Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا بھر میں 8 کروڑ سے زائد افراد جبری طور پر بے گھر

اقوام متحدہ کے مطابق سال 2021 کے آخر تک دنیا بھر سے 8 کروڑ 93 لاکھ افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ نقل مکانی کی مختلف وجوہات میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، تنازعات اور ظلم و ستم کے واقعات شامل ہیں۔ مہاجرین کو پناہ دینے والے ممالک میں ترکی، کولمبیا، یوگنڈا، پاکستان اور جرمنی شامل ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ان تصاویر میں مہاجرین کو درپیش مشکلات کی واضح عکاسی ہوتی ہے۔

گذشتہ برسوں کے دوران مہاجرین کی کشتیاں سمندر میں ڈوبنے کے متعدد واقعات پیش آئے جن میں سینکڑوں افراد کی موت واقع ہوئی۔

افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد اکثر افغان شہریوں نے صورتحال سے فرار حاصل کرتے ہوئے دیگر ممالک میں پناہ لی۔ انہی میں سے ایک 16 سالہ افغان مہاجر فرانس کے ایک کیمپ میں رہنے پر مجبور ہے۔

مختلف ممالک میں مقامی شہریوں کی جانب سے بھی مہاجرین کو شدید تنقید اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مغربی فرانس میں مہاجرین کے لیے سینٹر قائم کرنے کے اقدام کے خلاف دائیں بازوں کی جماعتوں کی جانب سے احتجاج ہوا تھا۔ 

عالمی ادارہ برائے مہاجرین (آئی او ایم) کے مطابق روہنگیا پناہ گزینوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سمندر اور خشکی کے راستے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کا رخ کر رہی ہے۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں میکسیکو کے ساتھ سرحد کو بند کرنے کی حمایت کے سبب مہاجرین کو شدید مشکلات کا سامنا رہا تھا۔

امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کروانے میں ناکامی پر صدر ٹرمپ نے سرحد بند کر دی تھی۔ 

جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں معاشی حالت سے تنگ آکر شہری ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

شیئر: