Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہواوے صارفین کی جاسوسی نہیں کرے گا‘

ہواوے دنیا میں ٹیلی کمیونیکیشن آلات بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ہے (فوٹو:اے ایف پی)
چین کی ٹینکالوجی کمپنی ہواوے کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ بیجنگ کی جانب سے اپنے صارفین کی جاسوسی کرنے کی کسی درخواست پر رضامند نہیں ہوں گے۔
ہواوے کمپنی کے چیئرمین لی آنگ ہوا نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو ایک انٹرویو میں ان امریکی الزامات کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ ٹیلی کمیونیکیشن آلات بنانے والی کمپنیوں پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
لی آنگ نے مزید کہا کہ ان کی کمپنی نے اب امریکی پابندیوں سے متاثرہ آلات پر انحصار ختم کردیا ہے۔
امریکہ نے رواں سال مئی میں ہواوے کو بلیک لسٹ کیا گیا تھا اور اس کے نتیجے میں وہ امریکی کمپنیوں سے آلات و پرزہ جات کی سپلائی سے محروم ہو گئی تھی۔
ہواوے دنیا میں ٹیلی کمیونیکیشن آلات بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ہے۔
پیپلز لبریشن آرمی کے ایک سابق ملٹری انجینئر، رین زینگ فے نے 1987ء میں ہواوے کی بنیاد رکھی تھی، جو اب بھی اس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ہیں۔
کمپنی گذشتہ سال اس وقت خبروں میں آئی جب رین زینگ فے کی بیٹی اور کمپنی کی سینیئر ایگزیکٹو مینگ وانزھو کو کینیڈا میں امریکہ کی درخواست پر حراست میں لیا گیا تھا۔
کمپنی کے متعلق درج ذیل پانچ چیزیں جاننا ضروری ہیں:

کمپنی کا مالک ایک ریٹائرڈ فوجی

رین نے نے 1987 میں چند ہزار ڈالرز سے ہانگ کانگ کے قریب شینزن میں ہواوے کمپنی کی بنیاد رکھی تھی۔ وہ اب 75 برس کے ہیں۔
رواں سال کے اوائل میں بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں رین نے کہا تھا کہ فوج میں ملازمت کے دوران وہ سال میں ایک ماہ ہی اپنے بچوں کو دیکھ پاتے تھے۔
 

لی آنگ کا کہنا ہے  کہ ان کی کمپنی اب امریکی پابندیوں سے متاثرہ آلات پر انحصار ختم کردیا ہے (فوٹو:اے ایف پی)

ہواوے کی بنیاد رکھنے کے بعد وہ دن میں 16 گھنٹے کام کرتے تھے جس میں انہیں اپنی فیملی کے لیے وقت نہیں بچتا تھا۔
’خاص طور پر میں اپنی سب سے چھوٹی بیٹی سے کافی فاصلے پر رہا، بطور والد میں سمجھتا ہوں کہ میں ان کا مقروض ہوں۔‘
رین کے فوجی پس منظر کی وجہ سے ان خدشات کو تقویت ملی کہ ہواوے کے چینی حکام کے ساتھ روابط ہیں تاہم کمپنی ان خدشات کی مسلسل تردید کرتی رہی ہے۔

نمبر 2 سمارٹ فون بنانے والی کمپنی 

ہواوے دنیا میں ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورک فراہم کرنے والی سب سے بڑی کمپنی ہے جو 170 ممالک میں اپنی خدمات پیش کر رہی ہے۔
یہ سام سنگ الیکٹرونکس کے بعد سمارٹ فونز بنانے والی دنیا کی دوسری بڑی کمپنی ہے۔ اس کے ملازمین کی تعداد 180،000 ہے اور گذشتہ سال اس کے ریوینیو میں 100 بلین کا اضافہ ہوا تھا۔

مینگ کیس

رین زینگ فے کی بیٹی اور کمپنی کی سینیئر ایگزیکٹو مینگ وانزھو کو گذشتہ سال کینیڈا میں امریکہ کی درخواست پر حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد امریکہ اور چین کے سفارتی تعلقات میں تلخی دیکھنے میں آئی۔

رین زینگ فے کی بیٹی اور کمپنی کی سینیئر ایگزیکٹو مینگ وانزھو کو گذشتہ سال کینیڈا میں امریکہ کی درخواست پر حراست میں لیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

امریکہ نے الزام عائد کیا تھا کہ وانزھو نے ایران پر سخت پابندیوں کے باوجود ایران کو نیٹ ورکنگ کا سامان فروخت کیا۔ انہوں نے ان الزامات کی تردید کی اور وہ ضمنات پر رہا ہوگئیں۔
 مینگ کی گرفتاری کے نو دن بعد چین نے کینیڈا سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔ چین کے اس اقدام کو ’بدلے‘ کے طور پر دیکھا گیا۔

فائیو جی ٹیکنالوجی

فائیو جی سروس موبائل فون انٹرنیٹ کی پانچویں جنریشن ہے جو تیز ترین ڈیٹا ڈاؤن لوڈنگ، اپ لوڈنگ اور بہترین کنکشن کے ذریعے کوریج یقینی بناتی ہے۔
ہواوے چونکہ مواصلاتی آلات فراہم کرنے والی سب سے بڑی کمپنی ہے لہٰذا چین کو ٹیکنالوجی کے اس شعبے میں بھی دیگر ممالک پر سبقت لے جانے کا موقع مل جائے گا۔
 

امریکہ کی جانب سے رواں سال مئی میں ہواوے کو بلیک لسٹ کیا گیا تھا (فوٹو:اے ایف پی)

کئی ممالک میں ہواوے پر پابندی

کئی ممالک نے ہواوے ٹیکنالوجی کے بارے میں سیکیورٹی خدشات کا اظہار کیا تھا۔
ہواوے کو دیگر ممالک کی جانب سے رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان ممالک کو خطرہ ہے کہ ہواوے ان آلات کی آڑ میں جاسوسی کا موقع فراہم کر سکتی ہے۔
امریکہ نے رواں سال ہواوے اور دیگر چینی ٹیکنالوجی فرمز پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے امریکی کمپنیوں کو ان کے ساتھ کاروبار کرنے سے روک دیا تھا۔
برطانیہ نے ہواوے کی فائیو جی نیٹ ورک میں شامل ہونے کی اجازت دینے سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے تاہم، وزیراعظم بورس جانسن نے رواں ماہ عندیہ دیا تھا کہ برطانیہ اس معاملے میں چین کے خلاف امریکہ کا ساتھ دے سکتا ہے۔

شیئر: