سڈنی ..... آسٹریلوی سائنسدانوں نے طویل تحقیق اور تجربے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں گردے کی پتھری کے کروڑوں مریضوں کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ حفاظتی دوا انکے لئے چارہ گر کے طور پر سامنے آئی ہے جو کوئی نئی چیز یا نئی دریافت نہیں لیکن جسکے نئے خواص حال ہی میں معلوم ہوئے ہیں۔ ان سائنسدانوں اور ماہرین کے مطابق (Tamulosin) ٹامولوسن نامی دا پر نئے تجربے اور تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اس کے استعمال سے پتھریاں نسبتاً زیادہ تیزی سے پیشاب کے راستے نکل جاتی ہیں او رپتھریوں کے بڑے ٹکڑے بھی اس سے چور ہوکر پیشاب کے ساتھ بہہ جاتے ہیں۔ مگر سائنسدانوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ٹامولوسن کے استعمال کے بعد بھی گردے میں کرسٹلز کے ٹکڑے محفوظ رہ جاتے ہیں جنہیں نکالنے کیلئے بہرحال سرجری کی ضرورت پیش آتی ہے۔ جو لوگ عام ادویہ سے پروسٹیٹ کا علاج کراتے ہیں انکے پیشاب سے نسبتاً پتھری کے بڑے ٹکڑے دیکھے گئے۔ آسٹریلوی سائنسدانوں نے یہ تحقیقی رپورٹ ایسے 400مریضوں کے حالات اور انکے میڈیکل ریکارڈ دیکھ کر مرتب کی ہے جو ٹامولوسن استعمال کررہے تھے۔ تحقیقی رپورٹ ڈاکٹر جیرمی فوریک کی نگرانی میں مرتب ہوئی ہے۔