Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی پی سینیٹر کا اختلاف، ’سینیٹ میں ’باپ‘ پارٹی کے ووٹ نہیں لینا چاہیے تھے‘

مصطفیٰ نواز کھوکھر پہلے رہنما ہیں جنہوں نے سینیٹ اپوزیشن لیڈر کے الیکشن کے حوالے سے اپنی پارٹی پر تنقید کی ہے۔ فوٹو: مصطفیٰ نواز ٹوئٹر
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بنانے کے لیے اپنی جماعت کے بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے سینیٹرز سے ووٹ لینے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
یوسف رضا گیلانی کے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بننے کے بعد یہ پیپلز پارٹی کے کسی رہنما کی جانب سے اس نوعیت کا پہلا بیان ہے۔
روزنامہ ڈان کے مطابق مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ پارٹی کی جانب سے حکومتی ارکان کے ووٹ حاصل کرنے کے فیصلے سے اپوزیشن کے مقصد اور پارٹی کے نظریاتی مؤقف کو نقصان پہنچا ہے۔
خیال رہے کہ یوسف رضا گیلانی کو گزشتہ جمعے کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر قرار دیا گیا تھا جس کے بعد مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے درمیان بیان بازی شروع ہوئی اور اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم میں شامل ان جماعتوں میں دوریاں بڑھیں۔ 
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری سے تنگ عوام اس حکومت سے ہر حال میں چھٹکارا چاہتے ہیں اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے حالیہ فیصلوں سے مہنگائی کے مارے عوام میں اچھا تاثر نہیں گیا۔ 
پیپلز پارٹی کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ 'عوام کی نظروں میں ہم آپس کی لڑائی میں ایک انتہائی غیر مقبول حکومت کو تحفظ اور تقویت دیتے نظر آئے، استعفوں پر دیگر جماعتوں جبکہ اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر ہمارا مؤقف کمزور ہے۔'
اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نے کہا کہ پی ڈیم ایم شامل دیگر اپوزیشن جماعتوں کو استعفوں کے معاملے پر غیر ضروری دباؤ جبکہ ہماری جماعت کو سینیٹ میں 'باپ' کے ارکان سے ووٹ نہیں لینا چاہیے تھا۔
اپنی جماعت پیپلز پارٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ 'اگر ہم دیگر صوبوں میں کھویا ہوا مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں تو عوامی سیاست کو اقتدار کی سیاست پر ترجیح دینا ہو گی، اُمید ہے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کونسل (سی ای سی) ان معاملات پر غور اور واضح لائحہ عمل دے گی۔'

شیئر: