Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

احتساب عدالت سے 7 ماہ قبل وفات پانے والے ملزم کے وارنٹ گرفتاری جاری

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سات ماہ قبل وفات پا جانے والے ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انھیں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی۔  
عدالت نے انتقال کرنے والے ملزم کو 30 روز کے اندر عدالت میں پیش ہونے کا حکم بھی دے دیا۔  
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ہیلی کاپٹر خریداری ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سماعت احتساب عدالت کے جج علی اصغر نے کی۔  
تفصیلات کے مطابق ملزم منیر اے خان ہیلی کاپٹر خریداری ریفرنس میں ملزم تھے اور اپنے کیس کے سلسلہ میں لاہور سے اسلام آباد آتے تھے، تاہم گذشتہ سال جولائی کے بعد انھوں نے احتساب عدالت میں پیش ہونا چھوڑ دیا تھا۔  
کچھ عرصہ قبل ملزم کے وکیل امجد اقبال قریشی ایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ’منیر اے خان وفات پا چکے ہیں۔‘ عدالت نے ضابطے کی کارروائی مکمل کرنے کے لیے نیب کو ملزم کی موت کی تصدیق اور ان کا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔  
منگل کو ہونے والی سماعت کے دوران جب ملزم پیش نہ ہوئے اور عدالت نے نیب سے استفسار کیا تو پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ’ ملزم کی موت کے حوالے سے ابھی تک تصدیق نہیں ہوسکی۔‘ 
اس کے بعد احتساب عدالت نے منیر اے خان کی عدم پیشی پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انھیں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کردیا۔  
سماعت ختم ہونے کے بعد ملزم کی وفات سے متعلق ڈیتھ سرٹیفیکیٹ سامنے آگیا جس کے مطابق منیر اے خان کی وفات 13 جولائی 2021 کو ہوئی تھی۔
ڈیتھ سرٹیفیکیٹ کے مطابق ان کی وفات کی وجہ دل کا دورہ تھا جبکہ ان کی نعش خود کو ان کا بھانجا کہنے والے عنصر محمود بٹ نے وصول کی تھی۔  
ڈیتھ سرٹیفیکیٹ پر ہیلتھ برج ہاسپٹل کے ڈاکٹر محمد احسن اور نرس سونیا اقبال کے دستخط موجود ہیں۔  

 وفات پانے والے منیر اے خان کے وکیل امجد اقبال قریشی نے بتایا کہ ’میں نے ان کی وفات سے متعلق عدالت کو آگاہ کردیا تھا‘ (فائل فوٹو: وکی پیڈیا)

اردو نیوز نے منیر اے خان کی نعش وصول کرنے ولے ان کے رشتہ دار عنصر محمود بٹ سے رابطہ کیا تو انھوں نے اس سرٹیفیکیٹ کے اصلی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ میری والدہ کے منہ بولے بھائی اور ہمارے قریبی عزیز تھے۔‘
’ہم ایک ہی جگہ پر رہتے ہیں جب ان کی طبیعت خراب ہوئی تو میں انہیں ہسپتال لے کر گیا اور بعد ازاں ان کا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ بنوا کر ان کے وکیل کو دے دیا تاکہ وہ عدالت کو آگاہ کرسکیں۔‘  
اس حوالے سے وفات پاجانے والے منیر اے خان کے وکیل امجد اقبال قریشی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’میں نے ان کی وفات سے متعلق عدالت کو آگاہ کردیا تھا۔ قانون کے مطابق کسی بھی ملزم کی وفات کی عدالت میں تصدیق یا تردید کے بارے میں ثبوت کے ساتھ آگاہی پراسیکیوشن نے دینا ہوتی ہے۔‘
’نیب نے سُستی کا مظاہرہ کیا اور ان کی وفات کی تصدیق نہیں کرائی اور آج عدالت نے مرحوم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔‘  

سماعت کے بعد ملزم کا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ سامنے آگیا جس کے مطابق منیر اے خان کی وفات 13 جولائی 2021 کو ہوئی تھی (فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان) 

انھوں نے کہا کہ ’عدالت نے اپنا کام کیا کہ ایک ملزم عدالت میں پیش نہیں ہوا اور اس کے وارنٹ جاری کردیے۔ یہاں ذمہ داری نیب پراسیکیوٹر کی بنتی ہے کہ انھوں نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا۔‘  
ان کے مطابق ’اس کا طریقہ کار یہ تھا کہ نیب پراسیکیوٹر احتساب عدالت سے نوٹس کرواتے، متعلقہ ملزم کے گھر جا کر ان کی تعمیل کرواتے، وہاں موجود افراد سے بیان لیتا اور تصدیق شدہ ڈیتھ سرٹیفیکیٹ عدالت میں پیش کرتے۔‘
’لیکن نیب نے روایتی سست روی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسا نہیں کیا۔ ہم نے اگرچہ عدالت کو ثبوت دے دیا تھا لیکن عدالت قانونی طور پر ملزم کے وکیل کا فراہم کردہ ثبوت تسلیم نہیں کرتی بلکہ پراسیکیوشن کو تصدیق کا کہتی ہے۔‘  

شیئر: