے سربراہ پروفیسر جسٹن اورائن ہیں جو یونیورسٹی آف سوانسی سے تعلق رکھتے ہیں۔

 

شیئر: