پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت، خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد و وزیرِاعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی قیادت میں ہمیشہ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ان کا عزم ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچائیں گے۔
سعودی سفیر نے جمعے کو سعودی سفارت خانے میں منعقد ہونے والی پاکستان میں غذائی تحفظ کے معاون منصوبے کے تیسرے مرحلے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں واقع شاہ سلمان ریلیف سینٹر کا دفتر پاکستان اور اس کے عوام کی خدمت میں ہمیشہ پیش پیش رہا ہے اور ان کے دکھ درد میں برابر کا شریک ہے۔
مزید پڑھیں
-
اسلام آباد میں سعودی سفیر کی پاکستان کے چیف جسٹس سے ملاقاتNode ID: 891181
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔
’پاکستان اور سعودی عرب کا تعلق صرف سفارتی نہیں بلکہ ایمان، باہمی احترام اور مشترکہ تقدیر پر مبنی ہے۔ پاکستان کے قیام سے لے کر آج تک سعودی عرب نے ہر موقع پر ہمارا ساتھ ایک سچے دوست اور بھائی کی طرح دیا، چاہے وہ اقتصادی امداد ہو، قدرتی آفات کی صورت میں ریلیف، روحانی رشتہ ہو یا تزویراتی تعاون، مملکت نے ہر کڑے وقت میں ہماری مدد کے لیے ہاتھ بڑھایا۔‘
رانا تنویر حسین نے کہا کہ سنہ 2005 اور 2013 کے تباہ کن زلزلوں میں سعودی عرب اولین امدادی ملکوں میں شامل تھا، جس نے لاکھوں ڈالر کی امداد، طبی ٹیمیں اور ضروری سامان بھیجا۔
انہوں نے کہا کہ 2010، 2014 اور 2022 کے ہولناک سیلابوں کے دوران بھی مملکت نے خوراک، خیمے، ادویات اور مالی امداد کے ساتھ ہمیں تنہا نہیں چھوڑا۔ سعودی حکومت اور عوام نے ہر برس زکوٰۃ اور صدقات کے ذریعے لاکھوں پاکستانیوں کی مدد کی۔ سعودی عرب نے خوراک کی سلامتی اور زرعی شعبے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے کہا کہ شاہ سلمان ریلیف سینٹر کے ذریعے سعودی عرب نے پاکستان میں غذائی تحفظ کے کئی منصوبوں میں سرمایہ لگایا، جن میں ہزاروں میٹرک ٹن کھجوریں اور ضروری اشیا کی فراہمی شامل ہے۔
’سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ نے آبی ذخائر سمیت زرعی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کی تاکہ پاکستان خوراک کی کمی کا موثر طور پر مقابلہ کر سکے۔ صرف 2023 میں سعودی عرب نے پاکستان کے زرعی و خوراک کے استحکام کے پروگرام کے لیے 220 ملین امریکی ڈالر کی امداد فراہم کی۔‘

رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ ’ہنگامی امداد سے آگے بڑھ کر سعودی عرب پاکستان کی طویل مدتی ترقی میں بھی سرگرم ہے۔ اس نے ہنگامی منصوبوں، ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں میں سرمایہ لگایا، جن میں فیصل مسجد بھی شامل ہے، جو ہماری ابدی دوستی کی علامت ہے۔‘
’شاہ سلمان ریلیف کے تحت پاکستان میں صحت کیمپ، یتیموں کی امداد اور فنی تربیت کے مراکز چلائے جا رہے ہیں، جن سے ہزاروں افراد مستفید ہو رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ سعودی ہلال احمر اور سعودی فلاحی ادارے البیر سوسائٹی جیسے ادارے بھی پاکستانی اداروں کے ساتھ مل کر طبی امداد اور سماجی بہبود کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ یہ بھائی چارہ صرف حکومتوں تک محدود نہیں، بلکہ سعودی عوام کے دلوں سے بھی رواں دواں ہے۔
’مرحوم شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے 2010 میں 200 ملین ڈالر کی خوراک کی مد میں امداد دی۔ خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اس روایت کو آگے بڑھایا اور ہر بحران میں امداد میں اضافہ کیا۔ سعودی عوام نے خیراتی اداروں کے ذریعے پاکستان کے دور دراز علاقوں میں مساجد، اسکول اور پانی کے منصوبے مکمل کیے۔‘

رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی طرف سے بھی سعودی عرب کے لیے محبت، شکرگزاری اور عملی تعاون ہر مرحلے پر غیر متزلزل رہا ہے۔ پاکستان نے خلیجی جنگ، انسدادِ دہشت گردی اور دفاعی تعاون کے ہر مرحلے پر سعودی عرب کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر بھائی چارے کو نبھایا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’آج سعودی عرب میں مقیم 25 لاکھ سے زائد پاکستانی وہاں کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، جبکہ وہاں سے بھیجی جانے والی ترسیلاتِ زر پاکستان کی معیشت کا اہم سہارا ہیں۔ پاکستانی فوجیوں نے اسلامی فوجی انسداد دہشت گردی اتحاد میں بھی فخر سے خدمات انجام دی ہیں، جو ہمارے خطے کی سلامتی کے لیے مشترکہ عزم کی علامت ہے۔‘