Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب ہٹلر نے جعلی نوٹوں سے برطانیہ کو تباہ کرنے کی کوشش کی

جرمنی نے جعلی کرنسی کو برطانوی شہریوں تک پہنچانے کے لیے بمبار طیاروں کے استعمال کا منصوبہ بنایا تھا۔ (فوٹو: العربیہ)
جنگ عظیم دوم سے قبل جرمنوں نے برطانیہ کو جنگ میں کودنے سے روکنے کے لیے مختلف منصوبوں پر کام شروع کیا۔ ان کی کوشش تھی کہ برطانیہ کو محاذ جنگ سے دور رکھنے کےلیے اسے کسی ایسے معاملے میں الجھا دیا جائے کہ وہ جنگ سے لاتعلق رہے۔
العربیہ کے مطابق اس حوالے سے جرمن ماہرین کی ایک ٹیم نے کافی غور و فکر کے بعد ایک تجویز پیش کی جو یورپ کی معیشت کے لیے کافی خطرناک ثابت ہو سکتی تھی۔
جرمن ماہرین نے جو منصوبہ بنایا اس کے تحت انتہائی خفیہ آپریشن مرتب کیا گیا جس کا مقصد لندن کے معاشی نظام کو مفلوج کرنا تھا۔
خفیہ منصوبے کے تحت بہت بڑی تعداد میں جعلی برٹش پاؤنڈز چھاپے گئے جنہیں انتہائی مہارت سے برطانیہ کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے لیے عام کیا گیا۔ 

برن ہارڈ کا منصوبہ

سنہ 1941 اور 1942 میں برٹش مالیاتی نظام کو منہدم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر جعلی کرنسی کی تیاری کا منصوبہ دوبارہ زیرِغور آیا جسے برن ہارڈ نے مرتب کیا اوراسی کی مناسبت سے اسے ’برن ہارڈ‘ کا کوڈ نام دیا گیا۔
اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے برن ہارڈ نے جعل سازی کے امور میں ماہر 142 افراد کو اس ٹیم میں بھرتی کیا۔ بعدازاں اس ٹیم میں مزید افراد کو بھی شامل کیا گیا۔
اگرچہ دیکھنے میں یہ معمولی کام دکھائی دیتا تھا تاہم یہ امور اتنے آسان بھی نہیں تھے۔ جعلی کرنسی نوٹوں کی تیاری میں جرمنوں کو جن مسائل کا سامنا تھا ان میں سب سے پہلے وہ مخصوص پلیٹوں کی تیاری تھا جس کے ذریعے نوٹوں کو چھاپنا تھا۔ بعدازاں دوسرا مسئلہ اس مخصوص کاغذ کا حصول تھا جس پر برطانوی پاؤنڈز چھپنے تھے۔

جعلی کرنسی کے منصوبے کو برن ہارڈ نے مرتب کیا۔ (فوٹو: العربیہ)

اس کے علاوہ اہم ترین مسئلہ جس کی وجہ سے اس خفیہ منصوبے کو عارضی طورپر روکنا پڑا، وہ برٹش نوٹوں کے سیریل نمبر تھے جن کا حصول کوئی معمولی کام نہ تھا۔ سیریل نمبرغلط ہونے کی صورت میں منصوبے پرعمل کرتے ہی اسے ناکامی سے ہمکنار ہونا پڑتا۔
جرمنوں نے مذکورہ خفیہ منصوبے کو ترک نہیں کیا بلکہ اس پر کام جاری رکھا بالآخر اپریل 1945 میں ساکسنھاوزن کی جنگی قیدیوں کی جیل جب خالی ہوئی تو اسے جعلی برٹش کرنسی کے نوٹوں کا سٹور بنا دیا گیا۔ جرمنوں نے 13 کروڑ 40 لاکھ پاؤنڈ کی خطیر رقم چھاپ لی تھی۔

منصوبہ ناکام ہو گیا

بظاہرانتہائی عرق ریزی سے تیار کردہ منصوبہ کس طرح ناکام ہوا اس بارے میں دستاویزات کے مطابق سنہ 1943 میں جرمن منصوبہ سازوں نے جس طریقے کو اپنانے کی تیاری کی تھی اس میں جرمنی کے بمبار طیاروں کو استعمال کرنا تھا جو برطانوی شہروں پر بموں کی جگہ جعلی کرنسی کو گرانا چاہتے تھے تاکہ نوٹ براہ راست برطانوںی شہریوں تک پہنچ سکیں۔ مگر اس پرعمل نہیں کیا جا سکا۔ 
سابقہ منصوبے پرعمل نہ کیا جا سکا جس کے بعد ’ایس ایس‘ گروپ جو اس منصوبے پرعمل پیرا تھا، نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے بڑی تعداد میں جعلی کرنسی شمالی اٹلی منتقل کی جہاں اسے ضروری اشیا کی خریداری اورجرمن ایجنٹوں کی اجرت کے طور پرخرچ کیا گیا۔
دوسری جانب برطانوی جاسوس بھی اپنی جگہ سرگرم تھے۔ سنہ 1939 میں برطانوی بینک کو جرمنی میں اپنے ایک جاسوس کے ذریعے جعلی کرنسی کے بارے میں اطلاع مل چکی تھی۔

جرمنوں نے اسی طرز پر 1945 میں امریکہ کے خلاف کام کرنا شروع کیا اورجعلی 100 ڈالر کے نوٹ تیار کیے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

سنہ 1943 میں مراکش کے شہر طنجہ میں برطانویوں نے جعلی کرنسی نوٹ حاصل کر لیے جس کے خلاف فوری طور پرسرکلر جاری کیا گیا جس میں جعلی کرنسی کے لین دین کو سنگین جرم قراردیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی بینک آف انگلینڈ کی جانب سے جعلی کرنسی کی شناخت کےلیے جامع کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔
پہلا منصوبہ ناکام ہونے کے بعد جرمنوں نے اسی طرز پر فروری 1945 میں امریکہ کے خلاف کام کرنا شروع کیا اورجعلی 100 ڈالر کے نوٹ تیار کیے تاہم اس منصوبے کو حیرت انگیز طور پر دوسرے ہی دن روک دیا گیا۔ اس کی وجہ دوسری عالمی جنگ میں جرمنوں کی پسپائی ہو سکتی ہے۔

شیئر: