Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

”ہوں منتظر ترا اگلا سوال کیا ہو گا“

 
دبئی میں بزمِ اردو کے زیرِاہتمام جشنِ ظہور الاسلام جاوید،دلداگانِ ادب کی شرکت
 
مسرت عباس ندرالوی۔دبئی
 
دبئی میں بزمِ اردو نے امارات میں مقیم مشہور و معروف شاعر ِ ظہور الاسلام جاوید کی عمرِ عزیز کے70 سالوں کی تکمیل کے موقع پر ”ایک شام ،ظہور الاسلام جاوید کے نام“ کے زیر عنوان کُل امارات مشاعرے کا اہتمام کیا گیاجس میں ظہور الاسلام جاوید کو اردو ادب کے لئے خدمات پر خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔اس مشاعرے میں بزمِ اردو کے ساتھ ذیلی تنظیم ”انوارِ اردو“ نے بھی تعاون کیا۔مشاعرے میں امارات بھر سے شعرائے کرام اوردلداگانِ ادب نے بھر پور شرکت کی۔مشاعرے کی صدارت صاحبِ شام ،ظہور الاسلام جاوید نے کی۔ عربی اور اردو کے مشہور شاعر ڈاکٹر زبیر فاروق مہمانِ خصوصی تھے جب کہ بزم اردو کے صدر محترم شکیل خاں اور ہر دل عزیز رکن ندیم احمد بھی اسٹیج پر رونق افروز تھے۔
جشن کے اولین حصے کی نظامت انوارِ ادب کے احیا ءالسلام نے کی جس کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ قران پاک سے کیا گیا ۔ نعت خواں شاعر آفتاب عالم نے اپنا نعتیہ کلام خوبصورت لحن میں پیش کیا۔ ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی نے ظہور الاسلام جاویدکی زندگی اور ادب کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے اپنی بہت سی یادداشتیں حاضرین کے گوش گزار کیں اور ان کی خدمات کو سراہنے کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی ذکر کیا کہ عرصہ¿ دراز سے ابوظبی میں رہنے کے باوجود وہ خود ظہور الاسلام جاوید کے لئے جشن کا اہتمام نہیں کر سکے جس پر انہیں بہت افسوس اور شرمندگی ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ اس بات کی خوشی بھی ہے کہ بزمِ اردو کے نوجوانوں نے ان کی خدمات کو سراہنے کا اتنا خوبصورت اہتمام کیاہے ۔اس موقع پر ظہور الاسلام جاوید کے علاوہ ان کی خدمات میں برابر کی شریک ان کی شریکِ حیات محترمہ فہیم جاوید اور ان کے بیٹے منصور انعام کو بھی تحائف سے نوازاگیا۔ مشاعرے میں شریک تمام شعرا ئے کرام کو بزمِ اردو کی جانب سے ظہور الاسلام جاوید کے ہاتھوں یادگار لوحِ سپاس پیش کی گئی۔
ایک مختصر سے وقفے کے بعد محفلِ اردو کے سال 2016ءکے کامیاب مشاعرے کی ڈی وی ڈی کا اجراءکیا گیا جس کی کاپیاں تمام مہمانوں کو بھی پیش کی گئیں۔جشن کے آخری حصے میں مشاعرے کے آغاز کے لئے احیاءالسلام نے مشہور و معروف شاعر ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی کو نظامت سونپی جنہوں نے بہت ہی خوبصورت انداز میں فرائض انجام دئیے اور شعرائے محفل کو ان کے اشعار کے ساتھ اسٹیج پر مدعو کیا۔ان شعراءمیں موسیٰ ملیح آبادی ، سلمان خورشید ، عائشہ جنتی ، مسرت عباس ندرالوی، الفت شاداب، احیاءالسلام بھوجپوری ، ندیم احمدزیست، سید آصف سروش، تابش زیدی ، سرور نیپالی، جاوید صدیقی، سلمان خان، فرہاد جبریل ، آصف رشید اسجد، ڈاکٹر ثروت زہرا، یعقوب عنقا ، ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی اور مہمانِ خصوصی ڈاکٹر زبیر فاروق شامل تھے۔انہوں نے اپنے خوبصورت انداز میں کلام پیش کیا جس کو حاضرینِ محفل نے خوب سراہا اور داد و تحسین سے نوازا۔
آخر میں صاحبِ شام، ظہورالاسلام جاویدنے ابوظبی میں اپنے قیام اور اردو ادب کے سفر پر نہ صرف سیر حاصل گفتگو کی بلکہ اپنے خوبصورت اشعار بھی پیش کئے اور حاضرین کی فرمائش پر اپنی کئی پرانی اور شہرہ¿ آفاق غزلیں بھی سنائیں۔
ظہور الاسلام جاوید کو یہ فخر بھی حاصل ہے کہ انہوں نے نہ صرف 1981ءمیں ابوظبی کے پہلے عالمی مشاعرے سے لے کر آج تک کے امارات کے سارے مشاعروں میں شرکت کی بلکہ پچھلے 12 سالوں سے مسلسل عالمی مشاعرہ بھی منعقد کروا رہے ہیں ۔ ظہور الاسلام جاوید کے کلام سے کچھ منتخب اشعار حاضرِ خدمت:
کتنا آساںمدینے جانا ہے
کتنا مشکل وہاں سے آنا ہے
٭٭٭
ہمیں معلوم ہے اس سے محبت کیسے کرنی ہے
کہاں پر بھول جانا ہے کہاں پر یاد رکھنا ہے
٭٭٭
دل کو آباد کیوں نہیں کرتے
تم مجھے یاد کیوں نہیں کرتے
جس سے فریاد تم کو کرنی تھی
اس سے فریاد کیوں نہیں کرتے
٭٭٭
انا پرست تھا لیکن امیرِ شہر کے پاس
میں اس کو دیکھ رہا تھا کمان ہوتے ہوئے
٭٭٭
چپ نہیں رہتے جذبات میں آ جاتے ہیں
ایک جھٹکا لگے اوقات میں آ جاتے ہیں
٭٭٭
اس طرح ضبط کا معیار سنبھالے ہوئے ہیں
ہم تری تلخی¿ گفتار سنبھالے ہوئے ہیں
دل سنبھالا ہے تری یاد میں ایسے ہم نے
جیسے گرتی ہوئی دیوار سنبھالے ہوئے ہیں
٭٭٭
زخم کھا کر یہ تھی خوش فہمی کہ مر جائیں گے
دوستوں ہم تو بڑے حوصلے والے نکلے
میں یہ سمجھا کہ کوئی نرم زمیں آ پہنچی
غور سے دیکھا تو وہ پاوں کے چھالے نکلے
٭٭٭
سروں کی فصل کٹنے کا یہ موسم تو نہیں لیکن
سروں کی فصل کٹنے کا کوئی موسم نہیں ہوتا
٭٭٭٭٭٭

شیئر: