Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا سے لڑتے ہوئے ڈرون اور روبورٹس

انسانوں کے ساتھ ساتھ اس کی ایجاد کی ہوئی ٹیکنالوجی بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے فرنٹ لائن پر موجود ہے۔ انسانوں کا ایک دوسرے سے رابطہ محدود رکھنے اور جراثیم کی منتقلی روکنے کے لیے روبوٹ اور ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال اکثر ممالک میں کیا جا رہا ہے۔
کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد سے ہسپتالوں سے لے کر دفاتر اور دیگر عوامی مقامات پر ڈرون اور روبوٹس کا استعمال زیادہ سے زیادہ دیکھنے میں آیا ہے۔ درجہ حرارت چیک کرنے، کورونا کی احتیاطی تدابیر سے متعلق آگہی اور مانیٹرنگ یا پھر مختلف مقامات پر جراثیم کش سپرے کرنے کے لیے ڈرون اور روبوٹس کو بروئے کار لایا گیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کی ان تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو انسان کی مدد کے لیے کس طرح سے استعمال میں لایا جا رہا ہے۔

اٹلی میں پولیس افسر شہریوں کی نگرانی ڈرون کے ذریعے کر رہا ہے تاکہ کورونا کی احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ 

سنگاپور کی ایک پارک میں استعمال کیا جانے والا روبوٹ ورزش کرنے والوں کو سماجی فاصلہ رکھنے کی یاد دہانی کرواتا ہے۔

چین میں مختلف مقامات کو جراثیم سے پاک رکھنے کے لیے روبوٹ کا استعمال کیا گیا۔

چین کے شہر شنگھائی کے ریستورانتوں میں کھانا دینے کرنے کے لیے روبوٹ کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ وائرس کی منتقلی کو روکا جا سکے۔

کوریا کے دارالحکومت سیول میں واقع ایک ریستوران میں صارفین کو مشروبات دینے کرنے کا کام روبوٹ کو سونپ دیا گیا ہے۔

انڈونیشیا میں پولیس افسر ڈرون کے ذریعے جراثیم کش سپرے کر رہا ہے۔

جرمنی کے ایک سٹور میں کیش کاؤنٹر کے قریب کھڑا روبوٹ حفاظتی تدابیر دہرا رہا ہے۔

بیلجیم کے ایک ہسپتال میں داخل 76 سالہ کورونا مریض روبوٹ کے ذریعے اپنے گھر والوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

چین کے شہر وہان کے انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر ’پولیس روبوٹ‘ تعینات ہے تاکہ انسانوں کا آپس میں میل جول کم سے کم ہو۔

اٹلی کے ہسپتالوں میں طبی عملے کی مدد کے لیے روبوٹ کا استعمال کیا گیا ہے جو کورونا کے مریضوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہیں۔

آسٹریا میں ایک کمپنی نے ملازمین کا درجہ حرارت چیک کرنے کے لیے روبوٹ کا استعمال کیا ہے جو ہر آنے والے سے ماسک کے بارے میں بھی سوال کرتا ہے کہ پہنا ہوا ہے یا نہیں۔

شیئر: