Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شرمیلے بچوں کو پُراعتماد کیسے بنائیں؟

چھوٹے بچے کسی سے بات کرتے ہوئے والدین سے چمٹ جاتے ہیں (فوٹو: پکسابے)
بعض اوقات کچھ بچوں میں شرمیلا پن بہت زیادہ ہوتا ہے جو درحقیقت ان کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ ایسے بچے کسی بات کا جواب یا ردعمل  دینےمیں بہت سست ہوتے ہیں۔
سیدتی میگزین کے مطابق اسی طرح  زیادہ بچے بے سکونی بھی محسوس کرتے ہیں۔ یہ کسی سے بات کرتے ہوئے والدین سے چمٹ جاتے ہیں، یا پھر اپنا سر جھکا کر وہاں سے چلے جانے یا آنکھیں بند کرکے اپنے آپ کو محفوظ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سکول میں ٹیچر کے سوالوں کا جواب دینے سے گھبراتے ہیں، انہیں اپنے دوست بنانے میں پریشانی ہوتی ہے۔ یہ الگ تھلگ بیٹھ کر دوسرے بچوں کو کھیلتا دیکھنا  پسند کرتے ہیں اور کسی قسم کی نئی سرگرمی میں حصہ لینے سے کتراتے ہیں۔

نوزائیدہ بچوں کے لیے اہم نکات:

1 – بچے کو محفوظ  ہونا محسوس کروائیں

اپنے بچے کو آرام اور سکون محسوس کرنے کا وقت دیں۔ اسے کسی نا واقف شخص کے پاس نہ بھیجیں۔ اس کے بجائے کسی  بالغ کو اپنے بچے کے قریب کھیلنے کے لیے کھلونے مہیا کریں اس کی حوصلہ افزائی کریں اور پرسکون لہجے میں بات کریں۔

2 - معاشرتی حالات میں اس کا ساتھ دیں

کھیل کے گروپوں میں بچے کے ساتھ رہیں اور اس کی حوصلہ افزائی کریں اور جب آپ کا بچہ زیادہ آرام دہ محسوس کرنے لگے تو آپ آہستہ آہستہ اپنے آپ کو اس سے دور کرلیں۔
مثال کے طور پر جب آپ کا بچہ کھیل رہا ہو توآپ قریب کرسی پر بیٹھ جائیں۔ تاکہ اگر آپ کے بچے کو ضرورت ہو تو اس کے پاس واپس جاسکیں۔

3 – بچے کو احساس دلائیں کہ آپ اس کے خوف سے واقف ہیں

بچے کو اس کے جذبات محسوس کرنے کے لیے آزادی دیں۔ اسے محسوس کروائیں کہ آپ اس کی مدد کریں گے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کسی پارٹی میں داخل ہورہے ہیں اور آپ کا بچہ خوف اور ہچکچاہٹ محسوس  کررہا ہے تو اسے کہیں کہ آپ اس کا خوف محسوس کرسکتے ہیں کیوں کہ آپ پارٹی میں موجود لوگوں کو نہیں جانتے ہیں۔

آپ کا بچہ جب کوئی ہمت کرے تو اس کی تعریف کریں (فوٹو: سیدتی)

4 – بچے کو زیادہ پرسکون نہ کریں

اپنے بچے کو زیادہ سکون سے بچائیں۔ یہاں تک کہ وہ سمجھنے لگے کہ آپ کے خیال میں صورتحال خوفناک ہے۔ اسی طرح  اضافی توجہ بھی آپ کے بچے کے شرمیلے پن کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

5 - اس کے ’بہادر‘ رویے کی تعریف کریں

آپ کا بچہ جب کوئی ہمت کرے اور دوسروں کو جواب دے، براہ راست  کسی سے سوال کرے یا آپ سے دور کھیلے تو اس نے جو کچھ کیا اس کی تعریف کریں۔ مثال کے طور پر اسے کہیں ’جس طرح آپ نے پارک میں لڑکے کو ہیلو کہا تھا مجھے پسند آیا۔ کیا آپ نے دیکھا کہ جب آپ نے ایسا کیا تھا تو وہ کس طرح مسکرایا تھا۔‘

6 - شرمندگی کو ختم کرنا

اگر دوسرے لوگ بچے کے سامنے کہیں کہ آپ کا بچہ ’شرمیلا‘ ہے تو انہیں اسی وقت جواب دیں کہ اسے بچوں کے ساتھ کھیلنے کے لیے وقت درکار ہے۔ وہ اپنے اردگرد کے ماحول کو سیکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایسا کرنے سے  آپ کا بچہ جان سکے گا کہ آپ اسے مکمل طور پر سمجھتے ہیں اور جب وہ تیار ہوجائے گا تو صورتحال کو سنبھال لے گا۔

بچے کوگفتگو کرنے کی تربیت دیں تاکہ وہ اپنے دوست کے گھر پر بہترین ٹائم گزارسکے (فوٹو: پکسابے)

سکول کی عمر کے بچوں کے لئے اہم نکات

1 - بچےکے ساتھ جانے کے لیے وقت مقرر کریں

اگر آپ کے بچے کو دوست کے گھر مدعو کیا گیا ہے تو پہلی دفعہ اس کے ساتھ آپ جائیں تو وہ زیادہ  تحفظ محسوس کرے گا۔ اس کے بعد آپ آہستہ آہستہ اس عمل میں کمی لاسکتے ہیں۔
بچے کو گفتگو کرنے کی تربیت دیں تاکہ وہ اپنے دوست کے گھر پر بہترین ٹائم گزارسکے۔ اس سے آپ کے بچے کو زیادہ آرام محسوس ہوگا۔

2 - غیر نصابی سرگرمیوں پر اپنے بچے کی حوصلہ افزائی کریں

بچے کوسکاؤٹنگ کیمپوں میں حصہ لینے  کی اجازت دیں۔ اسے معاشرتی کاموں میں جذباتی طور پر حصہ لینے کی تربیت دیں۔ جب بچے کے ساتھ بات کریں تو اس کی آنکھوں میں دیکھیں۔ اگر آپ ایسا نہیں کرتے ہیں تو وہ سوچے گا کہ آپ سن نہیں رہے ہیں۔

3 - منفی موازنے سے گریز کریں

چاہے وہ اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ ہو یا اس کے انتہائی قابل اعتماد دوستوں کے ساتھ، اس کا موازنہ مت کریں۔ اس لیے کہ موازنہ اسے اپنی عزت نفس سے محروم کرسکتا ہے، اس کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ خود اعتمادی کے ساتھ آگے بڑھے۔

اگر بچہ بات چیت کرنے میں ہچکتاتا ہے تو سپیشلسٹ ہی آپ کے بچے کی مدد کرے گا (فوٹو: سیدتی)

4 – بچوں کے سپیشلسٹ سے مشورہ کریں

اگر آپ کا بچہ بہت شرمیلا ہے اور آپ کے لیے اس کے سلوک اور احساسات کو تبدیل کرنا مشکل ہے تو آپ کسی ڈاکٹر، پیڈیاٹرسٹ یا ماہر نفسیات سے  مشورہ کریں۔
اگر وہ بات چیت کرنے میں ہچکتاتا ہے، یا آنکھوں سے رابطے میں دشواری محسوس کرتا ہے اسی طرح  معاشرتی تعلقات استوار کرنے سے گھبراتا ہے تو سپیشلسٹ ہی آپ کے بچے کی مدد کرے گا۔
کچھ بچے سماعت  سے محروم ہوتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں ہدایات پر عمل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یا  بچے میں آٹزم سپیکٹرم (اے ایس ڈی) کا لیول کم ہوتا ہے جس کی وجہ سے اسے معاشرتی اشارے سمجھنے میں دشواری ہوتی ہے۔

شیئر: