Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیب کو یہی تکلیف ہے کہ میں چور کو چور کیوں کہتی ہوں: مریم نواز

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ’نیب کا کام کرپشن پکڑنا ہے جس میں وہ بری طرح ناکام ہوا، نیب عمران خان کے مخالفین کو پکڑنے کا ادارہ بن چکا ہے۔‘
پیر کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’حالانکہ یہ انتقام کا ادارہ ہے پھر بھی میں نے اس سے تعاون کیا، نیب کے باہر مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا، پتھر اور گولیاں کھانے کے بعد بھی نیب کے دفتر کے باہر ایک گھنٹہ کھڑی رہی لیکن ڈرپوکوں نے دروازہ نہیں کھولا۔‘

 

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے نیب کی درخواست پر مریم نواز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سات اپریل تک جواب طلب کر لیا۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ ’نیب نے ہائی کورٹ میں کہا ہے کہ میں بیانات دے رہی ہوں اس لیے میری ضمانت منسوخ کی جائے، بیانات جانچنے کا اختیار نیب کو کیسے مل گیا؟ نیب کا یہ بیان نہایت مضحکہ خیز ہے۔‘
’اگر یہ سمجھتے ہیں کہ یہ ضمانت مسترد ہونے کی خبروں سے مجھے ڈرا لیں گے تو ایسا کبھی نہیں ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’نیب کو یہی تکلیف ہے کہ میں آٹا چور اور چینی چور کو چور کیوں کہتی ہوں۔‘
نیب کہتا ہے کہ میں سیاست کیوں کرتی ہوں، ’سیاست دان ہوں سیاست تو کروں گی۔‘
’انتقام میں بھی ناکام ہوگئے ہو تو اب عدلیہ کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلا رہے ہو۔ اب آپ عدلیہ کو گھسیٹنے کی کوشش کر رہے ہو۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں عدلیہ سے درخواست کرتی ہوں، کہ نیب کی اس جھوٹی اور لغو درخواست کا نوٹس لے اور ان کے خلاف ایکشن لے۔‘
مسلم لیگ ن کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ ’اگر اس طرح کی انتقامی کارروائیاں جاری رہیں تو مسلم لیگ ن خاموش نہیں رہے گی۔‘
بیرون ملک جانے کے حوالے سے ایک سوال پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’یہ ٹرے میں بھی پاسپورٹ لے کر آئیں گے، ٹکٹ بھی دیں گے، ای سی ایل سے بھی نام نکالیں گے، تو بھی میں ان سے کہوں گی کہ اُٹھاؤ میں نہیں جاؤں گی، اٹھاؤ اور چلتے بنو۔‘

مسلم لیگ ن کی نائب صدر کا کہنا ہے کہ ’نیب انتقام کا ادارہ ہے پھر بھی میں نے اس سے تعاون کیا‘ (فوٹو: نیب)

انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے باہر بھیجنے کا ان کا خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔‘
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’کورونا تو تب آتا ہے جب حکومت مشکل میں آجاتی ہے، ورنہ کورونا نہیں ہوتا۔ کورونا اپوزیشن کے جلسوں میں آتا ہے، حکومتی جلسوں میں نہیں آتا۔‘
’تو یہ جو کورونا سے بڑا خطرہ ہے عمران خان، کورونا تو آیا اور چلا جائے گا، اس کی ویکسینیشن بھی آگئی ہے، عمران خان کی ویکسینیشن یہی ہے کہ عوام اس کو اٹھا کر باہر پھینک دے۔‘
خود کو ملنے والی مبینہ دھمکی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’جو مریم کو smash کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں وہ شاید اپنی ڈوبتی کشتی کو بچانا چاہتے ہیں۔‘
مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کے متنازع بیان پر مریم نواز نے کہا کہ ’جاوید لطیف محب وطن ہیں، ان کی حب الوطنی پر کسی قسم کا شک نہیں، ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔‘

نیب کی درخواست پر عدالت کا مریم نواز سے سات اپریل تک جواب طلب

چوہدری شوگر مل کیس میں چیئرمین نیب کی مریم نواز کی ضمانت منسوخ کرانے کی درخواست کی سماعت پیر کو لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی۔

لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے نیب کی درخواست پر سات اپریل تک جواب طلب کر لیا (فوٹو: لاہور ہائی کورٹ)

جسٹس سرفراز ڈوگر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے چیئرمین نیب کی درخواست پر سماعت کی۔
نیب کے وکلا نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ’مریم نواز اپنی ضمانت کا غلط استعمال کر رہی ہیں، ان کے خلاف انکوائری انویسٹی گیشن میں بدل چکی ہے، انویسٹی گیشن میں مریم نواز کا پیش ہونا ضروری ہے لیکن وہ پیش نہیں ہوتیں۔‘
عدالت نے نیب کے وکلا سے استفسار کیا کہ ’آپ کن بنیادوں پر ضمانت خارج کرانا چاہتے ہیں؟‘
اس پر نیب کے وکلا نے جواب دیا کہ ’مریم نواز اپنی ضمانت کا غلط استعمال کر رہی ہیں، یہ ہماری ایک گراؤنڈ ہے۔‘
عدالت عالیہ نے کہا کہ ’مریم نواز نے ضمانت کا کیا غلط استعمال کیا ہے؟‘
نیب کے وکلا نے کہا کہ ’مریم نواز کو ضمانت کے بعد تفتیش کے لیے طلب کیا گیا تھا لیکن وہ نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئیں۔‘
اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ’واقعے کے ایک سال بعد آپ ضمانت منسوخی کے لیے آرہے ہیں نیب کو پہلے ہوش نہیں آیا؟‘
نیب کے وکلا کا کہنا تھا کہ ’مریم نواز کے سیاسی معاملات کو نیب سے جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس لیے پہلے ان کی ضمانت کی منسوخی کے لیے درخواست دائر نہیں کی گئی۔‘
اس پر لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے نیب کی درخواست پر سات اپریل تک جواب طلب کر لیا۔

شیئر: