Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

”حنیف عباسی کے خلاف “ فیصلے میں گوگل سے مدد لی گئی

***وسیم عباسی***
گذشتہ سال عام انتخابات سے صرف چار روز قبل انسداد منشیات عدالت سے عمر قید کی سزا پاکر انتخابی سیاست سے باہر ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کو لاہور ہائیکورٹ نے سزا معطل کرکے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
راولپنڈی سے دو مرتبہ رکن قومی اسمبلی رہنے والے سیاسی رہنما کے خلاف عام انتخابات سے صرف چار روز قبل عدالتی فیصلے پر اس 
وقت تنقید ہوئی تھی۔  اس وقت زیادہ تنقید فیصلے کی ٹائمنگ پر ہوئی تھی
حنیف عباسی کے خلاف کیس کیا تھا؟
حنیف عباسی، جوخود بھی ادویات بنانے کے کارخانے کے مالک ہیں، کو 137 کلوگرام ایفی ڈرین غیر قانونی طور پر رکھنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان کے ہمراہ سات دیگر ملزمان کو شک کا فائدہ دے کر عدالت نے بری کر دیا تھا۔
کیس میں انسداد منشیات کی خصوصی عدالت راولپنڈی کے جج محمد اکرم خان کے 69 صفحات پرمبنی فیصلے میں ایفی ڈرین کو نشہ آور کیمیکل ثابت کرنے کے لیے سرچ انجن گوگل سے مدد لی تھی۔
 عدالت نے فیصلے میں لکھا تھا کہ ایفی ڈرین کا متعلقہ قانون "کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹنسز ایکٹ 1997' میں بطور کنٹرولڈ یا نشہ آور چیز کے ذکر نہیں ہے ۔ لہٰذا عدالت نے کسی کیمیائی ماہر کی غیرموجودگی میں گوگل کے مضمون پر انحصارکیا جس میں کہا گیا تھا کہ ایفی ڈرین کو’’میتھم فیٹامائن‘‘ کی تیاری میں استعمال کیاجاتا ہے۔ فیصلے میں کہاگیاہے کہ گوگل ’’ریسرچ‘‘ نے واضح کردیاہے کہ ’’میتھم فیٹامائن‘‘ کو ایفی ڈرین کی استعمال سے تیار کیا جاسکتا ہے۔
 فیصلے کے مطابق حنیف عباسی نے کوٹے کے مطابق  500 کلو گرام ایفی ڈرین ادویات بنانے کے لیے قانونی طور پر حاصل کی اور ان کی کمپنی عباسی فارماسوٹیکل فیکٹری نے 363 کلوگرام ایفی ڈرین سے ڈی-ایس ٹیبلیٹس نامی دوا تیار کی۔
فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ‘استغاثہ ملزم کی جانب سے سمگلروں یا منشیات فروشوں کوایفی ڈرین کی فروخت سے متعلق کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا لہٰذا عدالت نے مفروضہ قائم کیا کہ حنیف عباسی کے پاس 137کلوگرام غیرقانونی ایفی ڈرین ہے۔
حنیف عباسی کے وکیل کا موقف تھا کہ باقی 137 کلو گرام بھی دوا بنانے میں استعمال ہوئی اوراپنے دعوے کے دفاع میں بینک کی دستاویزات اور رسیدیں پیش کیں تھیں تاہم عدالت نے انہیں ناکافی ثبوت قرار دیا تھا۔
عدالت نے عباسی کے وکیل کی یہ دلیل بھی مسترد کر دی تھی کہ ملزم کو انسداد منشیات کے قانون کے تحت سزا نہیں مل سکتی کیوں کہ انہوں نے قانونی طور پر ایفی ڈرین حاصل کی تھی اور 137 کلو گرام کیمیکل غیر قانونی طور پر رکھنے کا الزام ثابت بھی ہو جائےتو انہیں وزارت صحت کے قوانین کے تحت سزا دی جاسکتی ہے جو زیادہ سے زیادہ ایک سال ہوتی ہے۔
الیکشن سے چند دن قبل امیدوار کی نااہلی
یاد رہے کہ حنیف عباسی کو عام انتخابات سے چند دن قبل 21جولائی کو سزا دے کراڈیالہ جیل بھیج دیاگیا تھا۔  فیصلے کی بنیاد پر وہ قومی اسمبلی کے الیکشن لڑنے کے لیے نااہل ہو گئے تھے۔
 اُن کا کیس آٹھ سال زیر التوا رہا ۔ لیکن الیکشن سے کوئی تین ہفتے قبل انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کو لاہور ہائی کورٹ کے ایک بینچ نے حکم دیا کہ روزانہ کی بنیاد پر اس کیس کو سن کر فیصلہ 21 جولائی تک سنا دیا جائے۔ فیصلہ سنانے کے لیے صبح کا وقت دیا گیا تھا لیکن عدالت نے رات بارہ بجے فیصلہ سنایا تھا۔
عدالت نے تمام سات شریک ملزمان بشمول حنیف عباسی کے بزنس پارٹنرکوشک کافائدہ دیتے ہوئے بری کردیا تھا۔

شیئر: