امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان تنازع بنیادی طور پر ہمارا مسئلہ نہیں ہے۔
جے ڈی وینس نے فاکس نیوز کو بتایا کہ ’ہم جو کچھ کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ ان ممالک کو کشیدگی کم کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کریں، لیکن ہم ایسی جنگ میں شامل نہیں ہوں گے جو بنیادی طور پر ہمارا مسئلہ نہیں اور جس پر امریکہ کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔‘
’آپ جانتے ہیں، امریکہ انڈیا کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتا، نہ ہی پاکستان کو ایسا کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔ لہٰذا ہم اس معاملے کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔‘
امریکی نائب صدر نے کہا کہ ’ہماری امید اور توقع یہ ہے کہ یہ تنازع کسی بڑے علاقائی جنگ یا خدا نخواستہ ایٹمی تصادم میں تبدیل نہیں ہوگا۔‘
وینس نے مزید کہا کہ اس وقت ہمیں نہیں لگتا کہ ایسا کچھ ہونے والا ہے۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ کشمیر میں سیاحوں کے قتل عام پر غیر جانبدار تحقیقات کی حمایت کر سکتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکہ کشمیر میں سیاحوں کے قتل عام پر غیر جانبدار تحقیقات کی حمایت کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’ہم چاہتے ہیں کہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور ہم اس سمت میں کسی بھی کوشش کی حمایت کرتے ہیں۔‘
انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا وزیر خارجہ مارکو روبیو نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی ہے، لیکن کہا کہ وہ ان بات چیت کے ’مرکزی کردار‘ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’بات چیت ہونی چاہیے۔ امریکہ، ظاہر ہے، ان بات چیت کا مرکز رہا ہے، اور پچھلے دو دنوں کے دوران دونوں ممالک کے مختلف رہنماؤں سے بات کی گئی ہے۔‘
ٹیمی بروس نے مزید کہا کہ ’اس خاص صورت حال میں، جو کہ بہت نازک اور خطرناک ہے، یا کسی بھی سفارتی بات چیت کے دوران، ہم اس کی تفصیلات پر بات نہیں کریں گے۔‘