Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مجلسِ محصورین پاکستان کے تحت علا مہ اقبال کی 79ویں یاد پر تقریب

اقبال ریسرچ سینٹر کے قیام، کشمیر میں قیام امن اور محصورین کی واپسی پر قرار دادیںمنظور،عالم اسلام کی سربلندی و امن کیلئے دعائیں 
 
جدہ : ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی79ویںیاد کے موقع پر مجلس ِ محصورین پاکستان(پی آر سی) کے زیر اہتمام مہران ریسٹورینٹ میں ایک سادہ مگر پُروقار تقریب منعقد ہوئی جسکی صدارت معروف سعودی دانشور، کالم نویس اور سابق سفارت کار ڈاکٹر علی الغامدی کی جبکہ جموں کشمیر  کمیٹی اوورسیز (جے کے سی او) کے سینئر رہنما راجہ محمد زرین خان مہمان خصوصی تھے ۔دیگر مہمانوں میں پاکستان انجینئر زفورم (پی ای ایف) کے انجینئر سید غضنفر حسن،سید نصیر الدین، سید وصی امام، محمد اشفاق ،رضوان چوہدری اور رابطہ عالم اسلامی میگزین کے ایڈیٹر ذاکر حسین تھے۔ڈاکٹر علی الغامدی نے اپنے صدارتی خطبہ میںعلامہ اقبال کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا۔انھوں نے کہاعام طورسے لوگ اقبال کو شاعر کی حیثیت سے جانتے ہیںلیکن وہ نہ صرف شاعر، فلسفی، سیاست داں بلکہ اقامتِ دین اور معیشت کے بھی ماہر تھے۔ انھوں نے جب پاکستان کا تصور دیاتھا تو جناح بھی اس کے قائل نہ تھے ۔لیکن بعد کے حالات نے انھیں رائے بدلنے پر مجبور کر دیا اور وہ اقبال کے تصور کو لیکر آگے بڑھے اور تشکیل پاکستان کی قیادت کی۔1932میں یورپ میں ایک عالمی سمینار میں انھوں نے فلسفہ اسلام کو اجاگر کیا۔انھیں باور کرایا کہ انسانیت کی فلاح صرف اسلامی نظام میں ہے۔ انہوں نے کہا 1971میں پاکستان کادو لخت ہوجانامسلمانوں کے لئے بہت بڑا سانحہ تھا۔ اس سے بڑھ کر سانحہ یہ ہوا کہ جن لوگوں نے 1947میں قیام پاکستان کے وقت مشرقی پاکستان ہجرت کی ان پر سقوطِ ڈ ھاکہ کے بعدظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے گئے اور آج تک ڈھائی لاکھ محبِ وطن پاکستانی کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گذاررہے ہیں۔حکومت پاکستان کا فرض ہے کہ ان کو وطن لاکر باعزت آباد کریں۔اس سلسلے میں OICاور WMLکو مددکرنا چاہیے۔مہما ن خصوصی زرین خان نے علامہ اقبال کو امتِ مسلمہ کے لئے عظیم رہبرو مفکر قرار دیا۔ جن کا پیغام مسلمانوں کو پستی سے نکال کر ان کا اصل مقام دلاناتھا۔برصغیر میں ایک مسلم ریاست کے قیام کا تصور بھی ان کے اسی مشن کا حصہ تھا۔انھوں نے کہا اقبال نے افکار اور اشعار میں اسی لئے قرآنی تعلیمات کواجاگر کیاہے۔ان کی وہ دعا بھی تاریخ کا حصہ ہے جس میں انھوں نے رسالت ماٰب کو مخاطب کرکے  کہا کہ اگر میرے دل کے آئینے میں قرآن کے علاوہ کچھ اور ہو تو مجھے روز قیامت قدموں تلے روند دیجیئے گا۔یعنی علامہ اقبال کو یقین تھا کہ ان کا پیغام ہی قرآن کی مکمل ترجمانی کرتا ہے۔انھوں نے اب تک محصور پاکستانیوں کی وطن نہ واپسی پر افسوس کا اظہار کیا۔معروف سماجی رہنما محمد اکرم آغا نے اقبال کی سوانح حیات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ان کی دوراندیشی اور وسیع النظری نے پاکستان کو ممکن بنایا۔ہردلعزیزسماجی رہنما شمس الدین الطاف نے کہا علامہ اقبال نے امت مسلمہ کی یکجہتی اور بلندی کیلئے خود کو وقف کردیاتھا۔ ان کی شاعری قرآن مجید کی تفسیر ہے۔انھوں نے کہ اگر ہم قیام پاکستان کے مقصد کو حاصل کرنا چاہتے ہیں تو علامہ اقبال کی فکر اور مشن کو اپنانا ہوگا۔ اردو کے معروف فکاہیہ نگار اور صحافی محمد امانت اللہ نے علامہ پر اپنا مضمون پڑھا۔انھوں نے اقبال کے کلام کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ قوم اقبال کے پیغام کو بھلاتی جارہی ہے۔جسکی وجہ سے عالم اسلام عمومی اور پاکستان خصوصی طور پر بے یقینی اور بے عملی کی کیفیت سے دوچار ہے۔ انھوں نے تقریب کے انعقاد پر پی آر سی کا شکریہ بھی ادا کیا۔ کنوینر انجینئر سید احسان الحق نے اپنی تقریر میں علامہ اقبال کو  خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں علامہ اقبال کے فلسفہ پر ریسرچ ہورہی ہے اور ان کے پیغام سے استفادہ حاصل کیا جارہا ہے۔ لیکن پاکستان میں چند میڈیا اور قلم کار ان کے کارناموںکو منفی انداز میں پیش کررہے ہیںجو قابلِ مذمت ہے حکومت کا فرض ہے اقبال کی تعلیم کو عام کرے۔تاکہ نئی نسل انکی فکر اور قیام پاکستان کے مقصد سے روشناس ہوسکے۔ انھوں نے کہا علامہ اقبال کو ان کا مقام دیناحکومت کا کام ہے۔ انھوں نے ڈاکٹر علی الغامدی اور دیگر مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔انھوں نے مندرجہ ذیل قراردادیں پیش کیںجسے  حاضرین نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ علامہ اقبال یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔
۔کشمیر میں قیام امن کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کروائے۔
۔بنگلادیش میں محصور پاکستانیوں کی منتقلی و آبادکاری کا فوری انتظام کیا جائے۔
قبل ازیں تلاوت قرآن پاک سے تقریب کا آغاز ہوا جس کی سعادت قاری محمداشفاق نے حاصل کی۔ نعت اور کلامِ اقبال شیرافضل نے پیش کیا۔محسن علوی نے علامہ اقبال کے حوالے سے اپنا منظوم کلام پیش کیا۔ممتاز عالم دین مولانا حفظ الرحمن سیوہاروی اکیڈمی جدہ کے چیئرمین بہجت ایوب نجمی نے عالم اسلام اور امتِ مسلمہ کے لئے دعا ئیںکی۔ نظامت کے فرائض سید مسرت خلیل نے ادا کئے۔
 

شیئر: