Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

این ای سی اجلاس میں شرکت کیوں کی وزیراعلیٰ بلوچستان نے سینئر وزیر کو برطرف کردیا

نور محمد دمڑ کا کہنا ہے کہ ان کا وزیراعلیٰ سے کوئی اختلاف نہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر نور محمد دمڑ)
وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے قومی اقتصادی کونسل (این ای سی ) کے اجلاس میں شرکت کرنے پر اپنی جماعت سے تعلق رکھنے والے سینیئر وزیر نور محمد دمڑ کو وزارت سے برطرف کردیا۔
سابق صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ وزیراعلٰی قدوس بزنجو کا موقف غیر واضح تھا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے ایک روز قبل وفاقی حکومت کے رویے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ان سمیت بلوچستان سے این ای سی کا کوئی ممبر اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔
تاہم وزیراعلیٰ کے اعلان کے باوجود منگل کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت این ای سی اجلاس میں بلوچستان کے سینیئر وزیر ترقی و منصوبہ بندی نور محمد دمڑ شریک ہوئے۔ 
وزیراعلیٰ ہاؤس کے ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا کہ سینیئر وزیر نے وزیراعلیٰ کے منع کرنے کے باوجود اجلاس میں شرکت کی جس پر عبدالقدوس بزنجو نے غم و غصے کا اظہار کیا اور ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا۔
سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعلیٰ نے منگل کو بلوچستان گورنمنٹ رولز آف بزنجو 2012ء کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے نور محمد دمڑ سے ترقی و منصوبہ بندی کی وزارت کا قلمدان واپس لے لیا
نور محمد دمڑ کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے وہ بلوچستان کے ضلع ہرنائی اور زیارت پر مشتمل پی بی چھ سے صوبائی اسمبلی کے رکن ہیں اس سے پہلے صوبے کے وزیر خزانہ بھی رہ چکے ہیں۔
نور محمد دمڑ نے وزارت لئے جانے کے بعد اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کا این ای سی کے حوالے سے مؤقف غیر واضح تھا انہوں نے صرف میڈیا پر اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے حوالے سے بیان جاری کیا تھا اور مجھے ذاتی طور پر کوئی ہدایات جاری نہیں کی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’قومی اقتصادی کونسل انتہائی اہم فورم ہے جس میں بلوچستان کا مؤقف پیش کرنا ضروری تھا میں اسلام آباد میں پہلے سے موجود تھا اس لئے ممبر کی حیثیت سے اجلاس میں شرکت کی اور بلوچستان کا مؤقف پیش کیا۔‘
نور محمد دمڑ کا کہنا تھا کہ ان کا وزیراعلیٰ سے کوئی اختلاف نہیں وہ پارٹی کے سربراہ اور صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں وہ ان کا احترام کرتے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ نور محمد دمڑ کے ماضی میں بطور وزیر خزانہ بھی وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو سے بجٹ، ترقیاتی منصوبوں اور ملازمتوں کی تقسیم سے متعلق معاملات پر اختلافات منظر پر آچکے ہیں۔
قومی اقتصادی کونسل کیا ہے؟
قومی اقتصادی کونسل ملک کی مجموعی اقتصادیات کا جائزہ لے کر ملک کی تجارتی، سماجی اور اقتصادی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ صوبوں کی طلب و ضرورت بالخصوص مالیات کے حوالے سے منصوبے مرتب کرتی ہے۔
پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 156 کے تحت صدر قومی اقتصادی کونسل تشکیل دیتا ہے جس کا چیئرمین وزیراعظم ہوتا ہے۔ چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ اور ہر صوبے سے وزیراعلیٰ کا نامزد کردہ ایک ممبر کونسل کے ارکان ہوتے ہیں اس کے علاوہ چار دیگر ممبران کا انتخاب وزیراعظم کرتا ہے۔

نور محمد دمڑ کا تعلق بلوچستان عوامی پارٹی سے ہے۔ (فوٹو: اے پی پی)

مارچ 2023ء میں اس کونسل کی از سرنو تشکیل کے وقت وزیراعلیٰ بلوچستان نے بلوچستان سے سینیئر وزیر نور محمد دمڑ کو دوسرا ممبر نامزد کیا تھا۔
بلوچستان حکومت کیوں وفاقی حکومت سے نالاں ہے ؟
رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ گزشتہ کئی سالوں سے شدید مالی بحران کا شکار ہے تاہم حالیہ مہینوں میں اس بحران میں شدت دیکھی گئی ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ انجینئر زمرک اچکزئی نے چند ماہ قبل اردو نیوز کو بتایا تھا کہ صوبائی حکومت کے لیے سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دینا تک مشکل ہوگیا ہے۔ صوبے میں ترقیاتی عمل رک گیا ہے۔
عبدالقدوس بزنجو نے این ای سی کے اجلاس سے قبل وفاقی حکومت سے بلوچستان کے منصوبوں کو ترجیح دینے کی یقین دہانی مانگی تھی اسی طرح بلوچستان کے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین کے تجویز کردہ منصوبوں کو وفاقی ترقیاتی بجٹ میں شامل کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
پیر کو ایک بیان میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے این ای سی کو بے سود قرار دیتے ہوئے اجلاس سے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ وفاقی حکومت کے عدم تعاون کےر ویے کو دیکھتے ہوئے اٹھایا گیا۔ وفاقی حکومت نے بلوچستان کے حوالے سے وعدوں اور یقین دہانیوں پر عملدرآمد نہیں کیا۔ یہ رویہ انتہائی مایوس کن صورتحال کی نشاندہی کرتا ہے۔
بلوچستان کابینہ نے بھی اپنے پچھلے اجلاس میں وفاقی وزارت منصوبہ بندی اور وزارت خانہ کے بلوچستان کے ساتھ رویے کو ناقابل فہم اور ناقابل برداشت کرتے ہوئے دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا تھا کہ وفاق ایک مضبوط اکائی ہونے اور این ایف سی کے شیئر کو آئینی تحفظ حاسل ہونے کے باوجود بلوچستان کو اس کا پورا حصہ نہیں دے رہا جس سے صوبے میں ترقیاتی عمل متاثر ہے۔

شیئر: