Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی انتخابات میں جاسوسی، چین اور روس کی تردید

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ روس پر امریکہ کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام غیر مصدقہ ہے (فوٹو: روئٹرز)
روس اور چین نے امریکہ کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ کے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ماسکو اور بیجنگ سے تعلق رکھنے والے ہیکرز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے حریف جو بائیڈن سے وابستہ افراد کی جاسوسی کر رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق مائیکروسافٹ کی رپورٹ میں ایران کا نام بھی شامل ہے اور اس میں یہ کہا گیا ہے کہ '2020 کے انتخابات کو نشانہ بنانے کے بارے میں جن خدشات کا اظہار پہلے سے ہی کیا جا رہا تھا، اس کے لیے کوششوں کو مزید تیز کردیا گیا ہے۔'
ماسکو میں اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاروف کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ ’چین نے کبھی بھی امریکہ کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کی۔‘
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ 'روس پر امریکہ کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام غیر مصدقہ ہے۔'
جمعے کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے روس کے صدر ولادی میر پوتن کے ترجمان دمتری پیسکو نے کہا کہ ’روس نے امریکہ کے معاملات میں مداخلت کی، نہ کر رہا ہے اور نہ ہی کسی کے اندرونی معاملات یا انتخابی عمل میں مداخلت کا ارادہ رکھتا ہے۔'
مائیکرو سافٹ میں کسٹمر سکیورٹی شعبے کے نائب صدر ٹام برٹ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ' 2016 کے امریکی انتخابات میں روس کی ایک عسکری تنظیم 'فینسی بیئر' نے انتخابی عمل پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی تھی۔‘
انہوں نے شبہ ظاہر کیا کہ حالیہ سائبر حملوں میں بھی اسی تنظیم کا کردار ہو سکتا ہے۔

مائیکروسافٹ کی رپورٹ میں ایران کا نام بھی شامل ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ٹام برٹ کا کہنا تھا کہ مائیکرو سافٹ نے ان حملوں کے خلاف پہلے بھی مدد کی تھی اور اپنی جمہوریت کے دفاع کے لیے ہم یہ اقدامات آگے بھی کرتے رہیں گے۔
 ٹام برٹ کا اشارہ 2016 کے انتخابات میں روسی مداخلت کی طرف تھا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ روسی ہیکرز نے ان انتخابات میں اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی۔
مائیکروسافٹ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین کے ہیکرز نے امریکی صدارتی انتخابات کی مہم سے وابستہ افراد اور امیدواروں کی جاسوسی کی جن میں جو بائیڈن کے نامعلوم اتحادی بھی شامل تھے۔ انہیں ایک ذاتی ای میل ایڈریس کے ذریعے ٹارگٹ کیا گیا اور ٹرمپ انتظامیہ سے منسلک ایک سابق نمایاں شخصیت کو بھی ہدف بنایا گیا۔'
امریکہ کے سائبر سکیورٹی اینڈ انفراسٹرکچر سکیورٹی ایجنسی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر کربز کا کہنا ہے کہ 'مائیکروسافٹ کی تنبیہہ روس، چین اور ایران کے امریکی انتخابات میں جاسوسی کے حوالے سے انٹیلی جنس کمیونٹی کی جانب سے جاری کیے گئے بیانات کا تسلسل ہیں۔'

شیئر: