Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فی الحال ایسٹرا زینیکا کا استعمال جاری رکھیں، ڈبلیو ایچ او

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ابھی تک خون کے لوتھڑے بننے کے واقعات کا ویکسین سے کوئی تعلق سامنے نہیں آیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ فی الحال ممالک ایسٹرا زینیکا کی کورونا ویکسین کا استعمال جاری رکھیں۔
دنیا کے کئی ممالک کی جانب سے ایسٹرا زینیکا ویکیسن کا استعمال معطل کرنے کے بعد پیر کو عالمی ادارہ صحت کے چیف سائنسدان سومیا سوامیناتھن نے ممالک کو مشورہ دیا کہ وہ فی الحال ایسٹرا زینیکا ویکسین کا استعمال جاری رکھیں۔
سومیا سوامیناتھن نے کہا کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ لوگوں میں خوف و ہراس پھیلے۔‘

 

’ابھی تک خون کے لوتھڑے بننے کے واقعات کا ویکسین سے کوئی تعلق سامنے نہیں آیا ہے۔‘
خیال رہے آسٹرا زینیکا کی ویکسین کو ایسے کچھ ممالک میں روک دیا گیا ہے جہاں اس ویکسین کے استعمال کے بعد چند لوگوں کے خون میں لوتھڑے بننے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔
قبل ازیں عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم نے کئی ممالک کی جانب سے ایسٹرا زینیکا کی ویکسین لگانے کی مہم معطل کرنے پر کہا کہ لوگوں کی صحت کے تحفط کے نظام کام کررہے ہیں۔
پیر کو آن لائن میڈیا بریفنگ کے دوران عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ان واقعات کا تعلق کورونا ویکسینیشن سے ہے۔ ’لیکن یہ ان واقعات کی تحقیق کا معمول کا کام ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ نگرانی کا نظام کام کر رہا ہے۔‘
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ادارے کے ویکسین سیفٹی کے ماہرین ایسٹرا اینیکا کے ڈیٹا کو دیکھ رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین بہترین ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ٹیڈروس ادھانوم نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کی ویکسین سیفٹی پر ایڈوائزری کمیٹی ڈیٹا کا جائزہ لے رہی اور یورپی میڈیسن ایجنسی کے ساتھ رابطے میں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کمیٹی کا اجلاس کل ہوگا۔

کن ممالک نے ویکسین کے استمال معطل کیا ہے؟

خیال رہے پیر کو جرمنی، فرانس اور اٹلی، ڈنمارک، ناروے، آئس لینڈ، تھائی لینڈ اور نیدر لینڈز نے بھی کورونا وائرس کی ویکسین آکسفورڈ-ایسٹرا زینیکا کے استعمال کو معطل کردیا ہے۔
یہ اقدامات ایک ایسے وقت میں کیے گئے جب ایسے دعوے سامنے آئے ہیں کہ اس ویکسین کے استعمال کے بعد خون جمنا شروع ہو جاتا ہے۔
تاہم ویکسین معطل کرنے والے ممالک میں سے کسی میں بھی ابھی تک اس بات کے شواہد نہیں ملے ہیں کہ خون جمنے کے واقعات کا تعلق ویکسین کے استعمال سے ہے۔
ان ممالک کا کہنا ہے کہ مذکورہ اقدام حفاظتی تدبیر کے طور پر کیا گیا ہے۔

شیئر: