Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرینی طیارہ تہران میں تباہ، 176 ہلاک

ایران کے دارالحکومت تہران کے قریب یوکرین کے مسافر بردار طیارے کے حادثے میں طیارے میں سوار تمام افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
 خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرین نے تمام مسافروں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ 
ایران کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کہا ہے کہ ریسکیو ٹیموں نے گرنے والے مسافر طیارے کے بلیک باکس تلاش کر لیے ہیں۔ اتھارٹی کے ترجمان رضا جعفر زادے نے خبر رساں ادارے اسنا کو بتایا کہ بوئنگ 737 کے دونوں بلیک باکس مل گئے ہیں۔

ایران کی ہنگامی سروس کے سربراہ نے کہا کہ طیارے میں لگی آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ وہ کسی کو بچا نہیں پائے۔ فوٹو: اے ایف پی

ایرانی خبر رساں ادارے (ارنا) کے مطابق بدھ کو یوکرین انٹرنیشنل ایئر لائنز کا طیارہ تہران سے اڑان بھرنے کے تھوڑی دیر بعد گر کر تباہ ہو گیا۔
ارنا کے مطابق طیارے میں 167 مسافر اور عملے کے نو اہلکار سوار تھے۔
تاہم ریڈ کریسنٹ کے سربراہ نے ایران کے نیم سرکاری خبررساں ادارے (ایسنا) کو بتایا کہ طیارے میں 170 افراد سوار تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ناممکن ہے کہ کوئی بھی مسافر بچا ہو۔

ارنا کے مطابق طیارے میں 167 مسافر اور عملے کے نو اہلکار سوار تھے۔ فوٹو: اے ایف پی

طیارے نے تہران کے خمینی ایئرپورٹ سے اڑان بھری تھی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق طیارہ فنی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہوا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایران کے سول ایوی ایشن ادارے کے ترجمان رضا جعفرزادے سے بتایا تھا کہ طیارے کے گرنے کے فوری بعد امدادی ٹیموں کو علاقے میں بھیج دیا گیا تھا۔

طیارے نے کیف کے لیے تہران سے اڑان بھری تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

ایران کی ہنگامی سروس کے سربراہ پیر حسین کولیوند کا کہنا تھا کہ ’طیارے کو آگ لگی ہوئی تھی لیکن ہم نے اپنی ٹیمیں بھیج دیں کہ شاید ہم کچھ مسافروں کو باحفاظت نکالنے میں کامیاب ہوجائیں۔‘
انہوں نے بعد ازاں کہا کہ ’(طیارے میں لگی) آگ کی شدت اتنی زیادہ ہے کہ ہم کسی کو بچا نہیں پا رہے۔۔۔ ہمارے پاس 22 ایمبولینس، چار بس ایمبولینس اور ایک ہیلی کاپٹر جائے وقوعہ پر موجود ہے۔‘

یوکرین نے تمام مسافروں کے گرنے کی تصدیق کر دی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

حکام نے تصدیق کی ہے کہ جہاز پر سوار تمام افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
امریکی کمپنی بوئنگ کے ترجمان گورڈن جونڈرو کا کہنا ہے کہ ان کو ایران میں طیارہ گرنے کی خبر ہے اور وہ مزید تفصیلات اکھٹی کر رہے ہیں۔

شیئر: