Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماہ صیام، اہل ایمان کا ریفریشر کورس

* * * *
    ماہِ رمضان المبارک کی ہر سال آمد بھی رب ِ کائنات کا ایک احسان ِعظیم ہے کیونکہ دیدوشنید کی باتیں اور آموختہ سبق کو بھول جانا انسانی فطرت کا خاصہ ہے جیساکہ معروف ہے:
    ’’ انسان خطا وبھول سے مرکب ہے۔‘‘
    اور گاہے ماہے اسے یاد دہانی کی ضرورت رہتی ہے،جیسے سرکاری تعلیمی اداروں کے اساتذہ کو بھی کبھی کبھی ایک مختصر سا کورس کرایاجاتا ہے تاکہ انکی خوابیدہ تدریسی صلاحیتوں کو جِلادی جائے اور وہ پھر سے تندہی کیساتھ تدریسی فرائض وخدمات سرانجام دینے لگیں۔ اس کورس کو ہی ’’ریفریشرکورس‘‘ کہا جاتا ہے۔ بالکل اسی طرح ہی سال کے11 مہینوں میں مسلمان کی عملی قوتوں میں آہستہ آہستہ ضعف وکمزوری در آتی ہے تو اتنے میں اللہ تعالیٰ کی کرم گستریوں اور عنایتوں کا مہینہ ’’رمضان المبارک‘‘ پھرآجاتا ہے جو روزہ داروں کیلئے اخلاقی وروحانی تربیت گاہ یا ریفریشر کورس کا کام کرتا ہے،انکی عملی کمزوریوں اور کوتاہیوں کا ازالہ کرتا ہے اور انہیں پھر سے نئے جوش و جذبۂ اطاعت کیساتھ میدان ِ عمل میں لاکھڑا کرتا ہے۔
     رمضان المبارک اخلاقی وروحانی ٹریننگ یا تربیت کا مہینہ ہے اور دیگر ارکان ِ اسلام کی نسبت یہ ایک طویل اورکٹھن کورس ہے۔ یہ بھی ایک عام دنیا داری اصول اورمسلمہ قاعدہ ہے کہ کوئی کورس جتنا مشکل اور طویل ہو، اس پر ملنے والا منصب بھی اتنا ہی اعلیٰ اور معزز ہوتا ہے اور ایسا کورس پاس کرنے والوں کو بآسانی کوئی نہ کوئی گزٹیڈ پوسٹ یا باعزت سروس ملجاتی ہے۔
    اسی طرح ہی روزہ داروں کا یہ کورس قدرے کٹھن اور مشکل محسوس ہوتا ہے تو قانون و دستور ِ الٰہی میں روزہ دار کیلئے انعامات اور مناصب بھی بہت بڑے بڑے ہیں،مثلاً صحیح بخاری ومسلم میں حضرت ابوہریرہؓسے مروی ایک حدیث ِ قدسی میں نبی اکرمنے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ذکر کیا ہے جس میں وہ فرماتا ہے:
    ’’روزہ خاص میرے لئے ہے اور اسکااجر بھی میں ہی عطا کروں گا۔‘‘
    یہ روزہ دار کیلئے کتنا بڑا منصب اور اعزاز ہے صحیح بخاری ومسلم ،سنن اربعہ اورمسند احمد میں حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ایک ارشاد ِ نبویہے:
    ’’جس نے اللہ تعالیٰ (اور روزے کی فرضیت)پر ایمان رکھتے ہوئے اور خالص رضائے الٰہی کی خاطر رمضان ِ شریف کے روزے رکھے، اسکے سابقہ تمام گناہ معاف ہوگئے۔‘‘جبکہ سنن نسائی ومسند احمد اور حلیۃ الاولیاء ابو نعیم میں حضرت ابوہریرہ ؓسے اور مسند احمد میں حضرت عبادہ بن صامتؓ سے مروی ارشاد ِ رسالت مآب ہے:
    ’’جس نے اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہوئے اور اسی کی رضا جوئی کیلئے رمضان المبارک کے روزے رکھے اسکے سابقہ اور آئندہ تمام گناہ معاف کر دیئے گئے۔‘‘
    اندازہ فرمائیں کہ بندۂ مؤمن کو بھلا اور کیا چاہئے؟۔
     صحیح بخاری و مسلم ، ابوداؤد و ترمذی اور نسائی شریف میں نبی کریم سے مروی ارشاد ہے :
     ’’روزہ ڈھال ہے۔‘‘
     نسائی ،ابن ماجہ ،ابن حبان،ابن خذیمہ، مسند احمد اورمعجم طبرانی کبیر میں نبی سے مروی ارشاد ہے :
        ’’روزہ ڈھال ہے ۔ اللہ کا بندہ انکے ذریعے نارِ جہنم سے اپنا بچاؤ کرتا ہے۔‘‘
    ان احادیث کا مفہوم یہ ہوا کہ اس دنیا کی عملی زندگی میں تو روزہ مسلمانوں کو اپنے ازلی دشمن ابلیس ِلعین سے بچاؤ کیلئے ڈھال کا کام دیتا ہے اور گناہوں سے بچاتا ہے جبکہ اُخروی زندگی میں روزہ آگ کے سامنے ڈھال کا کام دیگا اور روزہ دار کو جہنم سے بچائے گا ۔
مزید پڑھیں:-  - - -سایہ فگن ہونے والا عظیم مہینہ، رمضان المبارک

شیئر: