Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیوزی لینڈ کے صحافی اینڈریو میکلین کے لیے ملتان میں ’سرپرائز‘

ترجمان ملتان پولیس نے کہا کہ ‘اس وقت شہر میں غیرملکی ٹیم ہونے کی وجہ سے سکیورٹی کے غیرمعمولی اقدامات اٹھائے گئے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
نیوزی لینڈ کے صحافی اینڈریو میکلین کو ملتان میں اس وقت سرپرائز ملا جب ملتان پہنچنے پر انہیں پتا چلا کہ وہ ہوٹل سے باہر بغیر سکیورٹی کے نہیں جا سکتے حتیٰ کہ انہیں آم خریدنے کے لیے مارکیٹ جانا ہے تو بھی سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ ہی جانا ہوگا۔
اینڈریو میکلین پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان جاری ایک روزہ کرکٹ سیریز کی کوریج کے لیے پاکستان آئے ہیں۔
رواں برس مارچ اور اپریل میں آسٹریلین کرکٹ ٹیم کے تاریخی دورے کے دوران اسلام آباد، راولپنڈی، کراچی اور لاہور میں میچوں کی کوریج کے علاوہ ہو خیبرپختونخوا کے علاقے سوات سے گلگت بلتستان کے ہنزہ تک کا سفر بھی کر چکے ہیں۔ 
اس بار جون کے مہینے میں اینڈریو کا پڑاؤ ملتان شہر میں ہے۔ ملتان پہنچتے ہی ان کو اندازہ ہوگیا کہ یہ شہر گزشتہ دورے کے وزٹ کیے گئے شہروں سے کافی مختلف ہے۔
ملتان پہنچنے پر انڈریو میکلین کو معلوم ہوا کہ جو ہوٹل انہوں نے بک کیا وہ وہاں نہیں ٹھہر سکتے کیونکہ وہ ایک غیرملکی ہیں اور ملتان شہر میں کسی بھی غیرملکی کو ٹھہرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مختص کیے گئے ہوٹلز میں ہی رکنا ہوگا۔
انڈریو کو ملتان پہنچتے ہی یہ احساس ہو گیا تھا کہ اسے یہاں غیرملکیوں کے پروٹوکولز کے بارے اپنا ہوم ورک کر لینا چاہیے تھا۔ 
 لیکن نیوزی لینڈ کے صحافی اور انڈونیشیا سے پاکستان تک کا سفر کرنے والے انڈریو کو اس وقت حیرت کا شدید جھٹکا لگا جب وہ اپنے ہوٹل سے باہر جانا چاہ رہے تھے اور عملے نے انہیں زبردستی روک دیا۔ عملے نے انہیں پولیس کے آنے تک انتظار  کرنے کو کہا، جس کے لیے انہیں گھنٹوں تک انتظار کرنا پڑا۔
انڈریو میکلین نے ملتان سے اردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور حتیٰ کہ خیبر پختونخوا اور گلگلت بلتستان کے برعکس ملتان میں سکیورٹی کے اقدامات بالکل مختلف ہیں۔‘
’جب میں نے اپنے ہوٹل سے ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے کھلاڑیوں کے ہوٹل میں جانے کی خواہش کی تو مجھے بتایا گیا کہ میں سکیورٹی اہلکاروں کے بغیر ہوٹل سے باہر نہیں جا سکتا اور مجھے کہیں بھی جانے سے پہلے مقامی پولیس کو بتانا ہو گا۔‘ 
وہ کہتے ہیں کہ ’ابتدا میں تو مجھے لگا جیسے میں کسی جیل میں آ گیا ہوں۔ ہوٹل کا عملہ مجھے باہر نہیں جانے دے رہا تھا اور ہوٹل میں ایئر کنڈشنر کا کوئی انتظام نہیں تھا۔ بیک اپ جنریٹر ہی موجود نہیں تھا۔ رات گزارنے کے بعد میں نے ہوٹل تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا لیکن مجھے ہوٹل کے عملے نے باہر جانے کی اجازت نہیں دی اور میرا سامان ایک کمرے میں بند کر دیا۔ مجھے لگا کہ میں کسی جیل میں آگیا ہوں۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ ’کافی انتظار کے بعد کچھ سکیورٹی اہلکار آئے اور وہ مجھے کسی اور ہوٹل میں لے گئے جو پہلے سے زیادہ بہتر ہے، عملہ بھی مدد کر رہا ہے جبکہ مینیجر نے مجھے صورتحال بتائی کہ ملتان میں کوئی بھی غیرملکی بغیر سکیورٹی کے ہوٹل سے باہر نہیں جا سکتا۔
اینڈریو بتاتے ہیں کہ ’مجھے کچھ پاکستانی دوستوں نے ملتان کے آموں کے بارے بتایا تھا کہ اس شہر میں آم ضرور کھانے ہیں لیکن یہاں تو آم خریدنے کے لیے بھی سکیورٹی کے اہلکاروں کو ساتھ لے کر جانا ہوگا۔
ملتان پولیس کے ترجمان فیاض نے اس حوالے سے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کسی بھی غیرملکی کو شہر میں پولیس اہلکاروں کے بغیر ہوٹل سے باہر جانے کی اجازت ہے نہ ہی وہ ہر ہوٹل میں ٹھہر سکتے ہیں۔ انہیں صرف ضلعی انتظامیہ کے مختص کیے گئے ہوٹلز میں ٹھہرنا ہو گا اور یہ سب ہم غیرملکیوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ہی کرتے ہیں اور یہ ایک پروٹوکول ہے۔‘ 
اینڈریو میکلین کہتے ہیں کہ ‘مجھے سکیورٹی پروٹوکولز کو فالو کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں لیکن جب بھی میں باہر جاتا ہوں تو مجھے سکیورٹی کے اہلکاروں کے لیے دو دو گھنٹے تک انتظار کرنا پڑتا ہے اور یہ ایک تکلیف دہ عمل ہے اور یہاں کی سکیورٹی پاکستان کے کسی بھی شہر سے بالکل مختلف ہے۔
اس حوالے سے ترجمان ملتان پولیس نے کہا کہ ‘اس وقت شہر میں غیرملکی ٹیم ہونے کی وجہ سے سکیورٹی کے غیرمعمولی اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ سکیورٹی کے تمام انتظامات کو دیکھنے کے بعد ہی غیرملکیوں کو سکیورٹی عملے کے ہمراہ باہر نکالا جاتا ہے۔

شیئر: