Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہمیں بڑی کمپنیاں قائم کرنا ہونگی

عبدالرحمن الراشد ۔ الشرق الاوسط
کامیاب ممالک سام سنگ (جنوبی کوریا)، مرسڈیز(جرمنی)، نیسلے(سوئٹزرلینڈ)، یونی لیور (ہالینڈ) جیسی شہرہ آفاق کمپنیاں قائم کئے ہوئے ہیں۔ امریکہ فی الوقت عالمی مارکہ والی کمپنیوں کا ایک لشکر جرار قائم کئے ہوئے ہے۔ 
موضوعِ بحث یہ ہے کہ کیا ہمارے لئے بہتر یہ ہوگا کہ ہم چھوٹی اور درمیانے درجے کی کمپنیوں پر مشتمل معاشی نظام اختیار کریں یا قدرے بڑی کمپنیوں کے قیام پر توجہ مرکوز کریں۔ ہمارے یہاں بڑے بازار ہیں۔ ہمارے یہاں صارفین کے اعدادوشمار غیر معمولی ہیں۔ اس کے باوجود ہم پیش رفت سے قاصر چھوٹے اداروں کے رحم و کرم پر زندگی گزار رہے ہیں۔
ہم دیو ہیکل کمپنیاں قائم کرنے میں کیوں دلچسپی لے رہے ہیں؟ بڑی کمپنیاں مارکیٹ کو منظم کرنے کی صلاحیت زیادہ رکھتی ہیں۔ اس طرح کی کمپنیاں ریسرچ اور ارتقاءکی زیادہ اہل ہوتی ہیں۔ یہ اپنے کارندوں کے طویل المیعاد پروگرام تیار کرتی ہیں۔ مقامی اور بین الاقوامی اسٹراٹیجک شراکت تشکیل دے سکتی ہیں۔ صارفین کےلئے لاگت کم کرسکتی ہیں۔ سرمایہ لگا سکتی ہیں۔تجارتی مارکہ شروع کرسکتی ہیں۔ خواتین اور معذوروں کو روزگار دے سکتی ہیں۔ ملازمتوں کو قومیا سکتی ہیں۔بڑی کمپنیاں بیرون مملکت مارکیٹنگ بھی بہتر شکل میں کرسکتی ہیں۔
اگر ہمارے یہاں سابک نہ قائم ہوتی تو ہمارا ملک پلاسٹک، کھاد اور لوہا درآمد کرتا رہتا۔ اگر ہمارے یہاں المراعی نہ ہوتی تو حکومت گایوں کے ہزاروں فارموں کی نگرانی کیلئے ہزاروں ہیلتھ کنٹرولر کو ملازمت دینے کیلئے حیران و پریشان رہتی۔ المراعی دودھ بھی مہیا کرتی ہے اور 70ہزار شرکائے کاروبار کو منافع بھی دیتی ہے۔ جریر بک اسٹور نے کتابوں اور اسکول لوازمات کی دنیا میں مشکل ترین سرمایہ کاری کرکے کامیابی حاصل کی۔
اس تناظر میں میرا خیال یہ ہے کہ سعودی عرب جیسے ملک کیلئے ضروری ہوگا کہ وہ ہر شعبے میں دیو ہیکل کمپنیوں کے قیام پر توجہ مرکوز کرے۔ کامیاب نئے افکار اور جدید انتظامیہ کے طور طریقوں سے استفادہ کیا جائے۔ تبدیلی پر مبنی سعودی وژن 2030کو آگے بڑھایا جائے۔ میں ان لوگوںسے اتفاق نہیں کرتا جو چھوٹے اوردرمیانے درجے کی کمپنیوں کے قیام کو سعودی عرب کیلئے زیادہ مناسب سمجھتے ہیں۔ اس قسم کی کمپنیوں کی ضرورت اُن ممالک کو زیادہ ہوتی ہے جہاں آبادی گھنی ہوتی ہے۔ مثال کیلئے مصر اور پاکستان کو پیش کیا جاسکتا ہے۔ 
 ٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: