Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہم خود کو ضائع تو نہیں کررہے؟

وہی ملک ترقی کرتے ہیں جو خود کو اپ ڈیٹ رکھتے اور وقت کی قدر کرتے ہیں تب ہی وقت انکی قدر کرتا ہے،ہمیں بھی وقت کی قدر کرنی چاہئے اور وقت پر کام کا اہتمام کرکے بڑی قوموں کی صف میں شامل ہونے کی کوشش آج سے شروع کرنی چاہئے
زبیر پٹیل ۔ جدہ
بڑی اور سمجھدار قوموں اور انکے لیڈروں کی ہر بات ہی نرالی ہوتی ہے کیونکہ وہ ہر کام سلیقے اور وقت پر کرنے کے عادی ہوتے ہیں اور چند منٹ کی تاخیر پر بھی وہ عوام سے معافی کے طلبگار ہوتے ہیں۔ انہیں وقت کے ضیاع اور فوائد کا احساس ہے ۔ اس کے مقابلے میں ہم لوگ فضول گوئی، غیبت، موبائل پر بے پناہ گفتگو اور دیگر فضول کاموں میں وقت ضائع کرکے خوش ہوتے ہیں۔
گزشتہ دنوں جاپانی اولمپکس کے وزیر ایک اجلاس میں شرکت کیلئے صرف 3منٹ تاخیر سے پہنچے جس پر انہوں نے اجلاس میں پہنچنے پر شرمندگی محسوس کی اور وہاں موجود حاضرین سے معذرت طلب کی۔اسکے برخلاف اگر ہمارے اجلاس یا تقاریب ایک تا 5گھنٹے تاخیر کا شکار ہوتی ہیں مگر کسی کے ماتھے پر شرمندگی یا پشیمانی تک نہیں ہوتی کہ انہوں نے سب کے 5گھنٹے ضائع کردیئے ۔ آج ہمیں وقت کے اس بے دردی سے ضیاع کا احساس ہی نہیں۔ 
وہی ملک ترقی کرتے ہیں جو خود کو اپ ڈیٹ رکھتے اور وقت کی قدر کرتے ہیں تب ہی وقت انکی قدر کرتا ہے۔ہمیں بھی وقت کی قدر کرنی چاہئے اور وقت پر کام کا اہتمام کرکے بڑی قوموں کی صف میں شامل ہونے کی کوشش آج سے شروع کرنی چاہئے کیونکہ مستقبل میں وہی قومیں آگے بڑھیں گی اور ترقی کرپائیں گی جو وقت کی قدر کرتے ہوئے خود کو برتر ثابت کریں گی۔یاد رکھیں اگر ہم نے وقت کی اسی طرح بے قدری کی اور اسے ضائع کیا تو یہ دراصل ہم خود کو ضائع کررہے ہوتے ہیں کیونکہ گزرا ہواوقت واپس نہیں آتا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں