Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزرائے اعلیٰ کو سینیٹ میں بات کرنے کا حق دیں، رضا ربانی نے بل پیش کر دیا

سینیٹر رضا ربانی کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے مقابلے میں سینیٹ کے اختیارات کم ہیں۔ (فوٹو: سینیٹ آف پاکستان)
سابق چیئرمین سینیٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اختیارات میں توازن قائم کرنے کا بل پیش کر دیا ہے۔
بل میں صوبائی وزرائے اعلیٰ کو ایوان بالا میں بات کرنے اور کسی دوسرے علاقے میں ووٹ کا اندراج کر کے سینیٹ کا الیکشن لڑنے پر پابندی تجویز کی گئی ہے۔
پیر کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین محمد صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا، جس میں نئے پارلیمانی سال کا پہلا بل پیش کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ ’پارلیمنٹ کے دو ایوانوں کے درمیان اختیارات کی بات ہوتی ہے۔ قومی اسمبلی کے مقابلے میں سینیٹ کے اختیارات کم ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایوان بالا اپنی تین قراردادوں کے ذریعے اس بات کا اظہار کر چکی ہے کہ وفاق کی مضبوطی اور قانون سازی کے بدلتے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے سینیٹ کی موجودہ شکل میں کچھ تبدیلیاں کی جائیں۔‘
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ ایوانوں کے اختیارات برابر ہونے چاہئیں۔ انھوں نے جو بل پیش کیا اس میں آئین کے آرٹیکل 57,62,72,73,86,89,126,159،160,162 اور 166 میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔
’بل کے تحت صوبے کے وزیراعلیٰ کو سینیٹ میں بولنے کا اختیار دیا جائے۔ اس مقصد کے لیے آئین کے آرٹیکل 57 میں وزیراعظم، وفاقی وزرا اور مشیران کے علاوہ صوبائی وزرائے اعلیٰ کو بھی شامل کیا جائے۔‘
بل کے مطابق آرٹیکل 62 میں ترمیم کرتے ہوئے سینیٹ کا انتخاب لڑنے کے لیے امیدوار کو پابند کیا جائے کہ وہ جس صوبے یا یونٹ سے تعلق رکھتا ہو وہ انتخاب بھی وہیں لڑیں۔ ووٹ منتقل کرا کر دوسرے صوبے سے الیکشن نہ لڑیں۔
اسی طرح آرٹیکل 72 میں ترمیم کے ذریعے مشترکہ اجلاس کی صدارت کے لیے سپیکر کے نامزد کردہ فرد کے بجائے چیئرمین سینیٹ کا نام شامل کیا جائے۔
رضا ربانی نے آرٹیکل 73 میں ترمیم تجویز کرتے ہوئے کہا کہ ’فنانس بل کے حوالے سے سینیٹ کی سفارشات میں سے جن سفارشات کو بل کا حصہ نہ بنایا جائے، تو قومی اسمبلی کی جانب سے سینیٹ کو ان کے مسترد کرنے کی وجوہات سمیت آگاہ کیا جائے۔‘
انہوں نے اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد وہ فنڈز جن کے استعمال کے لیے قومی اسمبلی کی منظوری لازم ہو، وہ اختیار وفاقی حکومت کے بجائے سینیٹ کو تفویض کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔
رضا ربانی نے دیگر کئی ترامیم جن میں ٹیکسیشن یا مالی امور کا ذکر ہے، بالخصوص ایسی ٹیکسیشن جس کا اثر صوبوں پر بھی پڑتا ہو اس میں قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ سینیٹ کی شراکت داری بھی تجویز کی ہے۔
حکومت کی جانب سے وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے بل کی مخالفت کی تاہم ایوان کی رائے سے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔

شیئر: