Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نیب ترامیم کو مشروط کرنا بلیک میلنگ‘

’ہم نے اعتراضات کی فہرست اپوزیشن کو دی تھی۔‘ (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کی قومی اسمبلی میں بدھ کے روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سابق وزیر دفاع خواجہ آصف کے درمیان گرما گرم جملوں کا تبادلہ ہوا۔
بعد ازاں شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’آج خواجہ صاحب نے کہا کہ ہم نے ان کی ساری تجاویز کو پڑھ دیا اور اس پر اعتراضات نہیں پیش کیے۔ میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم نے اعتراضات کی فہرست انہیں دی تھی۔‘
ہم نے شق وار ان کی تجاویز کا جواب دیا اور اگر وہ ہمارے ساتھ بیٹھتے تو ہم انہیں پڑھ کر بھی سنا دیتے۔‘

 

انڈین جاسوس کلبھوشن یادھو کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ’بلاول بھٹو کہتے کہ ہم کلبھوشن کے وکیل بن رہے ہیں، تو میرے خیال میں انہیں حقائق کا علم نہیں ہے۔ وہ بچے ہیں، اگر انہیں اگر پوری طرح بریف کیا جاتا تو شاید وہ ایسی بات نہ کرتے۔‘
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ بین الاقوامی عدالت انصاف اور جنیوا کنوینشن کے مطابق اٹھائے ہیں، کیونکہ قونصلررسائی اور فیئر ٹرائل دو شرائط تھیں جن کو ملحوظ خاطر رکھنا تھا۔
’ہم نے حجت تمام کی تاکہ بھارت کو آئی سی جے جانے کا بہانہ نہ ملے، اس کی کوشش رہی ہے کہ وہ ہمارے خلاف آئی سی جے میں جائے اور اعتراضات اٹھائے۔ ہم نے انہیں قونصلررسائی دی لیکن بھارتی سفارتکاروں نے فرار کا راستہ اختیار کیا۔ کبھی انہوں نے ملاقات کے دوران درمیان سے شیشہ ہٹانے کا اعتراض کیا تو کبھی سیکورٹی اہلکاروں کی موجودگی کا بہانہ بنایا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کلبھوشن کو اپیل کا حق حاصل ہے لیکن وہ اسے استعمال کرنے کو تیار نہیں۔ ہم نے کوئی رعایت نہیں دی صرف آئی سی جے کے تقاضے پورے کیے ہیں۔‘
ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ بلز کے حوالے سے جلدی حکومت کو نہیں تھی اپوزیشن کو بھی ان کا ادراک تھا۔ اپوزیشن نے ہمارے ساتھ بیٹھ کر چار بلز پر گفت و شنید پر اتفاق کیا۔

’ اپوزیشن نے جان بوجھ کر تاخیری حربے اختیار کیے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

اپوزیشن کے کہنے پر ہم نے اسمبلی سیشن میں دو روز کی توسیع کی یہ سب ان کے علم میں ہے۔ اپوزیشن نے جان بوجھ کر تاخیری حربے اختیار کیے تا کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلقہ بل کو نیب ترامیم سے مشروط کر سکیں اور بلیک میل کر سکیں۔‘
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ نیب میں موجود سقم کے حوالے سے ہم بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم نے اپوزیشن سے صرف یہ کہا کہ دونوں بلوں کو الگ الگ دیکھا جائے انہیں جوڑا نہ جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دونوں بلز سینٹ جا چکے ہیں میری تمام جماعتوں کے سینیٹرز صاحبان سے گذارش ہو گی کہ وہ کل کے مشترکہ اجلاس میں پاکستان کے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے اسے پاس کروائیں۔ اس کا فائدہ مستقبل میں پاکستان کو ہو گا۔‘

شیئر: