Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ 2020 میں کورونا کے دوران صنعتی شعبے میں 33 ہزار ملازمتیں ‘

 23 بلین ڈالر سے زیادہ کی نئی سرمایہ کاری ہوئی ہے(فوٹو عرب نیوز)
سعودی وزیر برائے صنعت و معدنی وسائل بندر بن ابراہیم الخریف کے مطابق مملکت کوویڈ 19 کی معاشی  رکاوٹ کے بعد مستحکم مالی ترقی اور بحالی کا مشاہدہ کر رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزیر صنعت نے کہا کہ صنعتی شعبے میں 2020 میں کچھ ترقی ہوئی جس کے دوران 33 ہزارملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔
انہوں نےعرب نیوز کو بتایا کہ 23 بلین ڈالر سے زیادہ کی نئی سرمایہ کاری ہوئی ہے اور کورونا کی وبا نے ہمیں اپنی لاجسٹکس بنانے کی اہمیت کو بھی دکھایا ہے۔‘
سعودی وزیر صنعت نے کہا کہ ’لاجسٹکس ملک کی ایک صلاحیت ہے اور اس میں اضافہ بھی کیا جائے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہم نہ صرف سعودی مارکیٹ بلکہ علاقائی اور عالمی منڈیوں کا احاطہ کرنے کے لیے اپنی حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں تاکہ سعودی عرب خطے میں ایک صنعتی پاور بن سکے۔‘
جنرل اتھارٹی برائے شماریات نے کہا کہ صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ کان کنی اور کھدائی کی سرگرمیوں میں زیادہ پیداوار کے نتیجے میں ہوا جو انڈیکس کا 74.5 فیصد بنتا ہے۔
کان کنی کی سرگرمیوں جس میں تیل کی پیداوار شامل ہے ایک ماہ کے دوران 6.5 فیصد بڑھ گئی۔ سعودی عرب نے اپنی تیل کی پیداوار اگست 2020 میں یومیہ 8.9 ملین بیرل سے بڑھا کر اگست 2021 میں 9.5 ملین بیرل یومیہ کر دی۔
بندر بن ابراہیم الخریف نے کہا کہ وزارت کے وژن کو صنعت، کان کنی، توانائی اور لاجسٹکس سے نمٹنے کے لیے مختلف پروگراموں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم سعودی عرب میں محسوس کر رہے ہیں کہ ہمارا وژن صرف ایک حکومت کے طور پر مل کر کام کرنے سے ہی پورا ہو سکتا ہے اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ہم مربوط ہوں۔‘

کورونا تمام ممالک کا ایک حقیقی امتحان رہا ہے(فائل فوٹو ایس پی اے)

یہ پروگرام وژن کے سب سے بڑے پروگراموں میں سے ایک ہے جس میں سرمایہ کاری میں جی ڈی پی کی شراکت اور ملازمتیں پیدا کرنے کے بڑے اہداف ہیں۔
توانائی پروگرام کا مقصد ان چار شعبوں کو ایک دوسرے کے ساتھ لانا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ منسلک اور ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔
سعودی وزیر نے کہا کہ ’فیکٹریوں کو توانائی کی ضرورت ہو گی، توانائی کو فیکٹریوں کی ضرورت ہو گی اور فیکٹریوں کو نقل و حمل کی ضرورت ہو گی، توانائی کے لیے شاید نقل و حمل یا کان کنی کی بھی ضرورت ہو گی۔‘
بندر بن ابراہیم الخریف نے مزید کہا کہ ’اس کے علاوہ پالیسیاں بنانے والے جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ہم اس وژن کو صحیح طریقے سے آگے بڑھا رہے ہیں اور اس پرعمل درآمد کر رہے ہیں۔‘

صحت کے شعبے  نے کورونا کی وبا سے نمٹنے میں کامیابی دکھائی ہے۔(فائل فوٹو  ایس پی اے)

انہوں نے کہا کہ ’ انسانی سرمائے کی ترقی کو جس طرح سے ہم دیکھتے ہیں وہ بہت اہم ہے۔ ہمارے لوگوں کی ری سکلنگ،تعلیم، ہم کس طرح کاروباری ماڈلز کو دیکھتے ہیں بھی بدل رہا ہے۔‘
انہو ں نے کہ ’میرے خیال میں کورونا تمام ممالک کا ایک حقیقی امتحان رہا ہے۔ اس نے ہمیں دکھایا کہ ہم کہاں کمزور ہیں، کہاں مضبوط ہیں اور یہ اس بات کا لائیو مظاہرہ تھا کہ ہمیں کہاں توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں کہاں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔‘
سعودی وزیر برائے صنعت و معدنی وسائل نے کہا کہ ’ مملکت نے صحت کے شعبے میں جو کچھ کیا ہے اس نے کورونا کی وبا سے نمٹنے میں بڑی کامیابی دکھائی ہے۔‘

شیئر: