Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پاکستانی آم ہوں اورعام ہوں‘، کینیڈا میں بھی چرچے

آم نہ صرف کھائے جاتے ہیں بلکہ ان کا شیک، مربہ اور اچار بھی بنتا ہے (فوٹو:اے ایف پی)
پاکستان میں اس وقت آموں کا سیزن ہے، گرمیوں کے موسم میں اگر کوئی چیز تازگی وراحت کا احساس دیتی ہے تو وہ ٹھنڈے اور میٹھے آم ہی ہیں۔ 
اردو کے عظیم شاعر مرزا غالب نے بھی پھلوں کے بادشاہ کے لیے اپنی پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آم میٹھے اور ڈھیرسارے ہونے چاہئیں۔‘ پاکستان آم کی پیداوار کے لیے مشہور ہے اور پاکستانیوں کو تو یہ پھل اس قدر مرغوب ہے کہ شدت سے اس کے سیزن کا انتظار کرتے ہیں لیکن اب بیرون ملک بھی پاکستانی آموں کے چرچے ہونے لگے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستانی آموں اور ان کے ذائقے کے حوالے سے بحث اس وقت شروع ہوئی جب کینیڈا میں مقیم ایک پاکستانی نے آم کھاتے ہوئے ویڈیو اپ لوڈ کی۔ ویڈیو میں سلیم ہمایوں نامی پاکستانی مزے لے کر آم کاٹ رہے ہیں اور اس کی خوشبو کی تعریف کر رہے ہیں۔ اس ویڈیو کو دیکھ کرکینیڈین شہریوں کا بھی دل للچا گیا اور انہوں نے ناصرف ویڈیو ری ٹوئیٹ کی بلکہ یہ بھی پوچھا  کہ یہ آم کینیڈا میں کہاں سے مل سکتے ہیں۔
یہ ویڈیو مشہور ٹی وی شو ’اوٹوا مارننگ پروگرام‘ کی میزبان رابن بریسن کے اکاؤنٹ سے بھی شئیر ہوئی۔ 

ویرونیکا نامی صارف نے سلیم ہمایوں سے پوچھا کہ ’ہمیں یہ خالص پاکستانی آم کہاں سے ملیں گے؟‘ جس پر سلیم ہمایوں نے سٹور کا بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستانی آم وہاں بآسانی دستیاب ہیں۔

 
ٹورنٹو میں رہنے والے پاکستانی محمد اقبال کا کہنا تھا کہ بلاشبہ زمین پر پاکستانی آموں جیسا ذائقہ کسی چیز کا نہیں۔

 ایک اور صارف محمد عمران کا کہنا تھا کہ ’میں بتا نہیں سکتا کہ تمام گرمیاں ان تازے پاکستانی آموں کی کتنی کمی محسوس ہوتی ہے۔‘

ویڈیو وائرل ہوتے ہی پاکستان میں مقیم کینیڈین ٹریڈ کمشنر مارگاکس میک ڈونلڈ بھی اسے شئیر کیے بغیر نہ رہ سکیں اور لکھا کہ ’اب آپ کو پاکستانی آم کینیڈا میں بھی میسر ہیں۔ اس شخص کا آموں کو لے کر خوش ہونا قابل دید ہے۔‘

 

شیئر: