Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زحل کا مشہورشش جہتی طوفان سیکڑوں میل تک بلند ہوا تھا

لندن ...... 1900کے عشرے میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے زحل کے قریب جس شش جہت کو دیکھا تھا اب اسکے بارے میں نئی تفصیلات جاری کردی گئی ہیں۔ سائنسدانوں کا کہناہے کہ تفصیلات کے اجراءمیں اتنی تاخیر یہ ہوئی ہے کہ کیسنی خلائی جہاز میں لگے کیمرے سے اتاری جانے والی تصویروں اور شبہیوں پر مختلف زاویوں اور طریقوں سے تجرباتی عمل جاری رکھا گیا۔ جس کے بعد مجموعی طور پر سائنسدان اس نتیجے پر پہنچے کہ یا تو یہ طوفان 2تھے اور اگر یہ ایک ہی تھا تو غیر معمولی طور پر بہت بڑا طوفان تھا۔ اس طوفان کی قوت تخریب کاری اور ماحولیاتی جارحیت اتنی شدید تھی کہ ہم اسکا اندازہ بھی نہیں لگاسکتے۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ یہ طوفان نہ توکسی ایک سمت سے اٹھا تھا اور نہ ہی کسی ایک سمت جارہا تھا۔ اس کے 6پہلو تھے اور 6کے6ایک ساتھ فضا میں بلند ہورہے تھے اور انکی نشانیاں بادلوں کے اوپر بھی نمایاں ہونے لگی تھیں۔ کہا جاتا ہے کہ جس وقت یہ تصویر اتاری گئی اس وقت خلائی جہاز کیسنی کو بھی اپنی فضائی بلندی میں اضافہ کرنا پڑا تاکہ وہ طوفان کی زد سے بچا رہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ جب یہ طوفان یا اس کا اگلا سرا زحل کے مدار میں داخل ہوا تو اسکی شدت میں کچھ کمی واقع ہوئی اور جو اعدادوشمار آج جمع کئے گئے ہیں اس کی بڑی وجہ بھی ہے کہ اسکی رفتار اس علاقے میںسست پڑ گئی تھی۔ مختصراً بات کی جائے تو سائنسدان یہ کہنے میں عار محسوس نہیں کررہے کہ آسمان پر نظر آنے والا یہ طوفان کم سے کم سیکڑوں میل بلندی پر تھا۔ واضح رہے کہ کیسنی خلائی جہاز کے ذریعے سیٹن کے قطبی علاقے میں موسم گرما میں بھی گرم ہواﺅں کا ایک تیز جھونکا محسو س کیا گیا تھا مگر اسکی بلندی زیادہ نہیں تھی۔ واضح ہو کہ زحل کے ایک سال کا عرصہ زمین کے30سال کے عرصے کے برابر ہوتا ہے۔2009ءمیں موسم سرما کے زمانے میں زحل کے شمالی علاقے میں بھی طوفان اٹھا تھا اور پھر فضا بتدریج گرم ہوتی گئی تھی مگر پھر اس طوفان کا زور ٹوٹ گیاتھا۔

شیئر: