Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کا امیر شہر ہواکسی، میڈیا کا داخلہ ممنوع

 ہر شہری کے اکاﺅنٹ میں 10لاکھ پونڈ ضرور موجود ہیں، اتنی دولت کہاں سے آئی یہ بات اب تک صیغہ راز میں ہے
ان دنوں چین کے مشرقی صوبے” ہواکسی“ کو اگر چین کا سب سے حیرت انگیز اور پراسرار علاقہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ یہاں ایک قصبہ ایسا ہے جو بہت بڑا بھی نہیں لیکن یہاں کے لوگ بیحد امیر اور دولتمند ہیں۔ اس حوالے سے اسے ملک کا امیر ترین شہر بھی کہا جاسکتا ہے۔ 
ہواکسی نامی اس قصبے میں متعدد بلند و بالا شاندار عمارتیں نظر آتی ہیں۔ 72منزلہ فلک بوس عمار ت بھی ہے جو حقیقت میں ایک عالیشان ہوٹل بھی ہے جہاں کا شبینہ کرایہ 11ہزار سے 13ہزار برطانوی پونڈ تک ہے۔ ہوٹل کی چھت پر بڑا ہیلی پیڈ بھی بنا ہوا ہے جہاں ہوٹل کے مکینوں کے لئے ہر وقت ہیلی کاپٹروں کی آمد و رفت جاری رہتی ہے۔ اس ہوٹل میں ایک پریسڈینشیل سوٹ بھی ہے جو بیحد شاندار اور پرتکلف جبکہ اسکے صدر دروازے پر خالص سونے سے بنا ہوا سانڈ کا مجسمہ بھی ہے۔ لوگ اس شہر یا قصبے کو ملک کا امیر ترین شہر قرار دیتے ہیں ۔
  چینی ذرائع ابلاغ اس امیر شہر کو ملک اور کمیونسٹ پارٹی کا شاندار قیادت اور پالیسیوں کی کامیابی کی تصویر قرار دیتے ہیں تاہم اس خیال سے اختلاف کرنے والوں کی بھی کمی نہیں جو یہ کہتے ہیںکہ ملک کے اتنے امیر اور کامیاب ہونے کے ڈھنڈورے کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
ہواکسی میں ایک وسیع و عریض اور خوبصورت تھیم پارک بھی ہے۔ چاروں طرف خوبصورت اور عالیشان بنگلوز کا جال پھیلا ہوا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس حصے میں رہنے والے 2ہزار افراد میں سے ہر شخص کا بینک بیلنس کم از کم 10لاکھ پونڈ ضرور ہے۔ یہ لوگ قیمتی کاروں کے مالکان بھی ہیں۔ اس قدر دولت و ثروت کے حامل قصبے کا دعویٰ ہے کہ اسکی ساری خوشحالی اور امارت سوشلسٹ سسٹم کی کامیابی کا ثبوت ہے۔ ہواکسی نامی قصبہ ملک کے اقتصادی پاور ہاﺅس شنگھائی سے 2گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے۔ قصبے کا نظم و نسق جیانگن شہر کے بلدیاتی ادارے کے ہاتھ میں ہے۔ 
یہ بھی کہتے ہیں یہ ایک زمانے سے زبردست زرعی وسائل کا حامل رہا ہے۔ قصبے میں داخل ہونے کے مرکزی گیٹ کے اوپر جو بہت بڑا سائن بورڈ لگا ہوا ہے اس پر لکھی یہ عبارت بھی کافی معنی خیز ہے جس سے ”آسمان کے نیچے“ دنیا کا سب سے اچھا اور امیر قصبہ“ یہاں کے لوگوں کے احساسا ت اور جذبات کا بھی پتہ چلتا ہے۔ یہاں کی دولت و ثروت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ 2003ءمیں یہ کہا گیا تھا کہ یہاں کی سالانہ اقتصادی مالیت کا حجم 11ارب 70کروڑ پونڈ تک پہنچ چکا ہے۔ اسکے ایک سال بعد یہ اعدادوشمار بھی سامنے آئے کہ یہاں کے لوگوںکی اوسط سالانہ تنخواہ 14ہزار 319پونڈہے۔ یعنی ایک عام چینی کسان یا مزدور کی سالانہ آمدنی سے 40گنا زیادہ ہے۔ 
اظہار دولت کے طور پر 2011ءمیں یہاں یہ 72منزلہ عمارت بھی تعمیر کی گئی جو پیرس کے ایفل ٹاورسے 4میٹر ، نیویارک کی کریسلر بلڈنگ سے9میٹر زیادہ اور لندن کی شارڈبلڈنگ سے 18میٹر زیادہ بلند ہے۔
72منزلہ یہ عمارت اپنی نوعیت کے اعتبار سے سپر فائیو اسٹارہوٹل ہے۔ اسکا نام لانگ و ش انٹرنیشنل ہوٹل رکھا گیا ہے۔ اس میں 826کمرے ہیں جو 16پریسڈینشیل سوٹ اور ایک عدد گولڈ پریسڈینشیل سوٹ کے علاوہ ہے۔ یہ سارے کمرے اور سوٹ دولت و ثروت کے چینی اظہاریئے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اسکی 60ویں منزل پر سانڈ کا وہ قوی الجثہ مجسمہ بھی ہے جو ایک ٹن سونے سے تیار ہواہے۔
یہاں بنے ہوئے تھیم پارک میں جس کے مشہور پہاڑوںکے نمونے بنائے گئے اور مشہور زمانہ دیوار چین کی نقل بھی موجود ہے۔یہاں رہنے والے دولت مند لوگوں کے پاس اتنی دولت کہاں سے آئی یہ بات اب تک صیغہ راز میں ہے۔ یہاں صحافیوں، فوٹو گرافروں او رمیڈیا کے دیگر نمائندوں کا داخلہ بند ہے۔ بہت سخت جانچ پڑتال کے بعد کچھ اہم لوگوں کو یہاں آنے کی اجازت ملتی ہے۔
******

شیئر: