Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا: ڈبلیو ایچ او کی احتیاطی تدابیر

چین میں سامنے آنے کے بعد پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ملکوں کو متاثر کرنے والے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے طبی ماہرین علاج سے زیادہ احتیاط اپنانے کی ہدایت کرتے ہیں۔
کورونا وائرس کو کووڈ 19 کا نام دینے والے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی عوام کے لیے احتیاطی تدابیر اور رہنما ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس مرض کا شکار بیشتر افراد صحت مند ہو جاتے ہیں لیکن کچھ افراد کے لیے یہ وائرس زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ تجویز کردہ احتیاطی تدابیر اپنا کر اپنی اور دوسروں کی صحت کا خیال رکھا جا سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کورونا سے متعلق احتیاطی تدابیر کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک میں عوام کو بیماری سے محفوظ رہنے کی رہنما ہدایات دی گئی ہیں جب کہ دوسرے میں بیماری کا شکار ہونے والے افراد کو تلقین کی گئی ہے کہ وہ اسے مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔

بار بار ہاتھ دھوئیں

جب جب موقع ملے اور ضرورت ہو تو پانی اور صابن سے اپنے ہاتھ دھوئیں۔ الکوحل ملے ٹشوز بھی ہاتھوں کی صفائی کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ ایسا کرنے سے اگر ہاتھوں پر وائرس موجود ہوں تو وہ ختم ہو سکتے ہیں۔

فاصلہ برقرار رکھیں

کسی کو کھانستا یا چھینکتا پائیں تو اس سے کم از کم ایک میٹر/تین فٹ کا فاصلہ برقرار رکھیں۔ ایسا کرنے سے کھانسی اور چھینک کے ذریعے خارج ہونے والے بخارات اگر وائرس سے آلودہ ہوں تو وہ آپ تک نہیں پہنچ سکیں گے۔ متاثرہ فرد سے قریب ہونے کی صورت میں خدشہ رہے گا کہ آپ کورونا سمیت دیگر وائرس اپنے اندر منتقل کر لیں۔

آنکھ، ناک اور منہ چھونے سے احتیاط کریں

ہاتھ مختلف چیزوں کو چھونے کی وجہ سے وائرس منتقل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہو سکتے ہیں، اگر یہ وائرس سے متاثر ہو جائیں تو خدشہ رہتا ہے کہ اسے آنکھوں، ناک یا منہ کو منتقل کر سکتے ہیں، جہاں سے وائرس جسم میں داخل ہو کر آپ کو بیمار کر سکتا ہے۔

اپنے نظام تنفس/سانس کی صحت کا خیال رکھیں

یقینی بنائیں کہ آپ اور آپ کے اردگرد موجود لوگ نظام تنفس اور سانس کی صحت کی بہتر حالت میں ہوں اور احتیاطوں پر عمل کر رہے ہوں۔ کھانستے یا چھینکتے وقت اپنے منہ اور ناک کو مڑی ہوئی کہنی یا ٹشو سے ڈھانپ کر رکھیں، استعمال کے فورا بعد ٹشو کو ضائع کر دیں۔
کھانسی یا چھینک کے دوران منہ اور ناک سے نکلنے والے قطرے یا بخارات وائرس سے آلودہ ہو سکتے ہیں۔ اس احتیاط پر عمل کر کے خود کو اور اپنے اردگرد موجود افراد کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔

بخار، کھانسی، سانس لینے میں مشکل ہو تو فوری علاج

طبیعت بہتر محسوس نہ ہو تو گھر پر رہیں۔ بخار، کھانسی یا سانس لینے میں مشکل ہو تو فورا علاج کو ترجیح دیں۔ اپنے معالج اور طبی اداروں کی ہدایات پر عمل کریں۔
چونکہ طبی ادارے اور معالجین کے پاس بیماری کے متعلق تازہ ترین معلومات موجود ہوتی ہیں، آپ کے علاقے میں امراض کی صورت حال سے بھی وہ باخبر ہو تے ہیں، اس لیے ان افراد یا اداروں سے فوری رابطہ آپ کو اپنی صحت بہتر رکھنے میں معاون رہتا ہے۔

مرض کے متعلق تازہ ترین صورت حال سے باخبر رہیں

کورونا وائرس سے متعلق تازہ ترین صورت حال سے آگاہ رہیں۔ طبی اداروں کی دی گئی ہدایات کو اپنائیں۔ 

گزشتہ 14 روز میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے علاقوں کا سفر کرنے والوں کے لیے بھی احتیاطی تدابیر پر عمل تجویز کیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا رہنما ہدایات میں کہنا ہے کہ اگر آپ بہتر محسوس نہیں کر رہے تو گھر پر رہیں۔ ہلکا پھلکا سر درد یا ناک بہنے کی شکایت بھی محسوس کریں تو صحت مند ہونے تک گھر پر رہیں۔ ایسا کرنے سے دوسروں تک اس کا پھیلاؤ روکنا جا سکتا ہے۔ ایسے افراد کو فوری طور پر اپنے معالج سے رابطے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
کورونا سے متاثرہ علاقوں میں جانے یا وہاں سے آنے والوں کو کہا گیا ہے کہ اگر وہ بخار، کھانسی کا شکار ہوں یا سانس لینے میں دشواری محسوس کریں تو فورا معالج سے رجوع کریں تاکہ واضح ہو سکے کہ نظام تنقفس کی خرابی ہے یا کچھ اور مسئلہ ہے۔ معالج کے پاس جائیں تو اسے اپنے حالیہ سفر کے متعلق ضرور آگاہ کریں۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران سٹریس کا مقابلہ کیسے کریں؟

کسی بھی غیرمعمولی صورت حال میں دباؤ کا شکار ہونا، ابہام یا خوف کا نشانہ بننا عام بات ہوتی ہے۔ ایسی کیفیت میں اپنے قابل بھروسی لوگوں سے گفتگو آپ کی ذہنی کیفیت کے لیے بہتر رہتا ہے۔
گھر پر ہوں تو صحت مند طرز زندگی پر عمل کریں۔ مناسب غذا لیں، اچھی نیند لیں اور ورزش کریں، سماجی تعلقات خصوصا اپنے اہلخانہ کے ساتھ ذاتی حیثیت میں یا بذریعہ فون، ای میل رابطے میں رہیں۔
سٹریس بھرے جذبات  کا مقابلہ کرنے کے لیے سگریٹ نوشی، الکوحل یا دیگر نشہ آور اشیا استعمال نہ کریں۔ بہت زیادہ ذہنی دباؤ محسوس کریں تو ہیلتھ کونسلر یا طبی عملے سے رابطہ کریں، ان سے اپنے لیے منصوبہ بنوائیں اور اس پر عمل کریں۔
حقائق جمع کریں، تازہ ترین معلومات سے باخبر رہیں تاکہ ضروری احتیاط پر عمل کر سکیں۔
سٹریس اور خوف سے بچاؤ کے لیے آپ خود بھی اور اپنے اہلخانہ کو بھی آمادہ کریں کہ وہ آپ کو ڈسٹرب کر سکنے والی میڈیا کوریج کا نہ دیکھیں، بہت لازم ہو تو کم سے کم وقت کے لیے دیکھیں۔
ماضی میں دباؤ کے مواقع پر جن خیالات اور کاموں کی مدد سے آپ نے خود کو مشکل صورت حال سے بچایا، اور ذہنی دباؤ کا مقابلہ کیا، ان خیالات اور کاموں کو دوبارہ اپنائیں۔

پاکستانی حکام کے مطابق کورونا کے ابتدائی مریضوں کی حالت خطرے سے باہر ہے (فوٹو: اے ایف پی)

سٹریس کی صورت حال میں بچے اپنا ردعمل مختلف صورتوں میں دیتے ہیں۔ غصہ ہونا، سہم جانا، بستر گیلا کرنا، چڑچڑاہٹ جیسی علامات پر نظر رکھیں، اگر بچوں میں یہ پائیں تو انہیں مزید توجہ دیں، انہیں باور کرائیں کہ آپ انہیں سن رہے ہیں اور ہر قیمت پر ان کے ساتھ ہیں۔

کھانے پینے کی اشیا سے متعلق احتیاطیں

پکے ہوئے اور ان پکے کھانوں، گوشت وغیرہ کے لیے الگ کٹنگ بورڈز اور چھریاں استعمال کریں
بیمار جانوروں کے گوشت کے استعمال سے بچیں

سندھ اور بلوچستان میں تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)

کورونا سے متاثر ہونے والے علاقوں میں گوشت کو استعمال کیا جا سکتا ہے اگر اسے اچھے طریقے سے پکایا گیا ہو اور تیاری کے عمل کے دوران مناسب انداز اپنایا گیا ہو۔

متاثرہ علاقے کے خریداری مراکز اور جائے ملازمت پر کی جانے والی احتیاطیں

عالمی ادارہ صحت نے متاثرہ علاقوں میں خریداری مراکز اور کام کی جگہوں پر جانے والے افراد کے لیے بھی ہدایات جاری کی ہیں۔
ایسے لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ جانوروں یا ان سے متعلق مصنوعات کو چھونے کے بعد صابن سے ہاتھ لازما دھوئیں۔
آنکھ، ناک اور منہ چھونے سے بچیں۔ بیمار جانوروں یا غیرصحت مند نظر آنے والے گوشت سے دور رہیں۔

پاکستان میں کورونا کا پہلا کیس سندھ میں سامنے آیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

مارکیٹوں میں آوارہ جانوروں، کچرے اور فضلے سے دور رہیں۔ 
جانوروں یا ان کی مصنوعات کو استعمال کرتے وقت ہاتھوں پر دستانے پہنیں۔ کام کی جگہ کا لباس صاف ستھرا رکھیں، روزانہ دھوئیں اور وہیں چھوڑیں۔
اہلخانہ کو کام کی جگہ پر پہنے جاے والے لباس، یونیفارم سے دور رکھیں۔
کام کی جگہ کو کم ازکم دن میں ایک بار جراثیم کش مائع سے صاف کریں۔
کورونا وائرس کا علاج نہ ہونے، اس کی ابتدائی علامات واضح نہ ہونے اور تشخیص دیر سے ہونے نے عام افراد کو پریشانی کا شکار کیا تاہم طبی افراد و ادارے غیرضروری دباؤ اور خوف سے بچنے کی تلقین کرتے ہیں۔ قبل ازیں سامنے آنے والی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ کورونا کے علاج کے لیے دو مختلف ادویات کی آزمائش کا عمل بھی جاری ہے، ماہرین کو توقع ہے کہ رواں برس کے اختتام تک ویکسین یا دوا کی صورت حتمی علاج دریافت کیا جا سکے گا۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: